شیر افضل مروت کے علیمہ خان پر گالم گلوچ کے الزامات پر معروف تجزیہ کار نسیم زہرا نے کیا کہا؟جانیے
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت کے علیمہ خان پر گالم گلوچ کے الزامات پر معروف تجزیہ کار نسیم زہرا نے کہاکہ گالم گلوچ وغیرہ تو ان کا شیوہ نہیں ہے آپ کو بھی معلوم ہے ، مجھے نہیں معلوم آپ کس کی بات کررہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے 24نیوز کے پروگرام نسیم زہراایٹ پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کی دو دفعہ نکالنے کے باوجود بھی پاکستان تحریک انصاف کے ورکر بھی میرے لئے آواز اٹھاتے تھے،وہ کہتے تھے کہ اس کو واپس لاؤتو انہوں نے یہ سوچا کہ اثرزائل کرنے کیلئے بہتر ہے کہ اس کی کردار کشی کریں ،پی ٹی آئی سے وابستہ اکاؤنٹس نے ہر الزام مجھ پر لادا ،نو، دس ماہ کے اندر تمام یوٹیوبرز،باہر بھاگے ہوئے صحافیوں نے میرے خلاف لابنگ کی،ایک منظم کوشش تھی۔
5لاکھ روپے تنخواہ والے سرکاری ملکیتی ایک ادارے کے سی ای او نے 32 ماہ میں 35 کروڑ50 لاکھ کے فوائد حاصل کرلیے
چونکہ سوشل میڈیا محترمہ کے ساتھ ہے،محترمہ اس وقت سے مجھے نکالنے کے درپے تھی گزشتہ ایک سال سے ،میں پہلے نام نہیں لیتا تھالیکن جب گالم گلوچ تک بات آ گئی ۔
نسیم زہرا نے کہاکہ میں آپ کو بتاؤں یہ جو ان کی بہن ہیں چونکہ سکول میں ہم ساتھ تھے،گالم گلوچ وغیرہ تو ان کا شیوہ نہیں ہے آپ کو بھی معلوم ہے ، مجھے نہیں معلوم آپ کس کی بات کررہے ہیں۔
علیمہ خان نے مجھے گالیاں دیں ! شیر افضل مروت
علیمہ خان میرے ساتھ اسکول میں تھیں گالیاں دینا ان کا شیوہ نہیں ہے مجھے نہیں پتہ آپ کس کی بات کر رہے ہیں ! نسیم زہرا ۔۔۔۔ pic.
مزید :
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: شیر افضل مروت علیمہ خان گالم گلوچ
پڑھیں:
نعمان اعجاز نے مشکل وقت میں عدنان شاہ ٹیپو کی مدد کیسے کی؟
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان شاہ ٹیپو نے انکشاف کیا کہ ایک مرتبہ ایک کردار نبھاتے ہوئے اس میں اس قدر ڈوب گئے تھے کہ سنبھلنا مشکل ہوگیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اس مشکل وقت میں میری مدد نعمان اعجاز نے کی اور مجھے حقیقت میں واپس لے کر آئے۔
حال ہی میں مایاناز اداکار نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف امور پر اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ میں کسی بھی کردار کو بہتر انداز میں نبھانے کے لیے اس کا گہرائی سے مطالعہ اور تمام ڈائیلاگز یاد کرتا ہوں، اس میں ڈوب جاتا ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ ایک مرتبہ میں جرمنی میں پھانسی کی سزا پانے والے آخری شخص کا کردار نبھا رہا تھا، جس کے لیے میں نے 25 کلو تک وزن کم کیا اور ذہنی طور پر خود کو مکمل طور پر اس کردار میں ڈھال لیا تھا کہ مجھے دنیا سے نفرت ہوگئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ مذکورہ کردار میں، میں اس قدر ڈوب گیا تھا کہ اس سے نکلنا مشکل ہوگیا تھا، 3 سے 4 ماہ تک دوسرا پروجیکٹ کرنے سے قاصر رہا، عام طور پر میری اہلیہ اور بیٹیاں مجھے حقیقت میں واپس لانے میں مدد کرتی ہیں۔ تاہم اس بار نعمان اعجاز بچاؤ کے لیے آئے۔
اداکار نے بتایا کہ مجھ پر وہ کردار اس قدر حاوی ہوگیا تھا کہ اس سے نکلنا مشکل ہوگیا تھا، لیکن پھر میں نے نعمان اعجاز کو دیکھا کہ وہ کس طرح ایک سین میں رونے کے بعد اگلے ہی لمحے ہنس پڑے، یہی وہ لمحہ تھا جس نے مجھے اس کردار سے نکلنے میں مدد دی۔