پاکستان اور امریکا کے درمیان دو طرفہ تجارتی حجم میں گزشتہ مالی سال کے دوران نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان اورامریکا کی دو طرفہ تجارت 16 فیصد بڑھ کر 7 ارب 59 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔

وزارت خزانہ اورادارہ شماریات کی دستاویزات کے مطابق پاکستان نے مالی سال میں امریکا کو 5 ارب 83 کروڑ ڈالر کی برآمدات کیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 10 فیصد زیادہ ہیں۔ اس دوران امریکا سے درآمدات کا حجم ایک ارب 76 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہا، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ ہے۔ ایک سال میں پاکستان کا امریکا کے ساتھ تجارتی سرپلس 4 ارب ڈالر سے زائد ریکارڈ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:

سرکاری دستاویزات کے مطابق برآمدات میں سب سے زیادہ حصہ بستر، میز، ٹوائلٹ اورکچن کی چادروں کا رہا، جن کی مالیت 1.

038 ارب ڈالر رہی۔ مردانہ سوٹ، جیکٹ اور ٹراؤزر کی برآمدات 936 ملین ڈالر جبکہ تیار شدہ ملبوسات اور ڈریس پیٹرن کی برآمدات 386 ملین ڈالر رہیں۔

ٹی شرٹس کی برآمدات 36 کروڑ 10 لاکھ ڈالر، جرسیوں اور پل اوورز کی برآمدات 31 کروڑ 20 لاکھ ڈالر، اور جرابوں کی برآمدات 27 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔ اس کے علاوہ چمڑے کی مصنوعات 16 کروڑ 50 لاکھ ڈالر اور خواتین کے ملبوسات 15 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی مالیت میں امریکا کو برآمد کیے گئے۔

مزید پڑھیں:

دوسری جانب امریکا سے پاکستان نے سب سے زیادہ 39 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی روئی درآمد کی۔ اس کے علاوہ لوہے اور اسٹیل کے اسکریپ کی درآمدات تقریباً 16 کروڑ ڈالر، سویا بین 13 کروڑ 70 لاکھ ڈالر، کوئلہ 5 کروڑ 60 لاکھ ڈالر، اور ٹربو جیٹس و گیس ٹربائنز 5 کروڑ ڈالر مالیت میں درآمد کیے گئے۔

اسی طرح کمپیوٹر مشینز کی درآمدات 4 کروڑ ڈالر، پیٹرولیم آئل 3 کروڑ 80 لاکھ ڈالر، الیکٹرومیڈیکل آلات 3 کروڑ 60 لاکھ ڈالر، اور خشک میوہ جات 3 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی مالیت میں رہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا برآمدات پاکستان تجارتی حجم درآمدات دو طرفہ تجارت

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا برا مدات پاکستان تجارتی حجم درا مدات دو طرفہ تجارت کی برآمدات کروڑ ڈالر لاکھ ڈالر ڈالر کی

پڑھیں:

پاکستان میں غربت میں خطرناک اضافہ، شرح 25.3 فیصد تک جا پہنچی

عالمی بینک کی جانب سے جاری کردہ تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں غربت میں گزشتہ چار برسوں کے دوران 7 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، اور اب ملک کی ایک چوتھائی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔

عالمی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان، بولورما امگابازار نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ غربت کی موجودہ شرح 25.3 فیصد تک جا پہنچی ہے، جو ایک سنگین معاشی چیلنج کی نشاندہی کرتی ہے۔

غربت کی شرح میں سال بہ سال اضافہ
2021-22 میں غربت کی شرح 18.3 فیصد تھی
2022-23 میں بڑھ کر 24.8 فیصد ہو گئی
2023-24 میں یہ شرح 25.3 فیصد پر پہنچ گئی
بولورما امگابازار کے مطابق، 2020 کے بعد سے غربت میں مستقل اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جب کہ اس سے پہلے 2015 تک ہر سال اوسطاً 3 فیصد کمی دیکھی گئی تھی۔
آمدن میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2011 سے 2021 تک عام شہریوں کی آمدن میں صرف 2 سے 3 فیصد اضافہ ہوا، جو مہنگائی اور معاشی دباؤ کے مقابلے میں نہایت معمولی ہے۔
صرف زرعی شعبے میں کچھ بہتری آئی ہے، باقی تمام معاشی شعبے کمزور ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے شہری اور دیہی علاقوں میں غربت کی لپیٹ میں آنے والے افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
عالمی بینک کی تشویش
عالمی بینک نے اس صورتِ حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاشی اصلاحات، روزگار کے مواقع اور آمدنی بڑھانے کی پالیسیوں کے بغیر پاکستان میں غربت پر قابو پانا ممکن نہیں ہوگا۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • قطر اور سعودیہ کا شام کے لیے 89 ملین ڈالر امداد کا اعلان
  • مارخور کے شکار کے 39 پرمٹ جاری، ایک کی قیمت 2 لاکھ 46 ہزار ڈالر
  • پاکستان میں چھ کروڑ سے زیادہ افراد خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں.عالمی بنک کا انکشاف
  • پاکستان کی فارما صنعت کو عالمی پہچان ملنے لگی، ہیلیون کا 12 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
  •  صوبے بھر میں ڈرائیونگ لائسنس کے اجرا میں نمایاں اضافہ
  • زرمبادلہ مارکیٹوں میں امریکی ڈالر کی نسبت پاکستانی روپے کی پرواز جاری
  • پاکستان میں غربت کی شرح میں 7فیصد اضافہ ہوا: عالمی بینک کی رپورٹ
  • پاکستان میں غربت میں خطرناک اضافہ، شرح 25.3 فیصد تک جا پہنچی
  • پاکستان میں غربت کی شرح تین برس میں 7 فیصد بڑھ گئی: عالمی بینک
  • پاکستان کا افغانستان سے درآمدات پر انحصار میں اضافہ‘ برآمدات میں کمی