ممبئی (شوبز ڈیسک) بھارت کے معروف پلے بیک سنگر سونُو نِگم نے اپنے کیریئر کی ابتدائی کامیابی کا سہرا پاکستان کے لیجنڈ لوک گائیک عطا اللہ عیسیٰ خیلوی کے سر باندھا ہے۔

ایک حالیہ انٹرویو میں سونُو نِگم نے بتایا کہ ان کی گلوکاری کے سفر کا آغاز عطا اللہ عیسیٰ خیلوی کے شہرہ آفاق گانے ”اچھا صلہ دیا تُو نے میرے پیار کا“ سے ہوا، جو ان کی زندگی کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا۔

سونُو نِگم نے کہا کہ عطا اللہ عیسیٰ خیلوی نے ان کے ابتدائی دنوں میں فون کرکے تعریف کی تھی۔ انہوں نے بتایا، ’’اس وقت میری عمر صرف 19 سال تھی اور اتنی بڑی شخصیت کی حوصلہ افزائی میرے لیے اعزاز تھی۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ عطا اللہ عیسیٰ خیلوی کے گانوں میں سچائی اور درد ہے جو دل کو چھو لیتا ہے۔ ان کا فن اور شخصیت میری موسیقی پر گہرا اثر رکھتے ہیں۔

سونُو نِگم نے کہا کہ ”اچھا صلہ“ ایسا گانا تھا جو بھارت کے ہر گھر میں سنا گیا اور یہی میرے کیریئر کا اصل آغاز بنا۔

بھارت کے مشہور گلوکار کو ”جدید محمد رفیع“ بھی کہا جاتا ہے۔ سونُو نِگم نے فلمی گانوں کے ساتھ ساتھ لائیو کنسرٹس، بھجن، غزل اور مختلف زبانوں میں بھی گلوکاری کی اور اپنے فن کا لوہا منوایا۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: عطا اللہ عیسی

پڑھیں:

قال اللہ تعالیٰ  و  قال رسول اللہ ﷺ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250917-03-1

 

 

(مگر فی الواقع اِن لوگوں کو یقین نہیں ہے) بلکہ یہ اپنے شک میں پڑے کھیل رہے ہیں۔اچھا انتظار کرو اْس دن کا جب آسمان صریح دھواں لیے ہوئے آئے گا۔ اور وہ لوگوں پر چھا جائے گا، یہ ہے درد ناک سزا۔ (اب کہتے ہیں کہ) ’’ پروردگار، ہم پر سے یہ عذاب ٹال دے، ہم ایمان لاتے ہیں‘‘۔ اِن کی غفلت کہاں دور ہوتی ہے؟ اِن کا حال تو یہ ہے کہ اِن کے پاس رسول مبین آ گیا۔ پھر بھی یہ اْس کی طرف ملتفت نہ ہوئے اور کہا کہ ’’یہ تو سکھایا پڑھایا باولا ہے‘‘۔ ہم ذرا عذاب ہٹائے دیتے ہیں، تم لوگ پھر وہی کچھ کرو گے جو پہلے کر رہے تھے۔ (سورۃ الدخان:9تا15)

 

سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روئے زمین پر سب سے پہلے تعمیر کی جانے والی مسجد کے حوالے سے سوال کیا۔ آپ نے جواب دیا: ’’مسجد حرام‘‘۔ میں نے سوال کیا: پھر کون (اس کے بعد کون سی مسجد تعمیر کی گئی) ؟ تو آپ نے جواب دیا: ’’مسجد اقصیٰ‘‘۔ میں نے سوال کیا: ان دونوں کی تعمیر کے دوران کتنا وقفہ ہے؟ تو آپؐ نے جواب دیا: ’’چالیس سال، پھر پوری زمین تیرے لیے مسجد ہے، جہاں بھی تمہیں نماز کا وقت آجائے، نماز پڑھ لو‘‘۔ (مسلم

متعلقہ مضامین

  • ’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
  • وزیرِ اعظم کیلئے سعودی عرب کا خصوصی پروٹوکول، سعودی فضائی حدود میں پہنچنے پر تاریخی استقبال
  • سکھوں نے کینیڈا میں بھارتی قونصلیٹ کے گھیراؤ کا اعلان کیوں کیا؟
  • قال اللہ تعالیٰ  و  قال رسول اللہ ﷺ
  • کشمیر کی باغبانی صنعت پابندیوں کی زد میں کیوں ہے، ممبر پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ
  • سچ بولنے والوں پر کالے قانون "پی ایس اے" کیوں عائد کئے جارہے ہیں، آغا سید روح اللہ مہدی
  • ہمارے احتجاج سے قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہیں ملی،علی امین گنڈاپور
  • پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حمایت جاری رکھے گا، عطاء اللہ تارڑ
  • ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہیں ملی، علی امین گنڈاپور
  • پاک بھارت میچ کے بعد سلمان آغا پوسٹ میچ پریزنٹیشن میں کیوں نہیں گئے؟ وجہ سامنے آگئی