WE News:
2025-09-25@23:21:30 GMT

معاشرتی سوچ کو چیلنج: حاملہ خاتون نے ’کے ٹو‘ پہاڑ سر کرلیا

اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT

سب کہتے ہیں کہ حمل میں عورت کمزور ہو جاتی ہے، میں نے پہاڑوں کو سر کرکے دکھایا کہ یہ کمزوری نہیں، قدرت کی طاقت ہے۔

یہ کہنا ہے کوہاٹ سے تعلق رکھنے والی اسلام آباد کی رہائشی خاتون وکیل عاصمہ بنگش کا، جنہوں نے 33 ہفتوں کی حاملہ ہونے کے باوجود 3 ہزار میٹر بلند میرا جانی چوٹی اور منفی درجہ حرارت میں دنیا کے دوسرے بلند ترین پہاڑ کے ٹو کو سر کرلیا۔

وہ کہتی ہیں کہ یہ صرف ایک کارنامہ نہیں بلکہ اس معاشرتی سوچ کو چیلنج کرنے والا قدم ہے جو حاملہ عورت کو کمزور سمجھتی ہے۔ مزید اسلام آباد سے محمد باسط خان کی اس ویڈیو رپورٹ میں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews حاملہ خاتون کے ٹو پہاڑ سر کرلیا معاشرتی سوچ کو چیلنج منفی درجہ حرارت وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: حاملہ خاتون منفی درجہ حرارت وی نیوز

پڑھیں:

بی جے پی کی حکومت نہ بنانے کیوجہ سے ریاست کا درجہ بحال نہیں ہورہا ہے، عمر عبداللہ

وزیراعلٰی نے کہا کہ یہ کبھی نہیں کہا گیا تھا کہ ریاستی درجہ صرف تب دیا جائے گا جب بی جے پی جیتے، اگر بی جے پی ریاستی درجہ کی مخالفت کرتی ہے تو وہ جموں و کشمیر کے عوام کی مخالفت کررہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام کو اس لئے سزا نہیں دی جا سکتی کہ بی جے پی حالیہ انتخابات میں ناکام رہی۔ انہوں نے زور دیا کہ ریاستی درجہ ایک آئینی حق ہے اور اسے کسی پارٹی کی جیت یا ہار سے نہیں جوڑا جا سکتا۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ان کی حکومت کا بنیادی مقصد عوامی مسائل کو ایک "معمول کے طریقے" سے براہِ راست رائے لے کر حل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا "لوگ ترقی، تبادلوں، سماجی فلاحی اسکیموں اور دیگر مسائل کے ساتھ آتے ہیں, ان کے حل کے لuے ہمارا اقدام کافی کامیاب رہا ہے اور ہم اسے مزید مضبوط بنا رہے ہیں"۔

تفصیلات کے مطابق عمر عبداللہ نے کہا "سپریم کورٹ کو بتایا گیا تھا کہ تین مرحلوں کا عمل ہوگا، حد بندی، انتخابات اور پھر ریاستی درجہ۔ حد بندی مکمل ہوچکی، انتخابات ہوئے اور عوام نے بھرپور حصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے بی جے پی نہیں جیت سکی، لیکن یہ ریاستی درجہ بحال نہ کرنے کی وجہ نہیں بن سکتا ہے، یہ سراسر ناانصافی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی ریاستی درجہ کی بحالی کی مخالفت کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کبھی نہیں کہا گیا تھا کہ ریاستی درجہ صرف تب دیا جائے گا جب بی جے پی جیتے، اگر بی جے پی ریاستی درجہ کی مخالفت کرتی ہے تو وہ جموں و کشمیر کے عوام کی مخالفت کر رہی ہے۔

حالیہ تنازعات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بعض گرفتاریوں کی بنیاد پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ "میں سمجھ نہیں پاتا کہ صرف تین الفاظ لکھنے کو گرفتاری کی وجہ کیسے بنایا جا سکتا ہے، اگر دیگر مذاہب اپنے رہنماؤں کے بارے میں لکھ سکتے ہیں تو ہمارے لئے یہ غیرقانونی کیوں ہے"۔ اسمبلی میں بی جے پی کی تنقید پر عمر عبداللہ نے بھی جوابی وار کیا، اپوزیشن کا کام ہی مخالفت کرنا ہے، اگر بی جے پی کا لیڈر آف اپوزیشن نیشنل کانفرنس حکومت کی تعریف کرے تو یہ غیر معمولی ہوگا، ان کی تنقید صرف یہ ثابت کرتی ہے کہ ہم ایمانداری سے کام کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں کل سے درجہ حرارت بڑھنے کا امکان
  • بی جے پی کو انتخابات میں اپنی شکست کی سزا کشمیریوں کو نہیں دینی چاہیے، عمر عبداللہ
  • دریاؤں اور ندی نالوں پر تجاوزات: ایک سنگین ماحولیاتی و معاشرتی مسئلہ
  • بی جے پی کی حکومت نہ بنانے کیوجہ سے ریاست کا درجہ بحال نہیں ہورہا ہے، عمر عبداللہ
  • سوشل میڈیاکامنفی استعمال معاشرتی بگاڑ کاسبب ہے‘مقررین
  • کئی ماہ کی افواہوں کے بعد کترینہ کیف نے حاملہ ہونے کی تصدیق کردی
  • ’زندگی کے سب سے خوبصورت باب کا آغاز کرنے جا رہے ہیں‘، کترینہ کیف نے حاملہ ہونے کا اعلان کر دیا
  • فلسطین کے حق میں مظاہرہ کرنے والی خاتون پر تشدد کرنے والا آسٹریلوی پولیس اہلکار عدالت طلب
  • بھنگ پینے والی حاملہ خواتین کو کیا طبی مسائل درپیش ہوسکتے ہیں؟ ماہرین نے انتباہ جاری کردیا
  • تھوک مارکیٹ میں 5 لٹر کوکنگ آئل 100روپے مہنگا