اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی اور اس کے مسائل سے نمٹنے کے لئے صوبوں کے تعاون سے مؤثر حکمت عملی تیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حوالے سے قومی سطح کی پالیسی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں آبادی کے بڑھنے کی سالانہ شرح 2.

55  فیصد ہے، تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کی ترقی اور اسے معیشت کا فعال حصہ بنانے کے لئے منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ ملکی آبادی کا بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے جو ہمارے ملک کا انتہائی اہم اور قیمتی اثاثہ ہیں، حکومت نوجوانوں کو ملکی معیشت کی ترقی کے لئے کردار ادا کرنے کے مواقع فراہم کرنے کے لئے متعدد اقدامات کر رہی ہے۔ خواتین ہماری افرادی قوت کا بہت بڑا حصہ ہیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ خواتین کو ملازمت کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ آباد کے حوالے سے قومی سطح کی پالیسی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ وزیر اعظم نے مؤثر پالیسی اور حکمت عملی بنانے کے لئے کمیٹی تشکیل دینے کی بھی ہدایت کی۔ اجلاس میں اس حوالے مختلف تجاویز پیش کی گئیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبوں کے تعاون سے بڑھتی ہوئی آبادی اور اس کے مسائل پر قابو پانے کے لئے ایک قومی سطح کی پالیسی کی ضرورت ہے اور معاشی ترقی کے تناظر میں بڑھتی ہوئی آبادی کیلئے عوام میں قومی سطح پر آگاہی مہم چلانا ناگزیر ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف سے رکن قومی اسمبلی سردار غلام عباس اور سابق رکن قومی اسمبلی راجہ ریاض نے ملاقات کی اور ملک کی مجموعی و سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے نئے مالی سال کے پہلے ہی مہینے میں پاکستان کی برآمدات2.7  ارب ڈالرز تک پہنچنے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی بہترین معاشی پالیسیوں اور ترجیحات کی بدولت معاشی اشاریے درست سمت میں گامزن ہیں، حکومت ملک سے برآمدات میں اضافہ، سرمایہ کاری کے فروغ اور کاروبار دوست ماحول کی فراہمی کے لئے کوشاں ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جولائی2024 ء تا جولائی2025 ء کے دوران برآمدات میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ انتہائی خوش آئند ہے، صرف ایک ماہ میں برآمدات میں9  فیصد اضافہ انتہائی تسلی بخش ہے۔ برآمدات پر مبنی ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ معاشی ٹیم کی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔ حکومت ملک سے برآمدات میں اضافے ، سرمایہ کاری کے فروغ اور کاروبار دوست ماحول کی فراہمی کے لئے کوشاں ہے۔ فیس لیس کسٹم اسیسمنٹ سسٹم کے نفاذ سے پورٹ آپریشنز میں مزید بہتری لارہے ہیں۔ جی ڈی پی میں ٹیکس کلیکشن کے تناسب میں اضافہ حکومت کے لئے قابل اطمینان ہے۔ عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگز میں بہتری پاکستان کی معیشت میں استحکام کی عکاس ہے۔ پچھلے مالی سال میں ترسیلات زر کی مد میں34.9  ارب ڈالرز موصول ہوئے جو کہ مالی سال24-2023 ء کے مقابلے28.8  فیصد زائد ہیں۔ بیرون ملک پاکستانیوں کے لئے مزید سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، پاکستان سٹاک ایکسچینج100 انڈیکس نے145000 کی حد عبور کر کے حالیہ دنوں میں تاریخی کارکردگی دکھائی ہے، حکومت کی معاشی ٹیم کی کاوشیں لائق تحسین ہیں، حکومت ملک سے برآمدات میں اضافہ، سرمایہ کاری کے فروغ اور کاروبار دوست ماحول کی فراہمی کے لئے کوشاں ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: بڑھتی ہوئی آبادی برآمدات میں ضرورت ہے کے لئے

پڑھیں:

موبائل فونز سے پی ٹی اے ٹیکس ختم کیا جائے، علی قاسم گیلانی نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو خط لکھ دیا

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)قومی اسمبلی کے رکن سید علی قاسم گیلانی نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ موبائل فونز پر عائد کئے گئے غیر معمولی بلند ٹیکسوں کا فوری جائزہ لے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ ٹیکس نظام لاکھوں پاکستانیوں کے لیے ڈیجیٹل سہولتوں تک رسائی میں رکاوٹ بن رہا ہے اور ملک کی ٹیکنالوجی کی ترقی کی رفتار کو سست کر رہا ہے۔ 

نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے مطابق کمیٹی کے ارکان کو ارسال کیے گئے ایک خط میں گیلانی نے کہا کہ سمارٹ فون اب تعلیم، کاروبار اور سرکاری و مالیاتی خدمات تک رسائی کے لیے ناگزیر ہو چکے ہیں۔

اشتہاریوں کی گرفتاریوں میں نمایاں اضافہ، لاہور پولیس نے سال 2025 کا شاندار کارکردگی ریکارڈ جاری کر دیا

ان کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے عائد کیے گئے درآمدی ڈیوٹی، سیلز ٹیکس اور رجسٹریشن فیس کی بلند شرحیں عام شہریوں کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 500 امریکی ڈالر سے زائد مالیت والے موبائل فونز پر اب 25 فیصد سیلز ٹیکس کے علاوہ 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس بھی وصول کیا جا رہا ہے۔ مقامی طور پر تیار اور درآمد شدہ فونز پر مزید ٹیکس بھی عائد کیے جاتے ہیں، جن میں ڈیوائس آئیڈنٹیفکیشن رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم کے تحت وصول کی جانے والی فیسیں بھی شامل ہیں۔

پنجاب اسمبلی غیر قانونی بھرتی کیس: پرویز الہی کی حاضری معافی کی درخواست منظور

گیلانی کا کہنا تھا کہ یہ تمام اخراجات مجموعی طور پر صارفین، خاص طور پر کم آمدنی والے اور پہلی بار اسمارٹ فون خریدنے والوں کے لیے بڑی رکاوٹ بن رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب موبائل فونز کوئی عیش و عشرت کی چیز نہیں رہے بلکہ معاشی اور سماجی شمولیت کے بنیادی ذرائع ہیں۔ گیلانی کے مطابق ٹیکسوں کا یہ بوجھ ڈیجیٹل شمولیت کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہا ہے، کاروبار کے اخراجات میں اضافہ کر رہا ہے اور ملک کے بڑھتے ہوئے آن لائن سروس سیکٹر کی صلاحیت کو محدود کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ پالیسیاں اختراعات کی رفتار کم کر سکتی ہیں اور پاکستان کی عالمی ڈیجیٹل معیشت میں مسابقت کو کمزور کر سکتی ہیں۔

لاہور سے جدہ جانیوالی پی آئی اے کی پرواز پرندہ ٹکرانے کے بعد کراچی میں اتار لی گئی

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایک متوازن پالیسی اپنائی جائے جو ایک طرف قومی ریونیو کو یقینی بنائے اور دوسری جانب اسمارٹ فونز کی سستی فراہمی اور ٹیکنالوجی کے فروغ کو ممکن بنائے۔ گیلانی نے کمیٹی سے درخواست کی کہ وہ اپنے مالیاتی اصلاحات کے دائرہ کار کے تحت اس مسئلے کا فوری جائزہ لے۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • موبائل فونز سے پی ٹی اے ٹیکس ختم کیا جائے، علی قاسم گیلانی نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو خط لکھ دیا
  • 5جی اسپیکٹرم پالیسی کب لائی جائے گی؟ حکومت نے بڑا اعلان کردیا
  • پاکستان کی خارجہ پالیسی اورافغانستان
  • جاپان میں ریچھوں کے بڑھتے حملے، حکومت نے فوج تعینات کردی
  • وفاقی وزیر مصدق ملک کا معیشت کی مضبوطی کے لیے برآمدات کے فروغ اور سرمایہ کاری میں اضافے پر زور
  • افسوس ہوتا ہے جو حکومت قربانی دے کر بنائی، وہی ہمارے مقدمات میں جواب جمع نہیں کر رہی: شیر افضل مروت
  • محسن نقوی کا نادرا، پاسپورٹ آفس کا دورہ، شہریوں کے مسائل فوری حل کرنے کی ہدایت
  • قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی خود مختاری یقینی بنائی جائے، جاوید قصوری
  • حکومت عدالتی نظام کو مزید مؤثر اور مضبوط بنانے کے لیے آئینی ترمیم پر غور کر رہی ہے، عطا اللہ تارڑ
  • فیلڈ مارشل کاعہدہ آئینی بنانے کیلئے آرٹیکل243 میں ترمیم کی جائے گی، وفاقی حکومت 27 آئینی ترمیم کیلئے تیار