دنیا بھر میں مقبول روسی کارٹون ’ماشا اینڈ دی بیئر‘ یوکرین کی برہمی کا باعث کیوں بنا؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
یوکرین کے ایک بڑے پروپیگنڈا پلیٹ فارم نے روسی بچوں کے مقبول کارٹون ’ماشا اینڈ دی بیئر‘ کو ملک میں سب سے زیادہ دیکھے جانے والے بچوں کے پروگرام کے طور پر سامنے آنے پر ’کرنج آف دی ڈے‘ قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کراچی میں ’کارٹونسٹ‘ چوروں کی منفرد واردات
2009 میں شروع ہونے والا یہ کارٹون، ایک شرارتی بچی ماشا اور ایک ریٹائر سرکس ریچھ کی کہانی پر مبنی ہے، جو دنیا بھر میں مقبولیت کے اعتبار سے ٹاپ 10 میں شامل ہو چکا ہے۔
بدھ کو ٹیلیگرام چینل ’ترخا‘ نے لکھا کہ ’یہ روسی کارٹون یوکرین میں سب سے مقبول بچوں کا یوٹیوب چینل ہے۔ 2025 میں ہی یوکرینی ناظرین سے روسیوں کو 2.
چینل کے مطابق، صرف یوکرین میں اس کارٹون کے ایک کروڑ 80 لاکھ سبسکرائبرز ہیں جبکہ عالمی سطح پر اس کے سبسکرائبرز کی تعداد 5 کروڑ 27 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مشہور کارٹون سیریز ’ڈینجر ماؤس‘ کی کہانی کے مصنف برائن ٹرومین انتقال کر گئے
یوکرین نے 2014 کے مغربی حمایت یافتہ انقلاب کے بعد سے روسی زبان اور ثقافت پر قدغنیں عائد کر رکھی ہیں۔
تاہم روسی کارٹون کی غیر معمولی مقبولیت اس پالیسی کو ایک طرح کا چیلنج قرار دیا جا رہا ہے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے حالیہ بیان میں کہا کہ یوکرین میں ماسکو کی سب سے بڑی تشویش نسلی روسی اور روسی زبان بولنے والے شہریوں کے حقوق کا تحفظ ہے، جو اپنی ثقافت اور تاریخ کو روس کا حصہ سمجھتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
روس کارٹون کیف ماشا اینڈ دی بیئر یوکرینذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کارٹون کیف ماشا اینڈ دی بیئر یوکرین
پڑھیں:
اسپین میں یوکرین کی حمایت جائز فلسطین کی ممنوع قرار،اسکولوں سے پرچم ہٹانے کا حکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسپین: میڈرڈ کی قدامت پسند حکومت نے سرکاری فنڈنگ سے چلنے والے تعلیمی اداروں میں فلسطین کی حمایت پر خاموشی سے پابندی عائد کردی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسپین کے دارالحکومت نے مختلف اسکولوں کو فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے تمام نشانات، جن میں فلسطینی پرچم بھی شامل ہیں، ہٹانے کی ہدایات دی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حکومتی موقف یہ ہے کہ سرکاری اسکولوں کو غیر سیاسی ہونا چاہیے اور فلسطین کی حمایت ایک سیاسی معاملہ ہے، یہ ہدایات حال ہی میں جاری کی گئی ہیں کیونکہ اس سے قبل میڈرڈ ریجن کے کئی اسکول مہینوں تک فلسطین کے حق میں تقریبات کا انعقاد کرتے رہے ہیں۔
خیال رہےکہ اسی حکومت نے 2022 میں یوکرین جنگ کے بعد تعلیمی اداروں میں یوکرین کی حمایت کی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کی تھی، جس سے اس فیصلے پر دوہرا معیار اختیار کرنے کا الزام لگ رہا ہے۔
واضح رہے کہ یہ معاملہ اسپین کی قومی سیاست میں بھی شدت اختیار کر رہا ہے، گزشتہ دنوں میڈرڈ ریجن کی پاپولر پارٹی کی سربراہ ایزابیل دیاس اییوسو نے وزیراعظم پیڈرو سانچیز کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے حق میں مظاہرے ملکی آزادی اور کھیلوں کے تقدس پر حملہ ہیں۔
اسی دوران پاپولر پارٹی کے قومی سربراہ البیرتو نونیز فیخوو نے بھی حکومت کی فلسطین نواز پالیسی پر تنقیدکرتے ہوئے کہا کہ سانچیز اپنی ناکامیوں اور کرپشن اسکینڈلز سے توجہ ہٹانے کے لیے غزہ کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں،میں آپ کو اجازت نہیں دوں گا کہ غزہ میں ہونے والی اموات کو ہسپانوی عوام کے خلاف استعمال کریں۔”
جواب میں وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے فیخوو کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ حالیہ سروے کے مطابق 82 فیصد اسپین کے عوام غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیتے ہیں ۔
یاد رہے کہ اسپین کی بائیں بازو کی مخلوط حکومت یورپی یونین میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف سب سے مؤثر آواز رہی ہے۔ 2024 میں اسپین نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا، اس کے ساتھ ہی اسرائیل پر مستقل اسلحہ پابندی اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے درآمدات پر بھی پابندی عائد کی۔
میڈرڈ ریجن کی حکومت کی اس پالیسی نے نہ صرف تعلیمی اداروں بلکہ عوامی سطح پر بھی شدید بحث کو جنم دیا ہے اور یہ واضح تضاد اجاگر کیا ہے کہ ایک طرف یوکرین کی حمایت کی اجازت دی جاتی ہے جبکہ فلسطین کی حمایت کو دبایا جا رہا ہے۔
غزہ کی صورتحال پر نظر ڈالیں تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں جبکہ عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