پشاور ہائی کورٹ، ایم ڈی کیٹ فیس میں اضافے کے خلاف درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
پشاور:
ایم ڈی کیٹ فیس میں اضافے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی اور مؤقف اپنایا گیا ہے کہ فیسوں میں اضافے کو غیرقانونی اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے طلبہ کو فیس سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔
پشاور ہائی کورٹ میں اسلامی جمعیت طلبہ نے رٹ پٹیشن محمد ریاض، محمد ارشد الحسن اور شبیر خان ایڈوکیٹس کی وساطت سے درخواست دائر کی ہے، جس میں صوبائی حکومت، خیبرمیڈیکل یونیورسٹی اور پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ گزشتہ چند برسوں سے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجوں کی داخلہ فیس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، رواں سال پاکستان میڈیکل کونسل کی جانب سے ایم ڈی کیٹ کی فیس فی طالب علم 9 ہزار روپے وصول کی جا رہی ہے۔
عدالت سے کہا گیا ہے کہ بھاری فیس غریب اور متوسط طبقے کے ساتھ ناانصافی ہے، ملک کے دیگر بڑے میڈیکل کالجوں میں داخلہ امتحانات کی فیس ایم ڈی کیٹ سے کافی کم ہے اور فیسوں کو ریگولیٹ کرنے کے لیے کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ فیسوں میں بے تحاشہ اضافہ آئین کے آرٹیکل 25 کے خلاف ہے کیونکہ آئین کے مطابق معیاری تعلیم ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔
مزید کہا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں طلبہ کو درپیش مشکلات کے پیش نظر زیادہ فیس کی وصولی پر نوٹس لیتے ہوئے اسے کالعدم قراردیا جائے۔
پشاور ہائی کورٹ سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے طلبہ کو فیس سے مستثنیٰ قرار دینے اور فریقین کو فیسوں کے تعین کے لیے ایک پالیسی اور طریقہ کار بنانے کے احکامات جاری کرنے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پشاور ہائی کورٹ ایم ڈی کیٹ گیا ہے کہ
پڑھیں:
ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف دائر درخواستیں مسترد
اسلام آباد:ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے دائر کی گئیں کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں عدالت نے مسترد کردیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب کی درخواستیں خارج کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ کمپٹیشن کمیشن کو ٹیلی کام سمیت تمام شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے۔
واضح رہے کہ کمپٹیشن کمیشن نے گمراہ کن مارکیٹنگ پر ٹیلی کام کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کیے تھے۔ یہ شوکاز نوٹسز پری پیڈ کارڈز پر اضافی فیس ’’سروس مینٹیننس‘‘ فیس پر کیے گئے تھے جب کہ ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء سے نوٹس پر اسٹے حاصل کر رکھا تھا ۔
موبائل کمپنیوں کے ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ پیکیجز کو گمراہ کن مارکیٹنگ قرار دیا گیا تھا۔
پی ٹی سی ایل نے فکسڈ لوکل لوپ سروسز میں امتیازی قیمتوں پر انکوائری پر اسٹے لیا تھا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کے قانون کا دائرہ اختیار معیشت کے تمام شعبوں تک ہے۔ ریگولیٹری ادارے بھی کمپٹیشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں آ سکتے ہیں۔ عدالت نے ٹیلی کام کمپنیوں کی ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر مسترد کردیں۔