واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 اگست ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے خلاف بڑا معاشی حملہ کرتے ہوئے 50 فیصد تک اضافی ٹیرف عائد کرنے کے بعد خبردار کیا ہے کہ یہ صرف شروعات ہے امریکی صدر نے بھارت کی جانب سے روسی تیل کی مسلسل خریداری پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ بھارت کو اس فیصلے کی قیمت چکانی پڑے گی.

صدر ٹرمپ نے کہا کہ ابھی صرف آٹھ گھنٹے ہوئے ہیں، دیکھیں آگے کیا ہوتا ہے آپ کو مزید سخت پابندیاں دیکھنے کو ملیں گی یہ صرف شروعات ہے.

(جاری ہے)

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق مودی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے امریکی حکام نے عندیہ دیا ہے کہ بھارت پر نہ صرف اضافی ٹیرف بلکہ ممکنہ طور پر مالی جرمانے اور دیگر تجارتی رکاوٹیں بھی عائد کی جائیں گی بھارت میں اس فیصلے کے بعد معاشی بے چینی بڑھ گئی ہے روس سے سستا تیل خریدنے کی پالیسی نے بھارت کو مغربی ممالک سے دور کر دیا ہے.

تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت اب بین الاقوامی سفارتی صفوں میں تنہائی کا شکار ہوتا دکھائی دے رہا ہے ملکی سطح پر اپوزیشن نے مودی سرکار کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ غلط معاشی فیصلوں کی قیمت اب پورے بھارت کو چکانا پڑ رہی ہے بھارت کی برآمدات پہلے ہی دبا ﺅمیں تھیں، اب امریکی اقدامات سے مزید بحران پیدا ہو گیا ہے. بھارت نے امریکہ کے اس فیصلے کو غیر منصفانہ اور غیر معقول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات اٹھائے گا وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال کے مطابق ہم اس بارے میں پہلے ہی وضاحت دے چکے ہیں کہ ہماری درآمدات کا انحصار مارکیٹ کی بنیادوں پر ہوتا ہے اور یہ درآمدات انڈیا کے 1.4 ارب لوگوں کی توانائی کی ضروریات کو یقینی بنانے کے لیے کی جاتی ہیں.

انہوں نے کہا کہ ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ یہ اقدامات غیر منصفانہ اور غیر معقول ہیں انڈیا اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات اٹھائے گا. دوسری جانب وائٹ ہاﺅس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین میں روسی کارروائیاں امریکی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے لیے مسلسل خطرے کا باعث بن رہی ہیں اور اس قومی ایمرجنسی سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات لینے کی ضرورت ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ انڈیا کی جانب سے روسی تیل کی خریداری کے نتیجے میں یوکرین میں روسی کارروائیوں کو روکنے کی امریکی کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے.

وائٹ ہاﺅس کا کہنا تھا وہ اس بات کا تعین کر رہے ہیں کہ اور کون سے ممالک ہیں جو روس سے تیل خریدتے ہیں اور ان کے خلاف صدر کو مزید اقدامات کی سفارش بھی کریں گے تیل اور گیس روس کی سب سے بڑی برآمدادی مصنوعات ہیں اور بڑے خریداروں میں چین، انڈیا اور ترکی شامل ہیں عالمی اجناس ڈیٹا پلیٹ فارم کپلر کے مطابق انڈیا سب سے زیادہ تیل روس سے درآمد کرتا ہے کہ انڈیا کو مجموعی تیل کی سپلائی کا 35 فیصد ہے.

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تجارتی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ رواں سال کے ابتدائی چھ ماہ میں انڈیا نے روس سے تقریباً 1.75 ملین بیرل یومیہ تیل خریدا بعد ازاں وائٹ ہاﺅس میں ایک تقریب کے دوران صدر ٹرمپ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ انڈیا پر عائد کی جانے والی محصولات صرف آغاز ہے ابھی آپ کو بہت کچھ دیکھنے کو ملے گا، بہت سی دیگر پابندیاں ‘صدر ٹرمپ کی جانب سے اضافی ٹیرف کے اعلان کا مطلب ہے کہ اب انڈین برآمداد جیسے ٹیکسٹائل مصنوعات، قیمتی پتھر، زیورات، گاڑیوں کے پرزہ جات اور سی فوڈ پر اب 50 فیصد ڈیوٹی عائد ہوگی جبکہ الیکٹرونک آئٹمز بشمول آئی فون اور ادویات کو فی الحال اس ٹیکس سے استثنا حاصل ہے. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی جانب سے بھارت کو کے مطابق کے لیے گیا ہے

