’رات میں منی بنکاک‘، مشی خان غیر اخلاقی سرگرمیوں پر بول اٹھیں
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
پاکستانی اداکارہ مشی خان نے شہروں میں پھلتی بے حیائی پر ایک بار پھر کھل کر اظہار خیال کیا ہے۔
مشی خان نے اس بار ان مناظر کا تذکرہ کیا ہے جو رات کے وقت شہروں کی سڑکوں پر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ انسٹاگرام پر جاری ایک ویڈیو بیان میں انہوں نے کھلے عام ہونے والی بے حیائی، فحاشی اور غیر اخلاقی سرگرمیوں پر سخت تشویش ظاہر کی۔
مشی خان کا کہنا تھا کہ رات کے پہر اگر کوئی سڑک پر نکلے تو منظر کسی ’’منی بنکاک‘‘ سے کم نہیں لگتا۔ ان کے مطابق راولپنڈی اور اسلام آباد میں برقع پوش خواتین سے لے کر ٹرانس جینڈرز تک سبھی سرعام جنسی خدمات پیش کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے مساج پارلرز کا ذکر کیا جہاں ماسک پہنی لڑکیاں گاہکوں کو خدمات فراہم کرتی ہیں اور مرد حضرات بڑی دلیری سے وہاں جاتے ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by Mishi Khan MK (@mishikhanofficial2)
اداکارہ نے اس سب کو معاشرے میں بیماریوں کے پھیلاؤ کی بڑی وجہ قرار دیا۔ ان کے بقول ایچ آئی وی اور دیگر امراض بڑھنے کے پیچھے یہی غیر اخلاقی کام ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ آخر ان سرگرمیوں کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں ہوتی اور ہمارے ادارے اس بارے میں خاموش کیوں ہیں؟
مشی خان نے مزید کہا کہ ہم سیلاب اور دیگر آفات کی شکایت تو کرتے ہیں، لیکن یہ نہیں سوچتے کہ ہمارے معاشرے میں سرعام کیا کچھ ہو رہا ہے۔ ان کا والدین کو پیغام تھا کہ وہ اپنے بچوں کو منشیات اور پارٹی کلچر کے خطرات سے آگاہ کریں، کیونکہ یہ مسئلہ صرف سڑکوں یا پارلرز تک محدود نہیں بلکہ گھروں کے اندر بھی دستک دے رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ملک میں ٹک ٹاک پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع
پنجاب اسمبلی میں ٹک ٹاک پر مکمل پابندی عائد کرنے کی قرارداد جمع کرا دی گئی۔
قرارداد صوبائی اسمبلی کے اپوزیشن رکن اسمبلی فرخ جاوید مون نے پیش کی جس میں وفاقی حکومت سے پاکستان میں ٹک ٹاک پر مکمل پابندی عائد کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
جمع کروائی گئی قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ پاکستان میں ٹک ٹاک مافیا لائیو چیٹ کے ذریعے فحاشی اور عریانی کو فروغ دے رہا ہے جو نوجوان نسل بالخصوص بچوں کو بےحیائی کی طرف راغب کر رہا ہے۔
قرارداد میں مزید کہا گیا کہ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں آپس میں فحش گفتگو کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو غیر اخلاقی حرکات پر اُکساتے ہیں، جو اسلامی معاشرتی اقدار کے سراسر منافی ہے۔
قرارداد میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ نوجوان نسل سستی شہرت اور پیسہ کمانے کے لیے ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز کی جانب تیزی سے راغب ہو رہی ہے، جس سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہو رہا ہے۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ صوبائی اسمبلی کا یہ ایوان وفاقی حکومت سے اپیل کرتا ہے کہ ٹک ٹاک اور اس کے لائیو چیٹ فیچر پر فوری پابندی عائد کی جائے، تاکہ نوجوان نسل کو اخلاقی تباہی سے بچایا جا سکے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں ٹک ٹاک پر ماضی میں بھی عارضی پابندیاں لگائی جاچکی ہیں جس کی بنیادی وجوہات میں فحاشی، غیر اخلاقی مواد اور صارفین کی ذہنی و اخلاقی تربیت پر منفی اثرات شامل ہیں۔
Post Views: 6