اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 اگست ۔2025 )چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے سابق وزیراعظم عمران خان کی ضمانت کی درخواستیں خارج کرنے کے فیصلے پر اہم سوالات اٹھا دئیے ہیںسپریم کورٹ نے عمران خان کی 8 اپیلوں پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کو قانونی سوالات پر تیاری کرنے کا حکم دیا ہے.

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیی آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی مختصر سماعت کی، جس میں جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب بھی شامل تھے عدالت نے کیس کی مزید سماعت 19 اگست تک ملتوی کر دی سماعت کے دوران چیف جسٹس یحیی آفریدی نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت درخواستیں خارج کرنے کے فیصلے پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ ضمانت کے کیس میں کیس کے مرکزی میرٹس پر کیسے رائے دے سکتی تھی. انہوں نے وکلا سے کہا کہ اس قانونی نقطے پر عدالت کی معاونت کریں چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ کوئی ایسی فائنڈنگ نہیں دے گی جس سے کسی کا کیس متاثر ہو کیا ضمانت کیس میں حتمی آبزرویشنز دی جا سکتی ہیں؟. چیف جسٹس نے کہا کہ آج صرف پراسیکیوشن کو نوٹس جاری کیا جا رہا ہے وکلا آئندہ سماعت تک لیگل ایشوز پر تیاری کر لیں فریقین کے وکلا قانونی سوالات پر عدالت کی معاونت کریں تاکہ کیس کا فیصلہ میرٹ پر ہو سکے�

(جاری ہے)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چیف جسٹس

پڑھیں:

امریکی جج کا بڑا فیصلہ: ٹرمپ کا نیشنل گارڈ کو پورٹ لینڈ بھیجنے کا حکم غیر قانونی قرار

واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ایک بڑی قانونی شکست سامنے آئی ہے، جب وفاقی جج نے قرار دیا کہ انہوں نے نیشنل گارڈ فوجیوں کو پورٹ لینڈ، اوریگون بھیجنے کا حکم غیر قانونی طور پر جاری کیا۔

یہ فیصلہ امریکی ڈسٹرکٹ جج کیرن امیرگٹ نے جمعہ کو سنایا، جس میں کہا گیا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے پاس فوج کو اندرونِ ملک احتجاج روکنے کے لیے استعمال کرنے کی کوئی قانونی بنیاد نہیں تھی۔

فیصلے میں کہا گیا کہ پورٹ لینڈ میں “بغاوت” یا ایسی کوئی صورتحال موجود نہیں تھی جس کے تحت وفاقی قانون لاگو نہ کیا جا سکے۔ جج کے مطابق احتجاج کے دوران معمولی نوعیت کی جھڑپیں ضرور ہوئیں، لیکن وہ اس سطح کی نہیں تھیں کہ فوجی طاقت استعمال کی جائے۔

یہ فیصلہ ٹرمپ کے لیے ایک بڑا دھچکا سمجھا جا رہا ہے، کیونکہ وہ ڈیماکریٹک قیادت والے شہروں جیسے لاس اینجلس، شکاگو اور واشنگٹن میں بھی اسی حکمت عملی کے ذریعے فوجی تعیناتی کے خواہاں تھے۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان ایبیگیل جیکسن نے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ نے اپنے اختیارات کے تحت وفاقی افسران کے تحفظ کے لیے درست اقدام کیا اور وہ امید رکھتے ہیں کہ اعلیٰ عدالت میں فیصلہ ان کے حق میں آئے گا۔

دوسری جانب، اورِیگون کی اٹارنی جنرل کے دفتر نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے پُرامن احتجاج کو “تشدد” کے طور پر پیش کر کے فوجی مداخلت کا جواز پیدا کرنے کی کوشش کی۔

عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ پورٹ لینڈ میں تشدد محدود، غیر منظم اور وقتی نوعیت کا تھا، اور جب ٹرمپ نے نیشنل گارڈ کو بھیجنے کا حکم دیا تو حالات پہلے ہی قابو میں آ چکے تھے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ مقدمہ اب سپریم کورٹ تک پہنچنے کا امکان ہے، کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بنگلہ دیش نے روہنگیا مہاجرین کو سمیں جاری کرنے کا عمل شروع کردیا
  • اے ٹی سی راولپنڈی، عدم پیشی پر علیمہ خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • سپریم کورٹ میں دوران سماعت آئینی عدالت پر جسٹس منصور کے دلچسپ ریمارکس پر قہقہے
  • امریکی جج کا بڑا فیصلہ: ٹرمپ کا نیشنل گارڈ کو پورٹ لینڈ بھیجنے کا حکم غیر قانونی قرار
  • خاتون جسٹس کیخلاف توہین عدالت کی درخواست خارج، درست فورم جوڈیشل کونسل: اسلام آباد ہائیکورٹ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست خارج کر دی
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کردی
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج