’ 4 فٹ کے فاصلے پر موت کھڑی تھی، مگر اللہ نے بچایا’، سریاب روڈ دھماکے کے عینی شاہدین نے کیا دیکھا
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
’دھماکے کے بعد ہر طرف سے چیخیں سنائی دے رہی تھیں، ہر شخص پر خوف طاری تھا‘ یہ کہنا تھا کوئٹہ کے رہائشی بلال احمد کا، جو سریاب روڈ پر واقعہ شاہوانی اسٹیڈیم میں بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے جلسے میں شریک تھے۔
بلال احمد نے بتایا کہ شام چار بجے وہ اپنے گھر سے نکلے، جلسہ گاہ زیادہ دور نہ تھا، سو چند منٹوں میں وہاں پہنچ گئے، رات ساڑھے 9 بجے جلسہ ختم ہوا، لوگ باہر نکل رہے تھے۔
’مجھے مرکزی دروازے تک جاتے ہوئے چند منٹ ہی گزرے تھے کہ اچانک ایک دہلا دینے والا دھماکہ ہوا، دھماکے کی شدت ایسی تھی کہ اردگرد کے شیشے کرچیاں بن کر زمین پر بکھر گئے، ہر طرف خون ہی خون تھا۔ لوگ زخمی پڑے تھے، کوئی کراہ رہا تھا، کوئی حرکت نہیں کر رہا تھا۔‘
یہ بھی پڑھیں:
ایسے میں انہوں نے گھبرا کر پیچھے دیکھا تو آگ کے شعلے آسمان کو چھو رہے تھے، ہوش سنبھالتے ہی انہوں نے دیگر لوگوں کے ساتھ مل کر زخمیوں کو اٹھانے اور انہیں سول اسپتال بھیجنا شروع کیا۔
اسی دھماکے میں عرفان نامی نوجوان بھی زخمی ہوا، عرفان کے مطابق جب جلسہ ختم ہوا تو قائدین کی گاڑیاں باہر نکل رہی تھیں، ان کی آخری گاڑی گزرنے ہی والی تھی کہ اچانک زوردار دھماکے نے فضا کو چیر کر رکھ دیا۔ ’کچھ سمجھ نہیں آیا، بس اتنا یاد ہے کہ میں گر پڑا اور میرے پاؤں پر زخم آئے۔‘
مزید پڑھیں:
زخمیوں میں بلوچستان کے سابق رکن اسمبلی احمد نواز بھی شامل تھے۔ وہ سانحے کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ جلسہ سردار عطااللہ کی برسی کے موقع پر تھا، جیسے ہی ہم نے قائدین کو باہر نکالا اور خود بھی مین روڈ کی طرف بڑھے تو اچانک قیامت ٹوٹ پڑی۔
’دھماکہ ہمارے قریب ہوا، گاڑیاں تباہ ہوئیں، دوست خون میں نہائے ہوئے زمین پر گر گئے، میں خود اس گاڑی کی دوسری جانب کھڑا تھا، اللہ نے بچا لیا، ورنہ 4 فٹ کے فاصلے پر موت کھڑی تھی، یہ لمحہ میرے لیے ناقابلِ فراموش ہے۔‘
دھماکے میں مجموعی طور پر 15 افراد جاں بحق جبکہ 39 زخمی ہوئے تھے، پولیس نے واقع کا مقدمہ درج کرکے مزید تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار کھانے کے وقفے سے پہلے ‘چائے کا وقفہ’ کرنے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار کھانے سے پہلے چائے کا وقفہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جو کھیل کے روایتی نظام میں ایک غیر معمولی اور تاریخی تبدیلی تصور کی جا رہی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ منفرد فیصلہ بھارت اور جنوبی افریقہ کے درمیان 22 نومبر کو گوہاٹی میں ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میچ کے لیے کیا گیا ہے۔ اس میچ میں پہلی مرتبہ “چائے کا وقفہ” دوپہر کے کھانے کے وقفے سے پہلے ہوگا۔
رپورٹس کے مطابق یہ تبدیلی مشرقی بھارت میں سورج کے جلد طلوع اور جلد غروب ہونے کے باعث کی گئی ہے، کیونکہ گوہاٹی میں سورج دیگر بھارتی شہروں کے مقابلے میں خاصا پہلے غروب ہوتا ہے۔ اس صورتحال کے پیشِ نظر بھارتی اور جنوبی افریقی کرکٹ بورڈز نے باہمی رضامندی سے کھیل کے سیشنز کے اوقات میں رد و بدل کا فیصلہ کیا تاکہ دن کے تمام 90 اوورز قدرتی روشنی میں مکمل ہو سکیں۔
نئے شیڈول کے تحت ٹیسٹ میچ کا آغاز صبح 9 بجے ہوگا، جو معمول کے وقت سے 30 منٹ پہلے ہے۔ پہلا سیشن صبح 9 سے 11 بجے تک جاری رہے گا، اس کے بعد 11 سے 11:20 تک چائے کا وقفہ ہوگا۔ دوسرا سیشن 11:20 سے 1:20 تک جبکہ کھانے کا وقفہ 1:20 سے 2 بجے تک رکھا گیا ہے۔ تیسرا اور آخری سیشن 2 بجے سے 4 بجے تک ہوگا تاکہ کھیل سورج غروب ہونے سے پہلے مکمل کیا جا سکے۔