کیا پالتو جانور کو چومنا صحت کے لیے نقصان دہ ہے؟ ماہرین کی رائے سامنے آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
امریکا میں ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ پالتو جانور، خاص طور پر کتے اور بلیوں کو چومنے یا ان کے منہ کو چومنے جیسی قربت صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، کچھ افراد اپنے پالتو جانوروں سے اتنی محبت کرتے ہیں کہ انہیں بوسہ دینا معمول بن چکا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عادت مختلف جراثیم اور بیماریوں کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتی ہے۔
سی این این کی رپورٹ میں ناتھن روسو اسمتھ نے ماہرین کی رائے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جانوروں کے منہ میں ایسے بیکٹیریا پائے جاتے ہیں جو انسانوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔ خاص طور پر اگر کسی انسان کے منہ میں زخم ہو یا مدافعتی نظام کمزور ہو تو انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: ایک کتے نے ممبئی کی سڑک پر ٹریفک جام کردی
ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ اگرچہ اپنے پالتو جانور سے محبت کرنا فطری بات ہے، تاہم حفظان صحت کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔ جانوروں کے ساتھ وقت گزاریں، انہیں گود میں لیں، لیکن منہ سے چومنے سے گریز کریں۔
یاد رہے کہ جانوروں سے پھیلنے والے کچھ جراثیم بچوں، بزرگوں اور پہلے سے بیمار افراد کے لیے خاص طور پر خطرناک ہو سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلی بلیاں چمی چومنے چومی کتا کتے.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلی بلیاں چومنے چومی کتا کتے کے لیے
پڑھیں:
پلاسٹک آلودگی صحت کے لیے سنگین خطرہ، سالانہ 1.5 ٹریلین ڈالر کا نقصان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 اگست 2025ء) معروف طبی محققین اور ڈاکٹروں کی طرف سے تیار کردہ یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں شائع کی گئی ہے، جب جنیوا میں پلاسٹک آلودگی سے نمٹنے کے لیے ایک عالمی معاہدے پر نئی بات چیت کا آغاز ہو چکا ہے۔
دی لانسیٹ میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق، ''پلاسٹک بچپن سے بڑھاپے تک بیماریوں اور اموات کا باعث بن رہا ہے، جس سے صحت سے متعلق سالانہ 1.5 ٹریلین ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہو رہا ہے۔
‘‘رپورٹ میںپلاسٹک کے اثرات کا موازنہ ہوا کی آلودگی اور سیسے سے کیا گیا اور کہا گیا کہ قوانین اور پالیسیوں کے ذریعے اس کے صحت پر اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ ماہرین نے جنیوا میں جمع ہونے والے تقریباً 180 ممالک کے نمائندوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ناکام کوششوں کے بعد بالآخر ایک معاہدے پر اتفاق کریں۔
(جاری ہے)
الیکٹرک گاڑیوں کے ٹائر آلودگی کے لیے ایک نیا درد سر
بوسٹن کالج امریکہ کے ڈاکٹر اور محقق فلپ لینڈریگن نے خبردار کیا کہ پلاسٹک آلودگی سے سب سے زیادہ کمزور افراد، خاص طور پر بچے، متاثر ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، ''ہم پر لازم ہے کہ ہم اس کا سدباب کریں۔ جنیوا میں ملاقات کرنے والوں سے گزارش ہے کہ وہ اس عالمی بحران کے جواب میں معنی خیز اور موثر بین الاقوامی تعاون کے لیے مشترکہ بنیاد تلاش کرنے کا چیلنج تسلیم کریں اور موقع بروئے کار لائیں۔‘‘ مائیکرو پلاسٹک کا خطرہرپورٹ میں مائیکرو پلاسٹک کے چھوٹے ذرات کے بارے میں بھی خبردار کیا گیا، جو فطرت اور انسانی جسموں میں ہر جگہ پائے گئے ہیں۔
مائیکرو پلاسٹک کے صحت پر مکمل اثرات ابھی پوری طرح معلوم نہیں لیکن محققین نے اس پلاسٹک کے ممکنہ اثرات کے بارے میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ری سائیکلنگ سے پاکستان کو کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟
پلاسٹک کی پیداوار اور ری سائیکلنگرپورٹ کے مطابق دنیا میں پلاسٹک کی پیداوار 1950 میں دو ملین ٹن سے بڑھ کر سن 2022 میں 475 ملین ٹن ہو چکی تھی اور سن 2060 تک اس کی پیداوار میں تین گنا اضافے کا امکان ہے۔
تاہم، فی الحال 10 فیصد سے بھی کم پلاسٹک ری سائیکل کیا جاتا ہے۔ پلاسٹک اور ماحولیاتی بحرانلینڈریگن نے کہا کہ پلاسٹک کا عالمی ''بحران‘‘ ماحولیاتی بحران سے جڑا ہوا ہے کیونکہ پلاسٹک فوسل ایندھن سے بنتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ''یہ دونوں آج ہزاروں لوگوں میں بیماری، اموات اور معذوری کا باعث بن رہے ہیں اور آنے والے برسوں میں جیسے جیسے سیارہ گرم ہوتا جائے گا اور پلاسٹک کی پیداوار بڑھتی جائے گی، یہ نقصانات بھی مزید شدید ہو جائیں گے۔‘‘
اس رپورٹ میں پلاسٹک آلودگی کے صحت پر اثرات کو ٹریک کرنے کے لیے ایک نئے منصوبے کا بھی اعلان کیا گیا، جو دی لانسیٹ کاؤنٹ ڈاؤن سیریز کا حصہ ہے۔
ادارت: کشور مصطفیٰ