تل ابیب میں غزہ جنگ بندی کیلئے ہزاروں افراد کا نیتن یاہو کیخلاف احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
تل ابیب میں ہفتے کے روز ہزاروں افراد نے اسرائیلی حکومت کے غزہ میں جنگ کو مزید وسعت دینے کے منصوبے کے خلاف احتجاج کیا۔
مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور غزہ میں موجود یرغمالیوں کی تصاویر بھی اٹھائے ہوئے تھے، جن کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق شرکا کی تعداد لاکھوں میں تھی، جب کہ یرغمالیوں کے لواحقین کے گروپ کا دعویٰ ہے کہ تقریباً ایک لاکھ افراد نے احتجاج میں شرکت کی۔
مظاہرین نے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کو خبردار کیا کہ اگر غزہ پر حملے کے دوران یرغمالیوں کو نقصان پہنچا تو وہ ہر جگہ ان کا احتساب کریں گے۔
یہ احتجاج ایک دن بعد سامنے آیا جب اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ نے غزہ سٹی پر قبضے کے لیے بڑے فوجی آپریشن کی منظوری دی، جس پر مقامی اور بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید ہوئی۔
اسرائیلی وزیراعظم نے سوشل میڈیا پر کہا کہ "ہم غزہ پر قبضہ نہیں کر رہے، ہم غزہ کو حماس سے آزاد کرا رہے ہیں"۔ تاہم فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اس منصوبے کو "نیا جرم" قرار دیتے ہوئے فوری روکنے کا مطالبہ کیا۔
فلسطینی حکام کے مطابق غزہ میں حماس کے قبضے کے دوران 251 میں سے 49 یرغمالی اب بھی موجود ہیں، جن میں سے 27 کے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام، ترکیہ نے نیتن یاہو سمیت اسرائیلی حکام کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
ترکیہ نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور دیگر سینیئر اسرائیلی عہدیداروں کے خلاف نسل کشی کے الزام میں وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔
استنبول کے پراسیکیوٹر آفس کے بیان کے مطابق، 37 مشتبہ افراد کی فہرست میں اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاتز، قومی سلامتی کے وزیر اتامار بن-گور اور فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایئل زامیر شامل ہیں، تاہم مکمل فہرست جاری نہیں کی گئی۔
یہ بھی پڑھیے: نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کے بل کی حمایت کردی
ترکیہ نے الزام عائد کیا ہے کہ مذکورہ عہدیداروں نے اکتوبر 2023 سے غزہ پر اسرائیل کے حملوں کے دوران نسل کشی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو منظم طریقے سے انجام دیا۔
بیان میں کہا گیا کہ 17 اکتوبر 2023 کو الاہلی بپٹسٹ اسپتال پر حملے میں 500 افراد ہلاک ہوئے، 29 فروری 2024 کو اسرائیلی فوج نے جان بوجھ کر طبی ساز و سامان تباہ کیا، اور غزہ کو مکمل محاصرہ میں رکھا گیا جس سے متاثرین کو انسانی امداد تک رسائی نہیں ملی۔
بیان میں ترکیہ-فلسطینی فرینڈشپ ہسپتال کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جو ترکیہ نے غزہ میں تعمیر کیا تھا اور مارچ میں اسرائیل نے اسے نشانہ بنایا۔ اس اقدام پر اسرائیل نے فوری ردعمل دیتے ہوئے اسے ‘پی آر اسٹنٹ’ قرار دیا۔ اسرائیلی وزیر خارجہ گیدون سعار نے ایکس پر لکھا کہ اسے ترک صدر رجب طیب اردوان کی طرف سے ایک پروپیگنڈا کوشش کے طور پر مسترد کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں حملے کے لیے کسی سے اجازت نہیں چاہیے، نیتن یاہو کے بیان نے امن معاہدہ خطرے میں ڈال دیا
دوسری جانب فلسطینی گروپ حماس نے ترکیہ کے اعلان کو سراہا اور کہا کہ یہ ترکی کے عوام اور قیادت کی انصاف، انسانیت اور بھائی چارے کی پوزیشن کی تصدیق ہے جو مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔
ترکیہ کا یہ اقدام تقریباً ایک سال بعد سامنے آیا ہے جب انٹرنیشنل کرمنل کورٹ نے نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف جنگی جرائم کے الزام میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔ واضح رہے کہ اسرائیل کے غزہ پر حملوں کے نتیجے میں اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 68,875 فلسطینی ہلاک اور 170,679 زخمی ہو چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں