پاکستانی کرکٹر حیدر علی کو انگلینڈ میں مانچسٹر پولیس نے حراست میں لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
سٹی42: پاکستانی کرکٹر حیدر علی کو انگلینڈ میں مانچسٹر پولیس نے حراست میں لے لیا۔
برٹش میڈیا کے مطابق حیدر علی کے خلاف کسی لڑکی نے شکایت درج کروائی ہے۔
پاکستانی بیٹر حیدر علی کے خلاف گریٹر مانچسٹر پولیس مجرمانہ تحقیقات کررہی ہے، پی سی بی نے انہیں معطل کردیا ہے۔ ان کے خلاف پاکستان کرکٹ بورڈ مزید کارروائی بھی کرے گا۔
یہ کیس مبینہ طور پر پاکستان شاہینز کے حالیہ دورہ انگلینڈ کے دوران پیش آنے والے واقعے سے متعلق ہے، حالانکہ پولیس یا پی سی بی کی جانب سے اس بارے میں کوئی خاص تفصیلات منظر عام پر نہیں لائی گئیں۔
جعل سازی میں ملوث لاکھوں واٹس ایپ اکاؤنٹ ڈیلیٹ
بورڈ نے تصدیق کی کہ حیدر علی کو قانونی مدد فراہم کی ہے۔ برطانیہ کی تحقیقات جاری رہنے کے دوران ان کے حقوق کا تحفظ کیا جائےگا۔ اس کے بعد بورڈ دیکھے گا کہ کیا کرنا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ پی سی بی برطانیہ کے قانونی طریقہ کار کا مکمل احترام کرتا ہے۔ ہم تحقیقات کو اس کے مناسب وقت پر چلنے کی اجازت دینے پر یقین رکھتے ہیں۔
بورڈ نے حیدر علی کو عارضی معطلی کے تحت رکھا ہے، جو فوری طور پر نافذ العمل ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اسے نتیجہ آنے تک کرکٹ سے متعلق کسی بھی سرگرمی میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔
نریندر مودی ووٹ چوری کر کے وزیراعظم بنے, حقائق طشت از بام
پی سی بی نے نوٹ کیا کہ وہ یہ فیصلہ کرنے سے پہلے قانونی عمل کے مکمل ہونے کا انتظار کرے گا کہ آیا اس کے ضابطہ اخلاق کے تحت مزید تادیبی کارروائی کی ضرورت ہے۔
حیدر علی ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے فارمیٹس میں قومی ٹیم کی نمائندگی کر چکے ہیں۔
مصدقہ ذرائع سے اب تک سامنے آنے والے حقائق
حیدر علی سے انگلینڈ میں مجرمانہ تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے پاکستانی کرکٹر کو مناسب قانونی مدد فراہم کرتے ہوئے اسے عارضی طور پر معطل کر دیا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو گریٹر مانچسٹر پولیس کی جانب سے کرکٹر حیدر علی کے خلاف ہونے والی مجرمانہ تحقیقات سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ پاکستانی کرکٹر سے کی جا رہی تحقیقات کا تعلق اس واقعے سے ہے جو مبینہ طور پر "پاکستان شاہینز"کے حالیہ دورہ انگلینڈ کے دوران پیش آیا تھا۔
صرف ایک ماہ میں برآمدات میں 9 فیصد اضافہ انتہائی تسلی بخش ہے؛ وزیراعظم
اپنے تمام کھلاڑیوں کی فلاح و بہبود اور قانونی حقوق کو یقینی بنانے کے اپنے فرض اور ذمہ داری کے مطابق، پی سی بی نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ حیدر علی کو اس عمل کے دوران ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے مناسب قانونی مدد حاصل ہو۔
پی سی بی نے بتایا کہ پی سی بی برطانیہ کے قانونی طریقہ کار اور طریقہ کار کا مکمل احترام کرتا ہے اور تحقیقات کو اپنے مقررہ وقت پر چلنے کی اجازت دینے کی اہمیت کو تسلیم کرتا ہے۔
قومی کرکٹرز کو لیگز کیلئے این او سی جاری
اس کے مطابق، پی سی بی نے حیدر علی کو عارضی معطلی کے تحت رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، جو کہ جاری تحقیقات کے نتائج تک فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔
ایک بار جب قانونی کارروائی مکمل ہو جاتی ہے اور تمام حقائق درست طریقے سے قائم ہو جاتے ہیں، تو پی سی بی اپنے ضابطہ اخلاق کے تحت، اگر ضروری ہو تو مناسب کارروائی کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
جب تک قانونی عمل اپنے نتیجے پر نہیں پہنچ جاتا، پی سی بی اس معاملے پر مزید کوئی تبصرہ نہیں کرے گا۔
حیدر علی کون ہے
اٹک شہر میں پیدا ہونے والا نوجوان حیدر علی، دائیں ہاتھ سے کھیلنے والا کرکٹر ہے۔ اس نے اپنا فرسٹ کلاس ڈیبیو ستمبر 2019 میں کیا تھا۔ اس نے 1 ستمبر 2020 کو پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے بین الاقوامی ڈیبیو کیا۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پاکستانی کرکٹر مانچسٹر پولیس پاکستان کرکٹ حیدر علی کو پی سی بی نے کے دوران کے خلاف کے تحت
پڑھیں:
دیار غیر میں اوورسیز پاکستانی اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں، سفیر پاکستان ڈاکٹر ظفر اقبال
کویت سٹی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 8 اگست 2025ء) یہ وہ تاریخ ہے جسے جنوبی ایشیا کی تاریخ میں ایک سیاہ دن کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ اس دن بھارت کی بی جے پی حکومت نے ایک غیر قانونی اور ظالمانہ اقدام کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت، جو کہ بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اور 35A کے تحت حاصل تھی، کو ختم کر دیا۔ یہ اقدام نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی تھا بلکہ یہ کشمیری عوام کے حقوق اور ان کے بنیادی انسانی حقوق پر بھی ایک سنگین حملہ تھا۔ اسی دن کی مناسبت سے سفارتخانہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں سفیر پاکستان ڈاکٹر ظفر اقبال نے اپنے جذبات کا اظہار کیا۔ انہوں نے بھارت کے کشمیر پر غاصبانہ قبضے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ یوم استحصال کشمیر ہمیں یاد دلاتا ہے کہ مسئلہ کشمیر صرف ایک علاقائی تنازع نہیں ہے، بلکہ یہ انصاف، انسانی حقوق اور حق خود ارادیت کا مسئلہ ہے۔