پاکستانی کرکٹ تاریخ میں کئی نشیب و فراز آئے، مگر جب بات ہو بیرونِ ملک تنازعات، خاص طور پر برطانیہ میں ہونے والے قانونی یا اخلاقی مسائل کی، تو یہ کہانی خاصی طویل، پیچیدہ اور بعض اوقات شرمناک بھی رہی ہے۔ حالیہ واقعہ کرکٹر حیدر علی کا ہے، جنہیں گریٹر مانچسٹر پولیس کے ایک مبینہ مجرمانہ واقعے میں تحقیقات کا سامنا ہے۔ اس کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے انہیں عارضی طور پر معطل کردیا ہے مگر یہ پہلا موقع نہیں۔ یہاں ہم ان پاکستانی کرکٹرز کا جائزہ لیتے ہیں جنہیں برطانیہ میں ماضی میں تنازعات، قانونی کارروائی یا اخلاقی بحرانوں کا سامنا کرنا پڑا:

دانش کنیریا

لیگ اسپنر دانش کنیریا کا نام پہلی بار 2009 میں انگلینڈ میں ہونے والی ایک کاؤنٹی میچ کے دوران سامنے آیا، جب ان کے ساتھی کھلاڑی ماروین ویسٹ فیلڈ کو فکسنگ پر گرفتار کیا گیا۔ انگلش اینٹی کرپشن یونٹ نے تحقیقات کے بعد دانش کنیریا پر 2012 میں تاحیات پابندی لگا دی۔ کنیریا نے برسوں بعد فکسنگ کا اعتراف کیا، مگر پی سی بی نے ان کی معافی کی متعدد درخواستوں کو مسترد کیا۔

محمد عامر، محمد آصف اور سلمان بٹ: لارڈز اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل

اگست 2010 میں لارڈز ٹیسٹ کے دوران برطانوی اخبار نیوز آف دی ورلڈ نے ایک اسٹنگ آپریشن کے ذریعے انکشاف کیا کہ پاکستانی بولرز جان بوجھ کر نو بالز کروا رہے ہیں۔ تحقیقات کے بعد سلمان بٹ کو 30 ماہ قید، محمد آصف کو ایک سال اور محمد عامر کو 6 ماہ قید کی سزا ہوئی۔


آئی سی سی نے تینوں پر طویل المدتی پابندیاں لگائیں۔ محمد عامر نے خوش قسمتی واپسی کی اور پاکستان کے لیے دوبارہ کھیلا، مگر دیگر دونوں کھلاڑی اپنا کیرئیر ختم کر بیٹھے۔

عمر اکمل

2015 میں عمر اکمل کو برمنگھم میں ایک میوزک پارٹی کے دوران شور شرابے پر پولیس نے حراست میں لیا، بعد ازاں چھوڑ دیا گیا۔ ان پر سوشل کنڈکٹ کی خلاف ورزی کے الزامات لگے، جو پی سی بی کے ضابطہ اخلاق کے منافی تھے۔

شعیب اختر

اگرچہ شعیب اختر پر براہِ راست برطانیہ میں مقدمہ نہیں چلا، مگر دورۂ انگلینڈ کے دوران ان پر ٹیم قوانین کی خلاف ورزی، غیر ذمہ دارانہ طرز عمل اور میڈیا سے تلخ کلامی جیسے الزامات لگے، جس کے باعث انہیں ٹیم سے باہر کیا گیا۔

حارث رؤف

2022 میں ایک نجی پارٹی کی ویڈیو لیک ہوئی، جس میں حارث رؤف کے موجود ہونے کا دعویٰ کیا گیا۔ پی سی بی نے معاملے کا نوٹس لیا، اگرچہ باقاعدہ تحقیقات یا کارروائی کی تصدیق نہ ہو سکی، مگر یہ واقعہ کرکٹرز کے عوامی رویے پر سوالات اٹھا گیا۔

مزید پڑھیں: ’آپ کی ٹی20 میں جگہ نہیں بنتی‘، بابراعظم کے خلاف شائقین کے نازیبا نعرے، ویڈیو وائرل

حیدرعلی

رواں ماہ اگست 2025 میں گریٹر مانچسٹر پولیس ایک واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے جس میں پاکستان شاہینز کے دورہ انگلینڈ کے دوران حیدر علی شامل بتائے جا رہے ہیں۔ انہیں عارضی طور پر معطل کر دیا گیا ہے تاہم انہیں قانونی معاونت دی جا رہی ہے، اور فیصلہ تحقیقات مکمل ہونے تک مؤخر رکھا گیا ہے۔

