برطانیہ میں پاکستانی کرکٹرز کے تنازعات، حیدر علی تک کی طویل کہانی
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
پاکستانی کرکٹ تاریخ میں کئی نشیب و فراز آئے، مگر جب بات ہو بیرونِ ملک تنازعات، خاص طور پر برطانیہ میں ہونے والے قانونی یا اخلاقی مسائل کی، تو یہ کہانی خاصی طویل، پیچیدہ اور بعض اوقات شرمناک بھی رہی ہے۔ حالیہ واقعہ کرکٹر حیدر علی کا ہے، جنہیں گریٹر مانچسٹر پولیس کے ایک مبینہ مجرمانہ واقعے میں تحقیقات کا سامنا ہے۔ اس کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے انہیں عارضی طور پر معطل کردیا ہے مگر یہ پہلا موقع نہیں۔ یہاں ہم ان پاکستانی کرکٹرز کا جائزہ لیتے ہیں جنہیں برطانیہ میں ماضی میں تنازعات، قانونی کارروائی یا اخلاقی بحرانوں کا سامنا کرنا پڑا:
لیگ اسپنر دانش کنیریا کا نام پہلی بار 2009 میں انگلینڈ میں ہونے والی ایک کاؤنٹی میچ کے دوران سامنے آیا، جب ان کے ساتھی کھلاڑی ماروین ویسٹ فیلڈ کو فکسنگ پر گرفتار کیا گیا۔ انگلش اینٹی کرپشن یونٹ نے تحقیقات کے بعد دانش کنیریا پر 2012 میں تاحیات پابندی لگا دی۔ کنیریا نے برسوں بعد فکسنگ کا اعتراف کیا، مگر پی سی بی نے ان کی معافی کی متعدد درخواستوں کو مسترد کیا۔
اگست 2010 میں لارڈز ٹیسٹ کے دوران برطانوی اخبار نیوز آف دی ورلڈ نے ایک اسٹنگ آپریشن کے ذریعے انکشاف کیا کہ پاکستانی بولرز جان بوجھ کر نو بالز کروا رہے ہیں۔ تحقیقات کے بعد سلمان بٹ کو 30 ماہ قید، محمد آصف کو ایک سال اور محمد عامر کو 6 ماہ قید کی سزا ہوئی۔
آئی سی سی نے تینوں پر طویل المدتی پابندیاں لگائیں۔ محمد عامر نے خوش قسمتی واپسی کی اور پاکستان کے لیے دوبارہ کھیلا، مگر دیگر دونوں کھلاڑی اپنا کیرئیر ختم کر بیٹھے۔
2015 میں عمر اکمل کو برمنگھم میں ایک میوزک پارٹی کے دوران شور شرابے پر پولیس نے حراست میں لیا، بعد ازاں چھوڑ دیا گیا۔ ان پر سوشل کنڈکٹ کی خلاف ورزی کے الزامات لگے، جو پی سی بی کے ضابطہ اخلاق کے منافی تھے۔
اگرچہ شعیب اختر پر براہِ راست برطانیہ میں مقدمہ نہیں چلا، مگر دورۂ انگلینڈ کے دوران ان پر ٹیم قوانین کی خلاف ورزی، غیر ذمہ دارانہ طرز عمل اور میڈیا سے تلخ کلامی جیسے الزامات لگے، جس کے باعث انہیں ٹیم سے باہر کیا گیا۔
2022 میں ایک نجی پارٹی کی ویڈیو لیک ہوئی، جس میں حارث رؤف کے موجود ہونے کا دعویٰ کیا گیا۔ پی سی بی نے معاملے کا نوٹس لیا، اگرچہ باقاعدہ تحقیقات یا کارروائی کی تصدیق نہ ہو سکی، مگر یہ واقعہ کرکٹرز کے عوامی رویے پر سوالات اٹھا گیا۔
مزید پڑھیں: ’آپ کی ٹی20 میں جگہ نہیں بنتی‘، بابراعظم کے خلاف شائقین کے نازیبا نعرے، ویڈیو وائرل
حیدرعلیرواں ماہ اگست 2025 میں گریٹر مانچسٹر پولیس ایک واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے جس میں پاکستان شاہینز کے دورہ انگلینڈ کے دوران حیدر علی شامل بتائے جا رہے ہیں۔ انہیں عارضی طور پر معطل کر دیا گیا ہے تاہم انہیں قانونی معاونت دی جا رہی ہے، اور فیصلہ تحقیقات مکمل ہونے تک مؤخر رکھا گیا ہے۔
