سپریم کورٹ رولز 1980 منسوخ، رولز 2025 نافذ، فیس چارٹ بھی جاری
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
ویب ڈیسک: سپریم کورٹ رولز 1980 منسوخ ہو گئے، سپریم کورٹ رولز 2025 نافذ کر دیے گئے، جبکہ سپریم کورٹ رولز 2025 کا اطلاق 6 اگست سے ہوگا۔
رولز 2025 کے تحت کسی شق پر عملدرآمد میں مشکل پر چیف جسٹس کمیٹی سفارشات کے مطابق حکم جاری کر سکیں گے، فوجداری اپیل دائر کرنے کی مدت 30 دن سے بڑھا کر 60 دن کر دی گئی، براہِ راست دیوانی اپیل کی مدت بھی 30 سے بڑھا کر 60 دن کر دی گئی۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں ڈین تعیناتی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف اپیل 14 دن میں دائر کی جائے گی، سپریم کورٹ فیصلوں کے خلاف نظرثانی درخواست کی مدت 30 دن مقرر کر دی گئی، درخواست گزار نظرثانی درخواست دائر کرنے کے ساتھ فوری طور پر دوسرے فریق کو نوٹس دے گا۔
نظرثانی درخواست کے ساتھ فیصلے یا حکم کی تصدیق شدہ کاپی لازمی ہوگی، نئے شواہد پر مبنی درخواست میں مصدقہ دستاویزات اور حلف نامہ لازمی قرار دے دیا گیا، درخواست پر دستخط کرنے والا وکیل یا فریق نظرثانی کی بنیاد مختصر طور پر بیان کرے گا۔
راولپنڈی میں ڈینگی کی شدت میں اضافہ۔ 58 نئے کیسز کی تصدیق
غیر سنجیدہ یا پریشان کن نظرثانی درخواست پر وکیل یا فریق پچیس ہزار روپے تک لاگت کا ذمہ دار ہوگا، نظرثانی کی درخواست ممکنہ طور پر وہی بنچ سنے گا جس نے فیصلہ دیا تھا، جج کے ریٹائر یا مستعفی ہونے پر بنچ کے دیگر جج درخواست سُنیں گے، جیل درخواستوں پر کوئی کورٹ فیس نہیں لی جائے گی۔
سپریم کورٹ رولز 2025 کے تحت نیا کورٹ فیس چارٹ بھی جاری کر دیا گیا ہے جو 6 اگست 2025 سے نافذ العمل ہے۔
رونالڈو نے 8 سال تک ڈیٹنگ کے بعد جورجینا سے منگنی کر لی
سی پی ایل اے/سول اپیل کی فیس 2500 روپے، آئینی درخواست کی فیس 2500 روپے، سول ریویو کی فیس 1250 روپے ہوگی، سیکیورٹی چالان کی فیس 50 ہزار روپے ہوگی، انٹرا کورٹ اپیل فیس 5000 روپے مقرر مقرر کی گئی ہے۔
پاور آف اٹارنی فیس 500 روپے ، کیویٹ (Caveat) فیس 500 روپے، کنسائز اسٹیٹمنٹ فیس 500 روپے ہوگی، انٹر اپیئرنس کی فیس 100 روپے ہوگی، حلف نامہ فیس 500 روپے ہے، درخواست فیس 100 روپے مقرر کی گئی ہے۔
بانی تحریک انصاف کی ضمانت کی 8 اپیلوں پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری
واضح رہے کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے رولز کی تیاری کے لیے جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی تھی، کمیٹی کے ارکان میں جسٹس عرفان سعادت خان، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عقیل احمد عباسی شامل تھے۔ کمیٹی نے ججز، سپریم کورٹ آفس، بار کونسلز اور ایسوسی ایشنز سے تجاویز طلب کیں۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: نظرثانی درخواست سپریم کورٹ رولز فیس 500 روپے روپے ہوگی رولز 2025 کی فیس
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم پر سینیئرز وکلا اور ریٹائرڈ ججز کا چیف جسٹس پاکستان کو خط، اہم مطالبہ کر دیا
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ستائیسیویں آئینی ترمیم کے معاملے پر سینیئر وکلا اور ریٹائرڈ ججز نے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ دیا۔
خط میں چیف جسٹس سے فل کورٹ میٹنگ بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
خط پر جسٹس (ر) مشیر عالم، مخدوم علی خان، منیر اے ملک، عابد زبیری، جسٹس (ر) ندیم اختر، اکرم شیخ، انور منصور، علی احمد کرد، خواجہ احمد حسین اور صلاح الدین احمد کے دستخط شامل ہیں۔
سینیئر وکلا اور ریٹائرڈ ججز نے خط میں کہا ہے کہ بطور سپریم کورٹ ترمیم پر ردعمل دیا جائے، سپریم کورٹ ترمیم پر اپنا اِن پٹ دینے کا اختیار رکھتی ہے۔
خط کے متن کے مطابق ہم غیر معمولی حالات میں یہ خط لکھ رہے ہیں، سپریم کورٹ اپنے قیام کے بعد آج سب سے بڑے خطرے سے دوچار ہے، کوئی سول یا فوجی حکومت سپریم کورٹ کو اپنا ماتحت ادارہ بنانے میں کامیاب نہیں ہوئی۔
خط میں لکھا ہے کہ ماضی میں ایسی کوئی کوشش بھی نہیں ہوئی، اگر آپ متفق ہیں یہ پہلی کوشش ہے تو رد عمل دینا سپریم کورٹ کا حق ہے۔