WE News:
2025-11-04@04:27:37 GMT

لندن، مضر گوشت فروخت کرنے پر 2 افراد کو قید کی سزا

اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT

لندن، مضر گوشت فروخت کرنے پر 2 افراد کو قید کی سزا

لندن میں 2 افراد کو انسانوں کے لئے مضر گوشت فروخت کرنے کے الزام میں قید کی سزا سنا دی گئی۔ ان افراد نے ایسا گوشت جو صرف پالتو جانوروں کے کھانے کے لئے استعمال ہونا تھا، عام خریداروں کو فروخت کرنے کی سازش کی۔

معاملہ اس وقت سامنے آیا جب لندن کے علاقے والورتھ روڈ کے قریبی رہائشیوں نے بدبو دار سڑے ہوئے گوشت کی شکایت کی۔ ان شکایات پر ٹریڈنگ اسٹینڈرڈز کے افسران نے 2020 میں تحقیقات شروع کیں اور انکشاف ہوا کہ ایک انتہائی گندی اور غیر قانونی دکان میں آلودہ گوشت کو صاف کرکے انسانی استعمال کے لیے تیار کیا جارہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں مضر صحت گوشت کی بڑی کھیپ پکڑی گئی

عدالت کو بتایا گیا کہ گوشت میں پورے مرغ، بھیڑ کے خصیے اور بیف برگر شامل تھے، جنہیں یا تو تلف کیا جانا چاہیے تھا یا پالتو جانوروں کے کھانے کے طور پر استعمال ہونا تھا۔ تاہم ملزمان نے اسے انسانی خوراک کے طور پر بیچنے کی کوشش کی۔

رپورٹس کے مطابق 63 سالہ انتھونی فیئر نے 40 سالہ آذر ارشاد کو یہ گوشت سپلائی کیا۔ ارشاد ساؤتھ لندن میں ایک کٹنگ روم چلا رہا تھا جہاں یہ گوشت تیار کر کے بیچا جاتا تھا۔ ارشاد نے اعتراف کیا کہ وہ 16 بار سمرسیٹ کے علاقے بریج واٹر میں فیئر کے کاروبار سے یہ گوشت لایا۔

چھاپے کے دوران حکام کو 1.

9 ٹن مضر گوشت ملا جس میں مرغیاں، بھیڑ کے خصیے اور برگر شامل تھے، جو غلط طریقے سے ذخیرہ کیے گئے تھے۔ یہ گوشت فیئر کے بزنس سے ٹریس کیا گیا جو دراصل پالتو جانوروں کے لئے بائی پروڈکٹ جمع کر کے سپلائی کرنے کا کنٹریکٹ رکھتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ضلعی انتظامیہ پشاور کی کارروائی، 2000 کلو مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد

 لندن کراؤن کورٹ میں جج نوئل لوکس نے فیصلے میں کہا کہ انتھونی فیئر کا جرم صرف اور صرف لالچ کی بنیاد پر تھا۔ جج کے مطابق فیئر ایک امیر اور کامیاب بزنس مین تھا لیکن اس نے خالص لالچ اور غرور کی وجہ سے یہ جرم کیا۔ اسے ساڑھے3  سال قید اور6 سال کے لیے کمپنی ڈائریکٹر بننے پر پابندی کی سزا سنائی گئی۔

آذر ارشاد کو 35 ماہ قید کی سزا دی گئی اور کھانے کا کاروبار کرنے یا کسی فوڈ بزنس سے تعلق رکھنے پر پابندی عائد کی گئی۔

فیئر کمپنی کے مینیجر 64 سالہ مارک ہوپر نے بھی اپنا جرم تسلیم کیا۔ اسے 2 سال تک بزنس سے دور رہنے، 200 گھنٹے کی بلا معاوضہ خدمت اور جرمانے کی سزا سنائی گئی۔ جبکہ ایک اور شریک ملزم علی افضل کو 6 ماہ اس بزنس سے دور رہنے کی سزا، 150 گھنٹے کی بلا معاوضہ خدمت اور 5 ہزار پاؤنڈ جرمانہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’الٹرا پروسیسڈ فوڈز’ صحت کے لیے کتنا تباہ کن ہو سکتا ہے؟

قومی فوڈ کرائم یونٹ کے سربراہ اینڈریو کوئن کے مطابق یہ کیس اس بات کی سنگین مثال ہے کہ جب افراد جان بوجھ کر فوڈ سیفٹی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو صارفین کی صحت کو کتنا بڑا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھیڑ جرمانے سزا عدالت قید لندن لندن کراؤن کورٹ مرغی مضر صحت گوشت

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھیڑ عدالت لندن کراؤن کورٹ مضر صحت گوشت یہ گوشت کی سزا کے لیے

پڑھیں:

کراچی میں اسپتال کے اخراجات کی ادائیگی کیلیے نومولود بچہ فروخت کرنے کا انکشاف

شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلیے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔

خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔

خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔

والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔

’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔

سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔

والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ  نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔

شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔

اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔

ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے ملکر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی، اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلئے بچہ فروخت
  • چینی کی سرکاری قیمت پر عدم دستیابی، مختلف شہروں میں قیمت 210روپے تک جا پہنچی
  • کراچی میں اسپتال کے اخراجات کی ادائیگی کیلیے نومولود بچہ فروخت کرنے کا انکشاف
  • برطانیہ: ٹرین میں چاقوزنی کی واردات، 10 افراد زخمی، 9 کی حالت تشویشناک
  • کراچی: اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلئے نومولود کو فروخت کر دیا گیا
  •  اہوریوں کو غیر معیاری گوشت فروخت کرنے والوں کیخلاف شکنجہ سخت 
  • برطانیہ میں ٹرین پر چاقو سے حملہ، 10 افراد زخمی، دو مشتبہ حملہ آور گرفتار
  • برطانیہ کی ٹرین میں چاقو حملہ، 10 افراد زخمی، 9 کی حالت تشویشناک
  • لندن جانے والی ٹرین میں چاقو حملہ، 10 افراد زخمی، 2 گرفتار
  • مالدیپ میں سگریٹ نوشی پر سخت پابندیوں کا آغاز