سپریم کورٹ: بانی پی ٹی آئی کی اپیلوں پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
سپریم کورٹ نے بانی تحریک انصاف سے متعلق اپیلوں کی سماعت کے دوران پنجاب حکومت اور پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے قانونی سوالات پر مکمل تیاری کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 19 اگست تک ملتوی کر دی ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے لاہور ہائیکورٹ کے اس فیصلے پر سوالات اٹھائے جس میں ضمانت درخواستیں خارج کی گئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا ضمانت کیس میں حتمی آبزرویشنز دی جا سکتی ہیں اور دونوں جانب کے وکلاء سے کہا کہ وہ قانونی نکات پر معاونت کریں۔
مزید پڑھیں: طبیعت ناساز، چیف جسٹس سپریم کورٹ کا اسلام آباد میں میڈیکل چیک اپ
چیف جسٹس نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ کوئی ایسی فائنڈنگ نہیں دے گی جس سے کسی فریق کے کیس پر منفی اثر پڑے۔ انہوں نے وکلاء کو آئندہ سماعت تک تمام قانونی مسائل پر مکمل تیاری کرنے کی ہدایت بھی دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بانی تحریک انصاف پنجاب حکومت چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بانی تحریک انصاف پنجاب حکومت چیف جسٹس یحیی آفریدی سپریم کورٹ سپریم کورٹ چیف جسٹس
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم پر سینیئرز وکلا اور ریٹائرڈ ججز کا چیف جسٹس پاکستان کو خط، اہم مطالبہ کر دیا
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ستائیسیویں آئینی ترمیم کے معاملے پر سینیئر وکلا اور ریٹائرڈ ججز نے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ دیا۔
خط میں چیف جسٹس سے فل کورٹ میٹنگ بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
خط پر جسٹس (ر) مشیر عالم، مخدوم علی خان، منیر اے ملک، عابد زبیری، جسٹس (ر) ندیم اختر، اکرم شیخ، انور منصور، علی احمد کرد، خواجہ احمد حسین اور صلاح الدین احمد کے دستخط شامل ہیں۔
سینیئر وکلا اور ریٹائرڈ ججز نے خط میں کہا ہے کہ بطور سپریم کورٹ ترمیم پر ردعمل دیا جائے، سپریم کورٹ ترمیم پر اپنا اِن پٹ دینے کا اختیار رکھتی ہے۔
خط کے متن کے مطابق ہم غیر معمولی حالات میں یہ خط لکھ رہے ہیں، سپریم کورٹ اپنے قیام کے بعد آج سب سے بڑے خطرے سے دوچار ہے، کوئی سول یا فوجی حکومت سپریم کورٹ کو اپنا ماتحت ادارہ بنانے میں کامیاب نہیں ہوئی۔
خط میں لکھا ہے کہ ماضی میں ایسی کوئی کوشش بھی نہیں ہوئی، اگر آپ متفق ہیں یہ پہلی کوشش ہے تو رد عمل دینا سپریم کورٹ کا حق ہے۔