جسٹس ریٹائرڈ جواد ایس خواجہ نے ستائیسویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست دائر کر دی
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
جسٹس ریٹائرڈ جواد ایس خواجہ نے ستائیسویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست دائر کر دی WhatsAppFacebookTwitter 0 11 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )جسٹس ریٹائرڈ جواد ایس خواجہ نے ستائیسویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست دائر کر دی۔جواد ایس خواجہ نے سپریم کورٹ میں درخواست 184 تھری کے تحت دائر کی، درخواست میں فیڈریشن ،وزارت قانون انصاف کو فریق بنایا گیا۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے آئینی دائرہ اختیار کو کم نہیں کر سکتی، سپریم کورٹ کا آئینی دائرہ اختیار کسی اور عدالت یا فورم کو منتقل نہیں کیا جا سکتا۔
جواد ایس خواجہ نے موقف اختیار کیا کہ ستائیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ کے اختیارات ختم کرنا غیر آئینی ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت آئین میں ایسی کسی ترمیم کو کالعدم قرار دے جو سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار کم کرے ۔انہوں نے استدعا کی کہ سپریم کورٹ اعلان کرے کہ وہ خود آئینی ترامیم کی آئینی حیثیت کا فیصلہ کرنے کی مجاز ہے، آئینی عدالت یا کسی اور فورم کو سپریم کورٹ کے اختیارات دینا آئین سے متصادم ہے۔جسٹس جواد ایس خواجہ ک مطابق ستائیسویں آئینی ترمیم کے تحت ہائی کورٹ ججز کی منتقلی سے متعلق شقیں بھی کالعدم کی جائیں، درخواست کے فیصلے تک ستائیسویں ترمیم کے متنازعہ حصوں پر عملدرآمد روکا جائے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربرطانیہ کا اسلام آبادکچہری کے باہرخود کش دھماکے پر تشویش کا اظہار برطانیہ کا اسلام آبادکچہری کے باہرخود کش دھماکے پر تشویش کا اظہار خودکش حملہ آور باجوڑ میں رہائش پذیر تھا، اسلام آباد کچہری حملے کی ابتدائی رپورٹ تیار اسلام آباد کچہری میں خودکش دھماکے پر امریکا کا پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی الیکشن کمیشن نے وزیر مملکت طلال چوہدری کے خلاف انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نوٹس لے لیا انفرادی ٹیکس دہندگان کیلئے آن لائن ریٹرن، ودہولڈنگ اسٹیٹمنٹ لازمی قرار، نوٹیفکیشن بھی جاری اسلام آباد میں خودکش دھماکے کے بعد لاہور میں سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ستائیسویں آئینی ترمیم جواد ایس خواجہ نے
پڑھیں:
27ویں ترمیم سے سپریم کورٹ کو شید ید خطرہ ، کنو نشن بلایا جائے
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) ستائیسویں آئینی ترمیم کے معاملے پر سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس یحیی آفریدی کو خط لکھ دیا ہے جس میں فوری اقدام کا مطالبہ کیا گیا کہ جب تک چھبیسویں آئینی ترمیم پر سوالات ہیں نئی آئینی ترمیم مناسب نہیں۔ بطور عدلیہ سربراہ فوری طور پر ایگزیکٹو سے رابطہ کریں اور واضح کریں کہ آئینی عدالتوں کے ججز سے مشاورت کے بغیر ترمیم نہیں ہو سکتی۔ آئینی عدالتوں کے ججز پر مشتمل ایک کنونشن بھی بلایا جا سکتا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس کو لکھا کہ آپ اس ادارے کے صرف ایڈمنسٹریٹر نہیں بلکہ گارڈین بھی ہیں، اور یہ لمحہ آپ سے لیڈرشپ دکھانے کا تقاضا کرتا ہے۔ وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی دلیل کے طور پر زیر التوا مقدمات کا جواز دیا جا رہا ہے، حالانکہ اسی فیصد زیر التوا مقدمات ضلعی عدلیہ کی سطح پر ہیں، سپریم کورٹ کی سطح پر نہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے لکھا کہ امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جاپان اور برطانیہ میں بھی ایک ہی سپریم کورٹ موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ میثاقِ جمہوریت میں آئینی عدالت کا ذکر محدود مدت، صرف چھ سال کے لیے کیا گیا تھا اور وہ بھی ایک خاص سیاسی پس منظر کے تحت ذکر تھا۔ اس وقت پرویز مشرف کا آمرانہ دور ختم ہوا تھا۔ اس وقت ملک میں کون سا آئینی خلا ہے، اس وقت آئینی عدالت کے قیام کی کیا ضرورت ہے۔ سینئر وکلا اور ریٹائرڈ ججز نے بھی چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ کر ستائیسویں آئینی ترمیم پر فل کورٹ میٹنگ بلانے کا مطالبہ کردیا ہے۔ متن میں کہا گیا ہے کہ ہم غیر معمولی حالات میں یہ خط لکھ رہے ہیں، کیونکہ سپریم کورٹ اپنے قیام کے بعد آج سب سے بڑے خطرے سے دوچار ہے۔ ماضی میں کوئی سول یا فوجی حکومت سپریم کورٹ کو اپنا ماتحت ادارہ بنانے میں کامیاب نہیں ہوئی، اور اگر چیف جسٹس متفق ہیں تو ردعمل دینا سپریم کورٹ کا حق ہے۔ یہ خط سینئر وکیل فیصل صدیقی کی جانب سے تحریر کیا گیا، جس پر جسٹس (ر) مشیر عالم، مخدوم علی خان، منیر اے ملک، عابد زبیری، جسٹس (ر) ندیم اختر، اکرم شیخ، انور منصور، علی احمد کرد، خواجہ احمد حسین اور صلاح الدین احمد کے بھی دستخط ہیں۔