لندن پولیس نے فلسطین ایکشن گروپ پر پابندی کے فیصلے کے خلاف مظاہرہ کرنے والے 466 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا، جسے مہم چلانے والوں نے برطانوی دارالحکومت میں اب تک کی سب سے بڑی اجتماعی گرفتاری قرار دیا ہے۔

یہ گرفتاریاں اس وقت ہوئیں جب سینکڑوں افراد ہفتے کے روز لندن کے پارلیمنٹ اسکوائر میں جمع ہوئے، جہاں انہوں نے غزہ میں اسرائیلی جنگ کی مذمت کی اور ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر فلسطینیوں کی نسل کشی کی مخالفت اور فلسطین ایکشن کی حمایت میں نعرے درج تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

آن لائن جاری ہونے والی ویڈیوز میں مظاہرین کو زمین پر بیٹھے دکھایا گیا، جبکہ کچھ ’غزہ سے ہاتھ ہٹاؤ‘ کے نعرے لگا رہے تھے، فوٹیج میں یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس مظاہرین کو اٹھا کر لے جا رہی ہے، اور مجمع پولیس پر ’شرم کرو‘ کے نعرے لگا رہا ہے۔

Arrest update: The operation in Parliament Square continues.

As of 6pm, 365 people had been arrested for supporting a proscribed organisation.

There have been seven arrests for other offences including five for assaults on officers. Fortunately none were seriously injured.

— Metropolitan Police (@metpoliceuk) August 9, 2025

میٹروپولیٹن پولیس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ رات 9 بجے تک پارلیمنٹ اسکوائر سے 466 مظاہرین کو فلسطین ایکشن گروپ کی حمایت کرنےکے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے، پولیس کے مطابق 8 دیگر افراد کو مختلف جرائم میں بھی گرفتار کیا گیا، جن میں 5 پولیس اہلکاروں پرحملے کے واقعات شامل ہیں۔

مزید پڑھیں:

فلسطین ایکشن گروپ برطانیہ میں سرگرم ایک مہم جو تنظیم ہے جو اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے والی کمپنیوں اور ان کے پارٹنرز کے خلاف براہِ راست ایکشن اور سول نافرمانی کے ذریعے احتجاج کرتی ہے، یہ تنظیم بالخصوص اسرائیلی دفاعی کمپنیوں کے خلاف مشہور ہے، جن پر الزام ہے کہ وہ غزہ اور فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں استعمال ہونے والا اسلحہ فراہم کرتے ہیں۔

حال ہی میں برطانوی حکومت نے اس گروپ پر انسدادِ دہشت گردی قوانین کے تحت پابندی عائد کردی ہے، اس فیصلے کا مطلب یہ ہے کہ اب اس گروپ کی رکنیت رکھنا، اس کی حمایت کرنا یا اس کی سرگرمیوں میں شامل ہونا برطانیہ میں جرم سمجھا جائے گا، جس کی سزا قید یا جرمانہ ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھیں:

تنظیم کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ پابندی سیاسی اختلاف کو دبانے اوراسرائیل کی پالیسیوں پر تنقید کو خاموش کرنے کی کوشش ہے، خاص طور پراس وقت جب غزہ میں جنگ جاری ہے اور ہزاروں فلسطینی ہلاک یا بے گھر ہو چکے ہیں۔

اسی فیصلے کے خلاف ہفتے کو لندن میں یہ بڑا احتجاج کیا گیا، جس میں شرکت کرنے والے مظاہرین نے فلسطین ایکشن کے ساتھ یکجہتی اور اسرائیلی جارحیت کی مذمت کے نعرے لگائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل انسداد دہشت گردی پابندی پارلیمنٹ اسکوائر غزہ فلسطین ایکشن فلسطینی فوٹیج لندن میٹروپولیٹن پولیس

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل پابندی پارلیمنٹ اسکوائر فلسطین ایکشن فلسطینی فوٹیج فلسطین ایکشن کے خلاف

پڑھیں:

