سپریم کورٹ رولز 2025 کے تحت نیا کورٹ فیس چارٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
سپریم کورٹ رولز 2025 کے تحت نیا کورٹ فیس چارٹ جاری کردیا۔
رپورٹ کے مطابق نیا فیس چارٹ 6 اگست 2025 سے نافذ العمل ہے جس کے تحت سی پی ایل اے/سول اپیل کی فیس 2500 روپے مقرر ہے، آئینی درخواست (Constitution Petition) کی فیس 2500 روپے مقرر ہے۔
سول ریویو کی فیس 1250 روپے، سیکیورٹی چالان کی فیس 50 ہزار، انٹرا کورٹ اپیل فیس 5000 روپے مقرر مقرر کی گئی ہے۔
پاور آف اٹارنی فیس 500 روپے مقرر ہے، کیویٹ (Caveat) فیس 500 روپے مقرر ہے، کنسائز اسٹیٹمنٹ فیس 500 روپے ہوگی۔
انٹر اپیئرنس کی فیس 100 روپے ہوگی، حلف نامہ (Affidavit) فیس 500 روپے فیس ہے۔
درخواست (Application) فیس 100 روپے مقرر کی گئی ہے، ہر ضمیمہ (Annexure) فیس 100 روپے مقرر کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: روپے مقرر ہے فیس 500 روپے کی فیس
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم پر سینئر وکلا ‘حاضر اور ریٹائرڈ ججز کا چیف جسٹس پاکستان کو خط
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک / آن لائن) 27 ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر جسٹس منصور علی شاہ سمیت سینئر وکلا اور ریٹائرڈ ججز نے چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے خط میں لکھا ہے کہ بطور عدلیہ سربراہ فوری ایگزیکٹو سے رابطہ کریں اور واضح کریں آئینی عدالتوں کے ججز سے مشاورت کے بغیر ترمیم نہیں ہو سکتی، آئینی عدالتوں کے ججز پر مشتمل ایک کنونشن بھی بلایا جا سکتا ہے‘ آپ اس ادارے کے ایڈمنسٹریٹر نہیں گارڈین بھی ہیں، یہ لمحہ آپ سے لیڈر شپ دکھانے کا تقاضا کرتا ہے، میثاق جمہوریت میں آئینی عدالت صرف 6 سال کے لیے بنائی جانا تھی اور اس وقت پرویز مشرف کا آمرانہ دور ختم ہوا تھا۔جسٹس منصور نے لکھا کہ اس وقت ملک میں کون سا آئینی خلا ہے؟ اس وقت آئینی عدالت کے قیام کی کیا ضرورت ہے؟ عدلیہ سے مؤثر مشاورت نہیں کی گئی‘ امریکا، برطانیہ، جاپان اور آسٹریلیا میں ایک ہی ایپکس کمیٹی کورٹ ہوتی ہے‘ مضبوط جمہوری ممالک میں الگ آئینی عدالت کی ضرورت نہیں ہوتی، زیر التوا مقدمات میں سے 82 فیصد ضلع کچہری میں ہیں، التوا کو آئینی عدالت کا جواز نہیں بنایا جا سکتا۔ سینئر وکلا اور ریٹائرڈ ججز کے خط میں چیف جسٹس سے فل کورٹ میٹنگ بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ خط پر جسٹس (ر) مشیر عالم، مخدوم علی خان، منیر اے ملک، عابد زبیری، جسٹس (ر) ندیم اختر، اکرم شیخ، انور منصور، علی احمد کرد، خواجہ احمد حسین اور صلاح الدین احمد کے دستخط ہیں۔سینئر وکلا اور ریٹائرڈ ججز نے خط میں کہا ہے کہ بطور چیف جسٹس سپریم کورٹ ترمیم پر ردعمل دیا جائے، سپریم کورٹ ترمیم پر اپنا اِن پٹ دینے کا اختیار رکھتی ہے۔خط کے متن کے مطابق ہم غیر معمولی حالات میں یہ خط لکھ رہے ہیں، سپریم کورٹ اپنے قیام کے بعد آج سب سے بڑے خطرے سے دوچار ہے‘ کوئی سول یا فوجی حکومت سپریم کورٹ کو اپنا ماتحت ادارہ بنانے میں کامیاب نہیں ہوئی۔ خط میں لکھا ہے کہ ماضی میں ایسی کوئی کوشش بھی نہیں ہوئی، اگر آپ متفق ہیں یہ پہلی کوشش ہے تو رد عمل دینا سپریم کورٹ کا حق ہے۔