ماسکو: جولائی 2025 میں سعودی عرب اور بھارت روسی فیول آئل (Fuel Oil) اور ویکیوم گیس آئل (VGO) کے سب سے بڑے خریدار بن کر سامنے آئے۔ 

تجارتی ذرائع اور شپنگ ڈیٹا کے مطابق روس سے براہِ راست سمندری راستے سے سب سے زیادہ ترسیل انہی دونوں ممالک کو کی گئی۔

رپورٹس کے مطابق جولائی میں روسی بندرگاہوں سے سعودی عرب کو تقریباً 1.

1 ملین میٹرک ٹن فیول آئل اور وی جی او برآمد کیا گیا جو جون کے برابر ہی رہا۔ 

زیادہ تر کارگو پاور پلانٹس کے لیے استعمال ہونا تھا، کیونکہ مشرقِ وسطیٰ میں جون سے اگست کے دوران بجلی کی پیداوار کے لیے خام تیل اور ہائی سلفر فیول آئل (HSFO) جلا کر توانائی حاصل کی جاتی ہے، خاص طور پر جب ایئر کنڈیشننگ کی طلب میں اضافہ ہوتا ہے۔

اسی دوران بھارت کے لیے روسی فیول آئل اور وی جی او کی ترسیل 65 فیصد بڑھ کر 0.6 ملین ٹن تک جا پہنچی۔ بھارت روس سے یہ مصنوعات اس لیے درآمد کرتا ہے تاکہ یورال خام تیل کے بجائے اپنی ریفائنری کے لیے سستی متبادل فیڈ اسٹاک حاصل کر سکے۔

اگرچہ روس اب بھی بھارت کا سب سے بڑا خام تیل فراہم کرنے والا ملک ہے، لیکن جولائی میں بھارت کی روسی خام تیل کی درآمدات میں ایک چوتھائی کمی آئی کیونکہ چند ریفائنریز نے ڈسکاؤنٹ میں کمی کے باعث خریداری سست کردی۔

رپورٹس میں مزید بتایا گیا کہ جولائی میں سنگاپور، ترکی اور سینیگال بھی روسی فیول آئل اور وی جی او کے بڑے خریدار ممالک میں شامل تھے۔

 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جولائی میں فیول آئل خام تیل کے لیے

پڑھیں:

بین الاقوامی نظام انصاف میں ’تاریخی مثال‘، جنگی جرائم میں ملوث روسی اہلکار لتھوانیا کے حوالے

یوکرین نے پہلی بار ایک روسی فوجی کو مبینہ جنگی جرائم کے مقدمے کے لیے لتھوانیا کے حوالے کر دیا ہے۔

یوکرینی پراسیکیوٹر جنرل رسلان کراوچنکو کے مطابق یہ اقدام روس کی مکمل جنگی جارحیت کے آغاز کے بعد اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے، جسے بین الاقوامی انصاف کے نظام میں ایک ’تاریخی مثال‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

یوکرینی حکام کے مطابق یہ روسی فوجی پولیس کا اہلکار تھا جسے یوکرینی فوج نے جنوبی علاقے زاپوریزژیا کے قریب روبوٹینے کے نزدیک گرفتار کیا تھا۔

ملزم پر الزام ہے کہ وہ شہریوں اور جنگی قیدیوں کے غیر قانونی حراست، تشدد اور غیر انسانی سلوک میں ملوث تھا۔

یہ بھی پڑھیں:یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی کی شاہ چارلس سے ملاقات

پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ متاثرین میں ایک لتھوانیائی شہری بھی شامل ہے، جس کی بنیاد پر لتھوانیا نے جنگی جرائم کا مقدمہ درج کر رکھا ہے۔ اگر الزامات ثابت ہو گئے تو ملزم کو تاحیات قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

یوکرینی پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ اقدام واضح پیغام ہے کہ جنگی مجرم آزاد دنیا کے کسی بھی ملک میں انصاف سے نہیں بچ سکیں گے۔

لتھوانیا کے پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ اس مقدمے میں دونوں ممالک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے قریبی تعاون کیا۔

ان کے مطابق روسی فوجی پر الزام ہے کہ اس نے دیگر اہلکاروں کے ساتھ مل کر قیدیوں کو لوہے کے محفوظ خانے میں بند رکھا، انہیں بجلی کے جھٹکے دیے، سرد موسم میں برفیلے پانی سے بھگویا، اور ہوش کھو دینے تک دم گھونٹا۔

لتھوانیا کی عدالت نے ملزم کو ابتدائی طور پر تین ماہ کے لیے جیل میں رکھنے کا حکم دیا ہے تاکہ مقدمے کی سماعت مکمل کی جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بین الاقوامی عدالت انصاف روس روسی اہلکار لتھوانیا یوکرین

متعلقہ مضامین

  • روس کا پاکستانی طلباء کیلئے اسکالرشپ پروگرام کا اعلان
  • یوکرین پرروسی فضائی حملہ، 2 بچوں سمیت 6 افراد ہلاک،بلیک آئوٹ
  • یوکرین کا روسی آئل پورٹ پر ڈرون حملہ، غیرملکی جہازوں کو نقصان
  • روس کے یوکرین پر فضائی حملے، 2 بچوں سمیت 9 افراد ہلاک
  •   ایف بی آر کو جولائی تا اکتوبر 270 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا سامنا
  • کراچی کا پالک پنیر بھارت سے زیادہ مزیدار ہے، سوئیڈش آرٹسٹ کا اعتراف
  • ’ماشا اینڈ دی بیئر‘ اور روسی قدامت پسندوں کی بے چینی کا سبب کیوں بنا گیا؟
  • بین الاقوامی نظام انصاف میں ’تاریخی مثال‘، جنگی جرائم میں ملوث روسی اہلکار لتھوانیا کے حوالے
  • پینٹاگون نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنیوالے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنےکی منظوری دیدی
  • میڈیا پابندی شکست کا کھلا اعتراف ہے، روس کا یوکرین پر طنز