Daily Mumtaz:
2025-11-09@10:29:59 GMT

جرمن چانسلر کا غزہ میں فوجی امداد نہ دینے کا اعلان

اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT

جرمن چانسلر کا غزہ میں فوجی امداد نہ دینے کا اعلان

 

جرمن چانسلر فریڈرش مرز نے کہا ہے کہ ان کا ملک غزہ میں جنگی مقاصد کے لیے کوئی ہتھیار فراہم نہیں کرے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ غزہ میں لاکھوں شہریوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالنے والا کوئی بھی حل قابلِ قبول نہیں۔

چانسلر مرز نے کہا کہ غزہ کو خالی کرنے کی کوئی بھی کوشش ناقابلِ قبول ہے اور فلسطینیوں کی بےدخلی کو روکنا ان کے موقف کا حصہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی حکومت سے بعض معاملات پر اختلافات ہیں اور اسرائیل سے یکجہتی کا مطلب ہر حکومتی فیصلے کی مکمل حمایت نہیں ہے۔

انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ان کا کوئی ارادہ نہیں کہ وہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی صورت میں فوجی مدد فراہم کریں۔ اس فیصلے کا اعلان اس وقت کیا گیا جب اسرائیلی کابینہ نے غزہ میں فوجی کارروائی بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ چانسلر مرز نے کہا کہ اسرائیلی آرمی چیف کو بھی نیتن یاہو کے اس فیصلے پر تحفظات ہیں، اور سیکڑوں سابق انٹیلی جنس و سیکیورٹی اہلکار اس فیصلے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ ان آراء نے ان کے موقف کو مزید مضبوط کیا۔

اس سے پہلے **جرمنی** نے اسرائیل کو غزہ میں استعمال ہونے والے کسی بھی فوجی سامان کی برآمدات معطل کر دی تھیں۔ یہ فیصلہ اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ کی جانب سے غزہ شہر پر قبضہ کرنے کے منصوبے کی منظوری کے ردعمل میں کیا گیا۔

چانسلر مرز نے کہا کہ اسرائیلی فوج کی سخت کارروائی کی منظوری کے بعد، جسے اسرائیلی کابینہ نے حال ہی میں منظور کیا، جرمن حکومت کے لیے یہ سمجھنا مشکل ہوگیا ہے کہ یہ اہداف کس طرح حاصل کیے جائیں گے۔

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

امریکا کی نئی ویزا پالیسی، موٹاپا اور ذیابیطس والے افراد کا داخلہ بند

واشنگٹن:

امریکا کی حکومت نے ایک نئے فیصلے کے تحت موٹاپے اور ذیابیطس میں مبتلا غیر ملکیوں کو امریکا کا ویزا جاری نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے دنیا بھر کے امریکی سفارت خانوں کو جاری کیے گئے ایک مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ان بیماریوں کے شکار افراد کے لیے ویزا کی درخواستیں مسترد کی جائیں گی۔

اس فیصلے کو ٹرمپ انتظامیہ کے دور کی امیگریشن پالیسیوں کی ایک نئی کڑی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اس سے قبل بھی مختلف ممالک کے پناہ گزینوں پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں اور امریکا میں داخلے کے لیے شرائط سخت کی گئی تھیں۔

حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام صحت کے حوالے سے خطرات کو کم کرنے اور امریکا کے قومی مفاد کا تحفظ کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

 اس نئے فیصلے سے خاص طور پر وہ افراد متاثر ہوں گے جو موٹاپے یا ذیابیطس کی وجہ سے امریکا کے طبی معیارات پر پورا نہیں اترتے۔

اس فیصلے کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام امیگریشن کے حوالے سے مزید امتیازی سلوک کی جانب بڑھ رہا ہے اور اس سے انسانیت کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔

یہ نیا قانون کب سے نافذ ہوگا اور اس کے مزید اثرات کیا ہوں گے، اس بارے میں امریکی حکام نے تاحال کوئی واضح تاریخ نہیں دی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اپوزیشن اتحاد کا 27 ویں ترمیم کیخلاف تحریک چلانے اور پارلیمنٹ نہ چلنے دینے کا اعلان
  • 2014 کی غزہ جنگ میں ہلاک افسر کی باقیات واپس لائیں گے، اسرائیلی فوج
  • 2014 غزہ جنگ میں مارے گئے افسر کی باقیات وطن واپس لائیں گے، اسرائیلی فوجی سربراہ
  • فلسطین کا ترکی کے اسرائیلی عہدیداروں کے خلاف وارنٹ گرفتاری کے فیصلے کا خیرمقدم
  • امریکا کی نئی ویزا پالیسی، موٹاپا اور ذیابیطس والے افراد کا داخلہ بند
  • شوگر اور مٹاپے کے شکار افراد کو امریکی ویزا نہ دینے کا اعلان
  • امریکی عدالت کا ٹرمپ انتظامیہ کو غریب شہریوں کیلیے مکمل فوڈ امداد بحال کرنے کا حکم
  • امریکی عوام کے ٹیکسز مزید اسرائیل کی غزہ کے خلاف جنگ پر خرچ نہیں ہونے چاہیے، ٹریبیون
  • شمالی کوریا نے امریکی پابندیوں کا جواب دینے کا اعلان کردیا
  • شادی عورت کی شخصیت یابنیادی حقوق ختم نہیں کرتی،عدالت عظمیٰ