یہ واقعات ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ ٹیم یا اس کے جونیئر یونٹس کے کھلاڑیوں کو جب بین الاقوامی سطح پر بھیجا جاتا ہے، تو بعض اوقات ان کی اخلاقی یا پیشہ ورانہ تربیت ناکافی ثابت ہوتی ہے۔ یہ نہ صرف قومی ساکھ کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ انفرادی کرئیرز کو بھی تباہ کر دیتا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کو چاہیے کہ وہ بیرون ملک دوروں سے پہلے سائیکو ایجوکیشن سیشنز، قانونی آگاہی ورکشاپس اور ڈسپلن کوڈ آف کنڈکٹ کی واضح بریفنگز لازمی کرے تاکہ آنے والے وقت میں ایسے واقعات کی روک تھام ممکن ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برطانیہ میں کے دوران
پڑھیں:
حیدر آباد ، سندھیانی تحریک کا 27ویں ترمیم کیخلاف احتجاج کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) سندھیانی تحریک نے 27ویں آئینی ترمیم کو ون یونٹ کی بنیاد قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف 16 نومبر کو حیدرآباد میں’سندھ کا وجود اور وسائل بچائو مارچ اعلان کردیا۔ اس حوالے سے سندھیانی تحریک کے مرکزی صدر عمرا سامون، ڈاکٹر ماروی سندھو، حسنہ راہوجو اور دیگر نے گزشتہ روز حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم ملک میں نئے ون یونٹ کی بنیاد رکھنے کی سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم پاکستان کے مظلوم عوام کی تاریخ، تہذیب اور ثقافت کا قتل ہے۔ یہ ترمیم مظلوم عوام سے وسائل لوٹنے کا ذریعہ ہے۔ 27ویں آئینی ترمیم، کارپوریٹ فارمنگ، کان کنی، معدنی وسائل کے استحصال، قبائلی تنازعات، کاروبار اور خواتین پر مظالم کے خلاف 16 نومبر کو سٹی گیٹ سے حیدرآباد پریس کلب تک ریلی نکالی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا کردار غدار اور ملک دشمن گروہ کا رہا ہے۔ پی پی پی بورڈ آف انویسٹمنٹ ترمیم 2023 پاس کر کے 18ویں ترمیم کو پہلے ہی غیر فعال کر چکی ہے، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ نئے صوبوں اور 18ویں ترمیم کے معاملے پر دوہری پالیسی اپنائی ہے۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ سندھی قوم کو دھوکہ دیا ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ 16 نومبر کو ہونے والے احتجاج میں بھرپور شرکت کریں اور 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کریں سندھیانی تحریک نے ہمیشہ سندھ دشمن منصوبوں کے خلاف جدوجہد کی ہے اور اس قاتل ترمیم کے خلاف بھی تحریک کو مزید تیز کیا جائے گا سندھ کی زمینیں اور وسائل بیچنے کے لیے ایس آئی ایف سی (SIFC) ادارہ بھی پیپلز پارٹی کے تعاون سے قائم کیا گیا. 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو قید کیا گیا ہے۔ اب عدالتیں سرکاری افسران کے خلاف کارروائی نہیں کر سکتیں۔ اس عدالتی مفلوجی کا نتیجہ یہ ہے کہ پولیس اور دیگر ادارے قانون کے تابع نہیں رہے۔ صوبے کو ایک سیکیورٹی اسٹیٹ بنا دیا گیا ہے۔ عدالتوں کو مکمل طور پر حکومتی دربار میں بدلنے کے لیے ججوں کی جبری بدلی کا قانون بنایا جا رہا ہے۔ عدالتی نظام ختم کر کے کمشنرز کو قاضی بنایا جا رہا ہے۔ بلاول-شہباز اتحادی حکومت پاکستان کی مظلوم قوموں کو فتح شدہ علاقے سمجھ کر بادشاہت قائم کرنا چاہتی ہے. یہ ترمیم دراصل آئین اور قانون کی حکمرانی ختم کر کے بادشاہی نظام نافذ کرنے کی سازش ہے۔