افغان طالبان نے اپنے سخت ضابطہ اخلاق کو شاعری اور ادبی محافل تک بھی لے آئے ہیں، جہاں اب محبت، آزاد اظہارِ خیال اور لڑکوں لڑکیوں کے درمیان دوستی جیسے موضوعات پر شاعری لکھنا منع قرار دیا گیا ہے
نیا قانون کیا کہتا ہے؟
طالبان کے امیر، ہبت اللہ اخوندزادہ نے “قانون برائے شاعری و مشاعروں کے ضابطہ اخلاق” پر دستخط کیے ہیں، جو 13 دفعات پر مشتمل ہے
اس قانون کے تحت شاعروں کو محبت یا دوستیاں بیان کرنے، یا طالبان قیادت پر تنقید کرنے کی بالکل اجازت نہیں شاعری میں اب صرف اسلامی اقدار، اتحاد اور اخلاقیات کو فروغ دینے کی اجازت ہے، جبکہ علاقائی یا نسلی تعصب، آزادی پسند نظریات، نسوانیت یا جمہوریت جیسے موضوعات سختی سے ممنوع قرار دیے گئے ہیں
تمام شاعری نشستوں کو پہلے وزارتِ اطلاعات و ثقافت سے اجازت نامہ لینا ہوگا، اور ایک تجزیاتی کمیٹی قبل از اور بعد از مشاعرے، مواد کی جانچ کرکے سینسر کرنے کا اختیار رکھتی ہے
ادیبوں کی زبان پر تالہ
افغان شعرا اور ادیبوں نے اس فیصلے کی سخت مذمت کی ہے
شاعر فروق فردا نے کہاکہ ایک شاعر سرکاری ملازم نہیں ہوتا، جب شاعری طاقت کا ترجمان بن جائے تو وہ شاعری نہیں رہتی
ایک کابل میں مقیم ثقافتی تجزیہ کار نے واضح کیا کہ جب عشق یا احتجاجی شاعری پر پابندی ہو، تو شاعری باقی نہیں، صرف سانس لینے کا ظاہری بہانہ کرتی ایک شکل ہوتی ہے
آزادی کا ایک آخری قلعہ — عورتوں کی صدا
عورتیں، جن کے لیے شاعری کئی برسوں سے آخری محاذِ اظہار کا ذریعہ رہی، اب خاص طور پر اس پابندی سے شدید متاثر ہیں ا

Lowy Institute کے مطابق شاعری اُن خواتین کے لیے تاحال زندہ رہنے کا ذریعہ ہے، اور یہ پابندی ان کے روحانی اور ذہنی بقاء کے ٹھیک خلاف ہے
تبدیلی کی خواہش — سرکشی پھر بھی جاری ہے
اس پابندی کے باوجود کچھ عرصہ پہلے کچھ افغان خواتین نے کہیں چھپ کر ملاقاتیں کیں، اور آن لائن یا واٹس ایپ گروپس کے ذریعے اپنی شاعری کا تبادلہ کیا — محبت اور آزادی کا پیغام دیتے رہیں
آزاد ادبی اظہار کا خاتمہ قرار دیے جانے والے اس قانون نے ثقافتی کمیونٹی میں خوف پھیلا دیا ہے، لیکن یہ خیال کہ عشق کو زنجیر میں جکڑا جا سکتا ہے، کئی افغان شاعروں کے مطابق ناقابلِ تسخیر ہے

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا کا قانون نافذ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

۔آستانہ : قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے خلاف سخت قانون نافذ کرتے ہوئے ان پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔

 غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق قازقستان نے خواتین اور کمزور طبقات کے تحفظ کے لیے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر مکمل پابندی عائد کر دی  ہے،  منگل کے روز نافذ ہونے والے ایک نئے قانون کے تحت اب زبردستی شادی پر مجبور کرنے والوں کو 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

قازق پولیس کے مطابق یہ قانون خواتین اور نوجوانوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے اور جبری شادیوں جیسے غیر انسانی رواج کو روکنے کے لیے متعارف کرایا گیا ہے، اب اغوا کاروں کو سخت سزا کا سامنا کرنا پڑے گا، چاہے وہ متاثرہ کو رہا کریں یا نہ کریں۔

پولیس نے واضح کیا کہ ماضی میں دلہن کے اغوا کے واقعات میں ملزم اگر متاثرہ کو اپنی مرضی سے رہا کر دیتا تھا تو وہ قانونی کارروائی سے بچ سکتا تھا، لیکن اب اس قانون نے ایسی تمام رعایتوں کا خاتمہ کر دیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق، قازقستان میں جبری شادیوں سے متعلق درست اعداد و شمار کا فقدان ہے کیونکہ ملکی فوجداری قانون میں اس جرم کے لیے کوئی مخصوص دفعہ موجود نہیں تھی۔ تاہم، ایک رکن پارلیمان نے رواں سال انکشاف کیا کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران پولیس کو اس نوعیت کی 214 شکایات موصول ہوئیں، جو اس سماجی مسئلے کی سنگینی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

یہ قانون اس وقت زیادہ اہمیت اختیار کر گیا جب 2023 میں خواتین کے حقوق کا معاملہ قازقستان میں سرخیوں کی زینت بنا۔ ایک سابق وزیر کے ہاتھوں اپنی اہلیہ کے قتل کے دلخراش واقعے نے معاشرے میں گہری بحث چھیڑ دی تھی، جس کے بعد خواتین کے تحفظ کے لیے قانون سازی کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قانون نہ صرف جبری شادیوں اور اغوا جیسے جرائم کی روک تھام کرے گا بلکہ قازق معاشرے میں خواتین کے وقار اور خودمختاری کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔

حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس قانون کی حمایت کریں اور کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر پولیس کو دیں تاکہ متاثرین کو بروقت انصاف مل سکے۔

متعلقہ مضامین

  • ایشیا کپ: بنگال ٹائیگرز آگے جائیں گے یا افغانستان، فیصلہ سری لنکا افغان میچ پر منحصر
  • طالبان اور عالمی برادری میں تعاون افغان عوام کی خواہش، روزا اوتنبائیوا
  • افغان حکومت کی سخت گیر پالیسیاں، ملک کے مختلف علاقوں میں فائبر آپٹک انٹرنیٹ بند
  • پاکستان کا سخت مؤقف، افغانستان میں ٹی ٹی پی اور “را” کی موجودگی ناقابل قبول
  • ٹی ٹی پی اور را کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان کو سخت پیغام
  • ٹی ٹی پی اور ’’را‘‘ کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان حکومت کو سخت پیغام
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا
  • طالبان نے بےحیائی روکنے کیلیے وائی فائی پر پابندی لگا کر انٹرنیٹ کیبل کاٹ دی
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا کا قانون نافذ
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد