پولیس اسٹیشن میں فریاد لے کر آنے والی خاتون کے ساتھ مبینہ زیادتی کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
سندھ کے شہر میرپورخاص میں پولیس اسٹیشن میں فریاد لے کر آنے والی خاتون کے ساتھ مبینہ زیادتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔
ضلع پولیس کے ترجمان کے مطابق خاتون نے ڈی آئی جی کو درخواست دی تھی جس میں بتایا گیا کہ وہ اپنی بیٹی کی بازیابی کے لیے مہران پولیس اسٹیشن گئی تھی، جہاں مبینہ طور پر اسے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
واقعے کے بعد پولیس نے خاتون کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا ہے، جبکہ ایس ایس پی ڈاکٹر سمیر نور چنہ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ایس ایچ او میرخادم تالپور کو معطل کر دیا اور انکوائری کا حکم جاری کیا ہے۔
پولیس کے مطابق خاتون کی درخواست کے بعد ایس ایچ او اور خاتون کے میڈیکل نمونے جمع کروا دیے گئے ہیں، اور تفصیلی میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد مزید قانونی کارروائی کی جائے گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کراچی: پولیس کی حراست میں مبینہ تشدد سے نوجوان ہلاک، 3 اے ایس آئی سمیت 7 اہلکارمعطل
ویب ڈیسک :سی آئی اے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (SIU) کی تحویل میں نوجوان کی ہلاکت کا افسوسناک واقعہ سامنے آگیا,مبینہ پولیس تشدد سے ہلاکت کے الزام پر3 اے ایس آئی سمیت 7 اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے واقعے کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے، جبکہ لاش کا پوسٹ مارٹم مجسٹریٹ کی نگرانی میں کیا جائے گا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مرنے والے نوجوان کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں تھا۔
سوشل میڈیا پر ویڈیوز اپ لوڈ کرنے والے ہوجائیں ہوشیار،بڑا فیصلہ کرلیا گیا
ذرائع کے مطابق عرفان کو عائشہ منزل سے تین ساتھیوں سمیت حراست میں لیا گیا تھا۔ مقتول کے اہلخانہ نے الزام عائد کیا کہ پولیس تشدد کے باعث عرفان جاں بحق ہوا۔ اہلخانہ نے وزیراعلیٰ سندھ اور آئی جی پولیس سے انصاف کی اپیل کی ہے۔
ایس ایس پی ایس آئی یو امجد شیخ کے مطابق واقعے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، جبکہ مقتول کے تین ساتھیوں کو تفتیش کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔
ایس آئی یو پولیس کا کہنا ہے کہ عرفان کو دورانِ حراست طبیعت خراب ہونے پر اسپتال منتقل کیا جا رہا تھا لیکن وہ راستے میں دم توڑ گیا۔ حکام کے مطابق جسم پر واضح تشدد کے نشانات نہیں ملے، تاہم واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔
تھیٹر ہالز کو ڈراما اوقات کی سختی سے پابندی کرنے کی ہدایت جاری
دوسری جانب عرفان کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ انہیں پولیس نے عائشہ منزل سے حراست میں لیا، آنکھوں پر پٹی باندھ کر دو دن تک تشدد کیا جاتا رہا۔ ان کے مطابق جب عرفان ہلاک ہوا تو ان کی پٹی کھول دی گئی۔
اہلخانہ کا کہنا ہے کہ عرفان پانچ بھائیوں میں سب سے بڑا اور بہاولپور کا رہائشی تھا جو پہلی مرتبہ کراچی آیا تھا۔
پولیس نے یقین دہانی کرائی ہے کہ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد رپورٹ منظر عام پر لائی جائے گی۔
سیاست میں انٹری،سلمان خان والد سمیت سیاسی جماعت میں شامل