بھارتی اداکاروں کا فلسطین میں نسل کشی اور اسرائیلی بربریت کیخلاف احتجاج

چنئی میں ایک بڑے احتجاجی جلوس اور جلسے سے اپنے خطاب میں اداکار پراکش راج نے کہا کہ آج فلسطین میں جو ظلم ہو رہا ہے، اس کی ذمہ داری صرف اسرائیل پر نہیں بلکہ امریکا پر بھی ہے، اور مودی کی خاموشی بھی اتنی ہی مجرمانہ ہے، جب زخم لگے اور ہم خاموش رہیں تو وہ مزید بگڑ جاتا ہے، اسی طرح اگر کسی قوم پر ظلم ہو اور دنیا خاموش رہے تو یہ خاموشی اس زخم کو اور گہرا کر دیتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی فلم انڈسٹری کے معروف اداکاروں اور شخصیات نے فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت اور نسل کشی کے خلاف سخت ردعمل دیتے ہوئے امریکا اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی اس ظلم کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق 19 ستمبر کو چنئی میں ایک بڑے احتجاجی جلوس اور جلسے کا انعقاد کیا گیا جس میں ریاست تامل ناڈو کی مختلف سیاسی جماعتوں، سماجی تنظیموں، دانشوروں اور فنکاروں نے شرکت کی، مظاہرے میں معروف اداکار ستھیاراج، پراکش راج اور فلم ساز ویتری ماران سمیت متعدد اہم شخصیات شریک ہوئیں۔

اداکار پراکش راج نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ اجتماع انسانیت کے لیے آواز بلند کرنے والوں کا ہے، اگر ناانصافی کے خلاف بولنا سیاست ہے تو ہاں یہ سیاست ہے اور ہم ضرور بولیں گے، انہوں نے ایک پراثر نظم بھی سنائی جس میں جنگوں کے نتیجے میں ماؤں، بیویوں اور بچوں کی زندگیوں پر پڑنے والے کرب کو اجاگر کیا گیا۔ پراکش راج نے اسرائیل کے ساتھ ساتھ امریکا اور بھارتی وزیر اعظم مودی پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آج فلسطین میں جو ظلم ہو رہا ہے، اس کی ذمہ داری صرف اسرائیل پر نہیں بلکہ امریکا پر بھی ہے، اور مودی کی خاموشی بھی اتنی ہی مجرمانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب زخم لگے اور ہم خاموش رہیں تو وہ مزید بگڑ جاتا ہے، اسی طرح اگر کسی قوم پر ظلم ہو اور دنیا خاموش رہے تو یہ خاموشی اس زخم کو اور گہرا کر دیتی ہے۔

اداکار ستھیاراج نے غزہ میں قتل و غارت کو ناقابلِ برداشت اور انسانیت کے خلاف جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری کس طرح کی جا سکتی ہے؟ انسانیت کہاں گئی؟ یہ لوگ ایسا ظلم کر کے سکون سے کیسے سو جاتے ہیں؟ انہوں نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ فوری مداخلت کر کے اس قتل عام کو روکا جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر فنکار اپنی شہرت کو انسانیت اور آزادی کے کام میں نہ لگائیں تو ایسی شہرت کا کوئی فائدہ نہیں۔

فلم ساز ویتری ماران نے فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کو ایک منصوبہ بند نسل کشی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بم نہ صرف گھروں بلکہ اسکولوں اور اسپتالوں پر برسائے جا رہے ہیں، حتیٰ کہ زیتون کے درخت بھی تباہ کیے جا رہے ہیں جو وہاں کے لوگوں کی روزی روٹی کا ذریعہ ہیں۔ مقررین نے اس موقع پر زور دیا کہ آج کے دور میں سوشل میڈیا ایک طاقتور ہتھیار ہے اور چنئی سے اٹھنے والی یہ آواز پوری دنیا تک پہنچے گی۔ آخر میں شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں امریکا اور اسرائیل امداد کے نام پر دہشت گردی کر رہے ہیں، عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمران بدترین بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اٹلی: فلسطین کو ریاست تسلیم نہ کرنے پر ہنگامے پھوٹ پڑے
  • فلسطین کو ریاست تسلیم نہ کرنے پر اٹلی میں ہنگامے پھوٹ پڑے، 60 اہلکار زخمی
  • فلپائن میں طوفان کے باعث ہزاروں افراد محفوظ مقامات پر منتقل
  • فلپائن میں سمندری طوفان‘ ایمرجنسی نافذ‘ ہزاروں افراد کی نقل مکانی
  • کراچی پریس کلب پر ٹیچرز کا جوائننگ لیٹرز نہ ملنے پر احتجاج، متعدد گرفتار
  • جھنگ: دو افراد کیخلاف جنسی زیادتی کا جھوٹا مقدمہ درج کروانے والی خاتون گرفتار
  • فلسطین کے حق میں عالمی مظاہرے، ایتھنز میں اسرائیل سے تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ
  • فلپائن میں ہزاروں افراد کا کرپشن کیخلاف احتجاج، پولیس سے جھڑپیں، 72 مظاہرین گرفتار
  • بھارتی اداکاروں کا فلسطین میں نسل کشی اور اسرائیلی بربریت کیخلاف احتجاج
  • فلپائن، سیلاب کنٹرول منصوبوں میں بدعنوانی کے خلاف ہزاروں افراد کا تاریخی احتجاج