47 خوراج کی لاشیں 15 دن افغان بارڈر پر پڑی رہیں، گوشت خور جانوروں کے کھانے کا بھی انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
بلوچستان کے علاقے ژوب میں افغانستان سے پاکستان میں دراندازی کی کوشش کے نتیجے مارے جانے والے فتنہ الخوارج کے 47 دہشت گردوں کی لاشیں کئی روز گزر جانے کے باوجود بھی کوئی اٹھانے نہیں آیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 7 اور 9 اگست کو سیکورٹی فورسز نے فتنہ الخوارج کی ایک بڑی تشکیل جو سمبازا، بلوچستان کے علاقے میں بارڈر کراس کرنے کی کوشش کر رہی تھی اُسے موثر کاروائی کے بعد جہنم واصل کیا۔
سیکورٹی فورسز نے آپریشن میں فتنہ الخوارج کے 47 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا، مارے جانے والوں میں بیشتر افغان تھے اور ان میں سے زیادہ تر کی لاشیں افغانستان کی طرف گری تھیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق مارے جانے والے دہشت گردوں کی لاشیں 15 روز بعد بھی افغانستان سے کوئی اٹھانے نہیں آیا جبکہ وہ افغانستان سائڈ پر گلتی سڑتی رہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 25 اگست کو بارڈر پر افغان حکام کے ساتھ جرگہ کے بعد ان لاشوں کو گدھوں پر لاد کر لے جایا گیا، لمبا عرصہ دھوپ اور باہر کھلے میں پڑے رہنے والے فتنہ الخوارج کے جہنم واصل 47 دہشت گرد گوشت خور جانوروں کی بھوک بھی مٹاتے رہے۔
ذرائع کے مطابق فتنہ الخوارج کی اس بڑی تشکیل کو کسی بھی دہشت گردنانہ کاروائی سے پہلے ہی ٹھکانے لگا دینا سیکیورٹی اور انٹیلیجینس اداروں کی بڑی کامیابی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ذرائع کے مطابق فتنہ الخوارج کی لاشیں
پڑھیں:
پاکستان کا سخت مؤقف، افغانستان میں ٹی ٹی پی اور “را” کی موجودگی ناقابل قبول
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان نے افغان سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے طالبان حکومت سے واضح مطالبہ کیا ہے کہ وہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مکمل طور پر لاتعلقی اختیار کرے اور اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے۔
دفتر خارجہ نے افغان عبوری سفیر سردار احمد شکیب کو دو ٹوک پیغام دیا کہ طالبان حکومت کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے عالمی سطح پر تسلیم شدہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ پاکستانی حکام نے واضح کیا کہ دہشت گرد گروہ افغانستان کی سرزمین پر پناہ لے کر پاکستان میں حملوں میں ملوث ہیں۔
اعلیٰ سفارتی ذرائع کے مطابق، ایڈیشنل فارن سیکرٹری سید علی اسد گیلانی نے افغان نمائندے کو آگاہ کیا کہ ’’فتنہ الخوارج‘‘ دہشت گردوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر پاکستان کو سخت تشویش ہے، کیونکہ یہ عناصر بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی مالی امداد اور سرپرستی میں کام کر رہے ہیں۔
دریں اثنا، افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق خان دبئی سے اسلام آباد واپس پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ ایک غیر علانیہ مشن پر موجود تھے۔ وہ اپنی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کریں گے اور امکان ہے کہ رواں ہفتے اعلیٰ سطحی پاکستانی وفد کی قیادت کرتے ہوئے کابل کا دورہ کریں گے۔