نو مئی مقدمات میں ضمانت نہ دیئے جانے کیخلاف عمران خان کی اپیل پر نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی 9 مئی کے مقدمات میں ضمانت نہ ہونے کے خلاف اپیل پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کر دیا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فریقین کے وکلا کو قانونی سوالات کی تیاری کا حکم دیتے ہوئے سماعت 19 اگست تک ملتوی کردی، بینچ میں جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس گل حسن اورنگزیب شامل ہیں۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ آج صرف استغاثہ کو نوٹس دیا جا رہا ہے، کیا ضمانت کیس میں حتمی آبزرویشن دی جا سکتی ہے؟ دونوں طرف کے وکلاء ان قانونی سوالات پر معاونت کریں، عدالت کوئی ایسی فائنڈنگ نہیں دے گی جس سے کسی کا کیس متاثر ہو، وکلاء آئندہ سماعت تک قانونی سوالات کی تیاری کریں۔
سماعت کے دوران پنجاب حکومت کے وکیل ذوالفقار نقوی نے کہا کہ ہمیں اس کیس میں عدالت سے نوٹس جاری نہیں کیا گیا، جس پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ آج آپ کو نوٹس جاری کریں گے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مسئلہ یہ ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے ضمانت کے فیصلے میں کیس کے میرٹ پر بات کی ہے، لاہور ہائی کورٹ نے ضمانت کیس کے فیصلے میں حتمی رائے دی ہے، کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ ضمانت کے فیصلے میں ایسی فائنڈنگز دی جائیں؟ کیس کے زیر التواء ہونے کی وجہ سے کیس کے میرٹ پر بات نہیں ہو سکتی، آپ اس قانونی نکتے پر دلائل دیں کہ ضمانت کے فیصلے میں کیس کے میرٹ پر حتمی رائے کیسے دی جا سکتی ہے۔
Post Views: 8.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے فیصلے میں نوٹس جاری چیف جسٹس کیس کے
پڑھیں:
امریکی جج کا بڑا فیصلہ: ٹرمپ کا نیشنل گارڈ کو پورٹ لینڈ بھیجنے کا حکم غیر قانونی قرار
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ایک بڑی قانونی شکست سامنے آئی ہے، جب وفاقی جج نے قرار دیا کہ انہوں نے نیشنل گارڈ فوجیوں کو پورٹ لینڈ، اوریگون بھیجنے کا حکم غیر قانونی طور پر جاری کیا۔
یہ فیصلہ امریکی ڈسٹرکٹ جج کیرن امیرگٹ نے جمعہ کو سنایا، جس میں کہا گیا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے پاس فوج کو اندرونِ ملک احتجاج روکنے کے لیے استعمال کرنے کی کوئی قانونی بنیاد نہیں تھی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ پورٹ لینڈ میں “بغاوت” یا ایسی کوئی صورتحال موجود نہیں تھی جس کے تحت وفاقی قانون لاگو نہ کیا جا سکے۔ جج کے مطابق احتجاج کے دوران معمولی نوعیت کی جھڑپیں ضرور ہوئیں، لیکن وہ اس سطح کی نہیں تھیں کہ فوجی طاقت استعمال کی جائے۔
یہ فیصلہ ٹرمپ کے لیے ایک بڑا دھچکا سمجھا جا رہا ہے، کیونکہ وہ ڈیماکریٹک قیادت والے شہروں جیسے لاس اینجلس، شکاگو اور واشنگٹن میں بھی اسی حکمت عملی کے ذریعے فوجی تعیناتی کے خواہاں تھے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان ایبیگیل جیکسن نے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ نے اپنے اختیارات کے تحت وفاقی افسران کے تحفظ کے لیے درست اقدام کیا اور وہ امید رکھتے ہیں کہ اعلیٰ عدالت میں فیصلہ ان کے حق میں آئے گا۔
دوسری جانب، اورِیگون کی اٹارنی جنرل کے دفتر نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے پُرامن احتجاج کو “تشدد” کے طور پر پیش کر کے فوجی مداخلت کا جواز پیدا کرنے کی کوشش کی۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ پورٹ لینڈ میں تشدد محدود، غیر منظم اور وقتی نوعیت کا تھا، اور جب ٹرمپ نے نیشنل گارڈ کو بھیجنے کا حکم دیا تو حالات پہلے ہی قابو میں آ چکے تھے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ مقدمہ اب سپریم کورٹ تک پہنچنے کا امکان ہے، کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