سعودی عرب کی جدید ایف 35 لڑاکا طیارے خریدنے کی درخواست پینٹاگون نے منظور کر لی
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سعودی عرب کی ایف-35 جنگی طیاروں کی خریداری کی درخواست پینٹاگون کے ایک اہم مرحلے سے کامیابی کے ساتھ گزر گئی ہے اور اب یہ معاملہ مزید منظوری کے مراحل میں داخل ہو گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب نے امریکہ سے 48 جدید ایف-35 طیارے خریدنے کی درخواست دی ہے، جو اربوں ڈالر مالیت کے ممکنہ دفاعی معاہدے میں تبدیل ہو سکتی ہے۔
یہ سودہ مشرق وسطیٰ میں فوجی طاقت کے توازن پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے اور اسرائیل کی روایتی فوجی برتری کے حوالے سے واشنگٹن کے مؤقف کو چیلنج کر سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق سعودی عرب نے رواں سال کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے براہ راست ان طیاروں کی فراہمی کی درخواست کی تھی۔ یہ جدید جنگی طیارے امریکی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن تیار کرتی ہے۔
پینٹاگون اس وقت اس مجوزہ فروخت پر غور کر رہا ہے اور ابھی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ اس سے پہلے معاہدے کی منظوری کے لیے مزید مراحل طے کرنا ہوں گے جن میں کابینہ کی منظوری، صدر کی حتمی اجازت اور کانگریس کو باضابطہ اطلاع دینا شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق پینٹاگون کئی ماہ سے اس منصوبے پر کام کر رہا ہے، اور معاملہ اب دفاعی سیکریٹری کی سطح پر پہنچ چکا ہے۔
ابھی تک اس سودے کی مالیت اور تفصیلات عوام کے سامنے نہیں لائی گئیں۔
لاک ہیڈ مارٹن کے ترجمان کے مطابق، بین الحکومتی فوجی سودے حکومتوں کے درمیان طے پاتے ہیں، اس لیے اس بارے میں واشنگٹن ہی بہتر طور پر وضاحت کر سکتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی درخواست کے مطابق
پڑھیں:
نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کے لیے سزائے موت کے بل کی منظوری کی حمایت کر دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یروشلم: اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کے متنازع بل کی حمایت کر دی ہے، جسے بدھ کے روز پارلیمان (کنیسٹ) میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
ترکیہ کی خبر ایجنسی اناطولیہ کے مطابق اسرائیلی یرغمالیوں اور لاپتا افراد کے کوآرڈینیٹر گل ہیرش نے تصدیق کی ہے کہ وزیراعظم نیتن یاہو نے اس بل کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ بل دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت جیوش پاور پارٹی کی جانب سے پیش کیا گیا ہے، جس کی قیادت وزیرِ قومی سلامتی ایتمار بن گویر کر رہے ہیں۔
مجوزہ قانون کے مطابق ایسے فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دی جا سکے گی جو کسی اسرائیلی شہری کو نسلی تعصب، نفرت یا ریاستِ اسرائیل کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے قتل کریں — چاہے یہ عمل دانستہ ہو یا غیر دانستہ۔
اسرائیلی قانون کے تحت کسی بھی بل کو نافذالعمل ہونے کے لیے کنیسٹ سے تین مراحل کی منظوری درکار ہوتی ہے۔ سرکاری نشریاتی ادارے کان کے مطابق گل ہیرش نے کنیسٹ کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کو بتایا کہ وہ پہلے اس بل کی مخالفت کر رہے تھے کیونکہ اس سے غزہ میں زیرِ حراست اسرائیلی یرغمالیوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا تھا، تاہم اب ان کا کہنا ہے کہ ’’یرغمالی زندہ ہیں، اس لیے مخالفت کی کوئی وجہ باقی نہیں رہی۔‘‘
کمیٹی نے پیر کے روز ایک بیان میں تصدیق کی کہ جیوش پاور پارٹی کی درخواست پر بل کو پہلے مرحلے کی منظوری کے لیے پیش کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
وزیرِ قومی سلامتی ایتمار بن گویر اس سے قبل بھی فلسطینی قیدیوں کے لیے سزائے موت کے قانون کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ بن گویر کی پالیسیوں کے باعث جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کے حالات مزید خراب ہوئے ہیں، ملاقاتوں پر پابندی، خوراک میں کمی اور بنیادی سہولتوں کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔
فلسطینی اور اسرائیلی تنظیموں کے مطابق اس وقت 10 ہزار سے زائد فلسطینی، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں۔ رپورٹوں کے مطابق قیدیوں کو تشدد، بھوک اور طبی غفلت کا سامنا ہے، جب کہ درجنوں قیدی حراست کے دوران شہید ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اکتوبر میں حماس نے ایک عارضی جنگ بندی معاہدے کے تحت 20 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا تھا، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت طے پایا تھا۔