سیلاب کے بعد احسن اقبال کا کرتارپور کا ہنگامی دورہ، بھارت کی آبی جارحیت کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کرتارپور کا ہنگامی دورہ کیا اور بھارت کی آبی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے قدرتی آفت کو بھی سیاست کا ذریعہ بنا دیا ہے اور پاکستان کے ساتھ بروقت معلومات شیئر نہیں کیں، جو انتہائی افسوسناک اور غیر انسانی طرزِ عمل ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کرتارپور کا ہنگامی دورہ کیا اور ریسکیو آپریشن کی نگرانی کی، کرتارپور میں بعض زائرین پانی کے ریلوں کے باعث محصور ہو گئے تھے۔
وزیر نے کہا کہ ریسکیو 1122 کی ٹیمیں موقع پر موجود ہیں اور ان شاء اللہ تمام زائرین کو بحفاظت نکال لیا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ "یہ بھارت کی آبی جارحیت کی بدترین مثال ہے،بھارت دریاوٴں پر پانی جمع کر کے بغیر اطلاع کے اچانک ریلوں کی صورت میں چھوڑ دیتا ہے، جس سے قیمتی جانوں اور املاک کو خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کا یہ اقدام اس حقیقت کو واضح کرتا ہے کہ کچھ معاملات قومی تنازعات اور سیاسی اختلافات سے بالاتر ہوتے ہیں۔ "آبی وسائل کے معاملے پر ممالک کو تمام اختلافات ایک طرف رکھ کر تعاون کو یقینی بنانا چاہیے تاکہ انسانی جان و مال کو زیادہ سے زیادہ تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
احسن اقبال نے بھارت کے اس رویے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے قدرتی آفت کو بھی سیاست کا ذریعہ بنا دیا ہے اور پاکستان کے ساتھ بروقت معلومات شیئر نہیں کیں، جو انتہائی افسوسناک اور غیر انسانی طرزِ عمل ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: احسن اقبال کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں سیلاب کے باعث60 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر جبکہ 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوچکے ہیں،سیلاب زدہ علاقوں کی صورتحال’ شدید انسانی بحران’ کی شکل اختیار کرچکی ہے ،عالمی برادری اس بحران سے نمٹنے کے لیے امداد فراہم کرے۔
یہ بات اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے ) کے سربراہ کالوس گیہا نے ا پنی حالیہ رپورٹ میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ریکارڈ مون سون بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے موجودہ صورتحال کو ’ شدید انسانی بحران’ قرار دیتے ہوئے فوری عالمی امداد کی اپیل کی ۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ پاکستان کے علاقوں پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں آنے والے سیلاب نے مقامی آبادی کو مکمل طور پر بےیار و مددگار کر دیا ہے اور جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں وہ صرف آغاز ہے، اصل تباہی اس سے کہیں زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق جون کے آخر سے شروع ہونے والی شدید بارشوں کے باعث اب تک ایک ہزار کے قریب افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں 250 بچے بھی شامل ہیں، سیلاب نے سب سے زیادہ نقصان پنجاب کو پہنچایا ہے جہاں بھارت کی جانب سے ڈیموں سے پانی چھوڑنے کے بعد دریاؤں نے تباہی مچائی اور 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کئی علاقوں میں پورے پورے گاؤں پانی میں ڈوب چکے ، سڑکیں اور پل تباہ ہو گئے ہیں جبکہ 2.2 ملین ہیکٹر زرعی زمین بھی زیرِ آب آ گئی ہے، گندم کے آٹے کی قیمت میں صرف ستمبر کے پہلے ہفتے میں 25 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ یہ وہ کسان ہیں جو پورے ملک کا پیٹ پالتے ہیں آج ان کے پاس نہ زمین ہے، نہ مویشی اور نہ ہی کوئی سہارا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے فوری امداد کے لیے 5 ملین ڈالر جاری کیے ہیں جبکہ مزید 1.5 ملین ڈالر مقامی این جی اوز کو دیے گئے ہیں، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ کئی دیہی علاقے اب بھی مکمل طور پر کٹے ہوئے ہیں جہاں امدادی سامان صرف کشتیوں یا ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پہنچایا جا رہا ہے۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ سیلاب کے باعث ملیریا، ڈینگی اور ہیضے جیسی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ پانی، خوراک، ادویات اور پناہ گاہوں کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ اصل چیلنج اگلا مرحلہ ہے جب ان متاثرین کو دوبارہ زندگی کی طرف واپس لانا ہوگا۔انہوں نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ یہ پاکستان کی غلطی نہیں بلکہ وہ ممالک جو ماحولیاتی تبدیلی کے ذمہ دار ہیں انہیں اس بحران کی ذمے داری بھی اٹھانی ہوگی۔