یہ واقعات ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ ٹیم یا اس کے جونیئر یونٹس کے کھلاڑیوں کو جب بین الاقوامی سطح پر بھیجا جاتا ہے، تو بعض اوقات ان کی اخلاقی یا پیشہ ورانہ تربیت ناکافی ثابت ہوتی ہے۔ یہ نہ صرف قومی ساکھ کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ انفرادی کرئیرز کو بھی تباہ کر دیتا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کو چاہیے کہ وہ بیرون ملک دوروں سے پہلے سائیکو ایجوکیشن سیشنز، قانونی آگاہی ورکشاپس اور ڈسپلن کوڈ آف کنڈکٹ کی واضح بریفنگز لازمی کرے تاکہ آنے والے وقت میں ایسے واقعات کی روک تھام ممکن ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: برطانیہ میں کے دوران

پڑھیں:

دی ہنڈریڈ لیگ: محمد عامر اور عماد وسیم کا ناردرن سپرچارجرز کیساتھ معاہدہ

کراچی:

پاکستانی کرکٹرز محمد عامر اور عماد وسیم نے منگل کے روز دی ہنڈریڈ 2025 سیزن کے لیے ناردرن سپرچارجرز کے ساتھ معاہدے کر لیے۔

رپورٹس کے مطابق دونوں پاکستانی کرکٹرز کو بین ڈورشوئس اور مچل سینٹنر کی جگہ بطور متبادل شامل کیا گیا ہے۔

اس سے قبل یہ خدشات ظاہر کیے جا رہے تھے کہ ٹورنامنٹ میں شامل بیشتر ٹیموں کے مالکان بھارتی ہونے کی وجہ سے پاکستانی کھلاڑیوں کو لیگ سے باہر رکھا جائے گا۔

ناردرن سپرچارجرز یکم اکتوبر سے بھارتی میڈیا گروپ ’سن‘ کے زیرانتظام آجائیں گے جس کے باعث پاکستانی کھلاڑیوں کی شرکت پر سوالات اٹھے تھے۔

سال کے آغاز میں یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ مارچ میں ہونے والے ڈرافٹ میں کسی بھی پاکستانی کھلاڑی کا انتخاب نہیں کیا گیا جو کہ پچھلے سیزنز کے مقابلے میں حیران کن تھا۔

اس حوالے سے قیاس آرائیاں کی گئیں کہ چار فرنچائزز کے مالکان بھارت سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ دو کی ملکیت بھارتی نژاد امریکیوں کے پاس ہے اور اسی اثر و رسوخ کی وجہ سے پاکستانی کھلاڑیوں کو نظر انداز کیا گیا ہوگا۔

تاہم انگلش کرکٹ بورڈ (ای سی بی) نے ان خدشات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی تھی کہ پاکستانی کھلاڑیوں کو ٹورنامنٹ سے باہر نہیں رکھا جائے گا۔

ماہرین کے مطابق ڈرافٹ کے وقت پاکستان ٹیم کی ویسٹ انڈیز کے دورے اور متحدہ عرب امارات میں سہ ملکی سیریز کے باعث عدم دستیابی، حالیہ ٹی ٹوئنٹی پرفارمنس میں کمی اور پچھلے سال شاہین آفریدی اور نسیم شاہ کی آخری وقت میں دستبرداری بھی اہم وجوہات تھیں۔

عامر اور عماد کی شمولیت سے سپرچارجرز کی ٹیم مضبوط ہو گئی ہے، جس میں انگلینڈ کے آل راؤنڈر بین اسٹوکس بھی شامل ہیں، حالانکہ اسٹوکس نے کندھے کی سرجری کے باعث اس سیزن میں دی ہنڈریڈ نہ کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پی سی بی کا قومی کرکٹر حیدر علی کو معطل کرنے کا فیصلہ
  •  پاکستانی کرکٹر حیدر علی کو  انگلینڈ میں مانچسٹر پولیس نے حراست میں لے لیا
  • پاکستانی کرکٹر حیدر علی مانچسٹر پولیس کی حراست میں لے لیا
  • سابق پاکستانی ماڈل عبیر افتخار کے شوہر کو برطانیہ میں قید کی سزا
  • ہیروز آف پاکستان، مصطفیٰ قریشی کی زبانی آزادی کی کہانی اور قومی شعور کا پیغام
  • پاکستانی طلباء کے لیے برطانیہ میں تعلیم حاصل کرنے کا نادر موقع
  • پاکستانی طلبہ کے لئے برطانیہ میں مفت تعلیم کا سنہری موقع
  • پاکستانی طلبہ کے لیے شیوننگ اسکالرشپس کی درخواستوں کی وصولی کا آغاز
  • دی ہنڈریڈ لیگ: محمد عامر اور عماد وسیم کا ناردرن سپرچارجرز کیساتھ معاہدہ