پڑھیں:

روس سے تیل کی خریداری پر چین پر بھی مزید ٹیرف عائد کیا جا سکتا ہے، ٹرمپ نے دھمکی دے دی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ روس سے تیل خریدنے پر چین پر بھی مزید سخت ٹیرف عائد کیا جا سکتا ہے۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہاکہ بھارت پر پہلے ہی 50 فیصد ٹیرف نافذ کیا جا چکا ہے اور اسی طرز پر چین کے خلاف بھی اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف: چین کا امریکا کے خوشامدی ممالک کو سزا دینے کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ چین کی جانب سے روسی تیل کی درآمد پر انہیں تشویش ہے اور اس بنا پر چین پر اضافی تجارتی پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں، جبکہ روس پر کس نوعیت کا ٹیرف عائد کرنا ہے، اس کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔

ٹرمپ نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ روسی حکام سے ان کی حکومت کی بات چیت مثبت انداز میں آگے بڑھ رہی ہے اور جلد ہی اعلیٰ سطحی ملاقات متوقع ہے۔ انہوں نے کہاکہ مائیکرو چِپس اور سیمی کنڈکٹرز کی درآمد پر تقریباً 100 فیصد ٹیرف لگانے کا ارادہ ہے۔

اس کے علاوہ انہوں نے ایران کو بھی متنبہ کیاکہ اگر تہران نے دوبارہ جوہری پروگرام کی طرف پیش قدمی کی تو امریکہ کارروائی کرے گا۔

یاد رہے کہ بدھ کے روز صدر ٹرمپ نے بھارت سے درآمد ہونے والی مصنوعات پر اضافی 25 فیصد ٹیرف عائد کردیا، جس کے بعد بھارت پر مجموعی امریکی ٹیرف 50 فیصد ہو گیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت روس سے براہ راست اور بالواسطہ طور پر تیل درآمد کر رہا ہے، جس کے باعث اس پر اضافی ڈیوٹی عائد کرنا ضروری سمجھا گیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے بھارت پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ وہ اچھا تجارتی شراکت دار ثابت نہیں ہوا، کیونکہ روسی تیل کی خریداری کے ذریعے یوکرین جنگ کو ایندھن فراہم کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تجارتی جنگ: ڈونلڈ ٹرمپ کا بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد، مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا

ادھر بدھ کو صدر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے ماسکو میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کی۔ کریملن کا کہنا ہے کہ یہ ملاقات تعمیری اور مفید رہی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکی صدر بھارت پر ٹیرف تجارتی جنگ ٹیرف کی دھمکی چین ڈونلڈ ٹرمپ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کا بھارت پر بڑا معاشی وار: مزید ٹیرف اور سخت پابندیوں کی دھمکی
  • بھارت پر اضافی ٹیرف کو چند گھنٹے ہوئے‘ ابھی مزید بہت سی پابندیاں دیکھنے کو ملیں گی، ٹرمپ
  • روس سے تیل کی خریداری پر چین پر بھی مزید ٹیرف عائد کیا جا سکتا ہے، ٹرمپ نے دھمکی دے دی
  • ٹرمپ کا روس سے تیل خریدنے والے ممالک پر پابندیاں لگانے کا اعلان
  • صدر ٹرمپ کی نئی اقتصادی حکمت عملی: روسی تیل پر پابندیاں، خود امریکا کو خطرہ؟
  • ماسکو سے تیل خریدنے والے ممالک پر آج پابندیاں عائد کرنیکا فیصلہ کرینگے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ایشیا کپ، سلیکٹرز پیچھے مڑ کر دیکھنے پر ہچکچاہٹ کا شکار
  • روس سے تیل کی خریداری: ٹرمپ نے بھارت پر ٹیرف میں اضافے کی دھمکی دے دی
  • امریکہ ،بھارت تجارتی جنگ میں شدت، ٹرمپ کی مودی کو مزید ٹیرف لگانے کی دھمکی