سپریم کورٹ نے منشیات فروخت کے ملزم فرمان کی ضمانت کی درخواست بھی مسترد کردی۔

دورانِ سماعت جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ ملزم کے خلاف چالان تاخیر سے کیوں جمع ہوا؟ کیا اتنی بڑی انکوائری تھی جو اتنا وقت لگ گیا؟

یہ بھی پڑھیں:ایس آر او کا اجرا عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا، سپریم کورٹ

سرکاری وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزم منشیات کی پوڑیاں فروخت کرتے ہوئے پکڑا گیا تھا۔

 ملزم کے وکیل نے کہا کہ اس پر اسمگلنگ کا کوئی الزام نہیں، لیکن جسٹس شہزاد ملک نے ریمارکس دیے کہ منشیات کی برآمدگی پر سیکشن 9 سی لگ جاتا ہے، یہاں ضمانت کا کیس نہیں بنتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وکیل صاحب، آپ چاہے جتنی تقریر کر لیں، ضمانت نہیں ہو سکتی۔

دورانِ مکالمہ جسٹس شہزاد ملک نے ہنستے ہوئے کہا کہ آج کل آپ کے اشارے گردش میں ہیں۔

اس پر وکیل ریاست علی آزاد نے موکل کی درخواست واپس لے لی۔

جسٹس حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت مکمل کی۔

خاتون ٹیچر کا تبادلہ کیس

سپریم کورٹ نے خاتون ٹیچر کے تبادلہ سے متعلق عدالتی فیصلے کے خلاف صوبائی حکومت کی اپیل خارج کردی۔

سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے مؤقف اختیار کیا کہ خاتون کا تبادلہ عوامی مفاد میں کیا گیا تھا، تاہم جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ کیس میں عوامی نہیں بلکہ ذاتی مفاد جھلک رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خاتون کو 50 کلومیٹر دور بھیج دیا گیا، جہاں وہ ایک سال تک ڈیوٹی کے لیے جاتی رہیں، بعدازاں قریبی سینٹر پر تبادلہ کیا گیا لیکن 15 دن بعد ہی واپس لے لیا گیا۔

جسٹس حسن اظہر نے استفسار کیا کہ کیا یہ سب عوامی مفاد میں ہو رہا ہے؟

جسٹس حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے صوبائی حکومت کی اپیل مسترد کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ٹیچر تبادلہ جسٹس حسن اظہر جسٹس حسن اظہر رضوی جسٹس شہزاد ملک سپریم کورٹ منشیات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ٹیچر تبادلہ جسٹس حسن اظہر رضوی جسٹس شہزاد ملک سپریم کورٹ منشیات جسٹس حسن اظہر رضوی سپریم کورٹ کیا کہ کہا کہ

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکمنامہ جاری

—فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا 2 صفحات کا حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس جہانگیری کو کام سے روکا جا رہا ہے، اس کیس میں حساس نوعیت کے سوالات ہیں، جج کی اہلیت سے متعلق سوال ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عدالت کو بتایا گیا کہ سپریم جوڈیشنل کونسل میں شکایت بھی زیر التوا ہے۔

عدالت نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دیا ہے۔

تحریری حکم نامے میں اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سے 21 اکتوبر کو معاونت طلب کی گئی ہے جبکہ ایک اور درخواست گزار کی کیس میں فریق بننے کی درخواست منظور کی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکمنامہ جاری
  • کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے: سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کیخلاف اپیل خارج کردی
  • پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، جج سپریم کورٹ
  • انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ 
  • جسٹس محمد احسن کو بلائیں مگر احتیاط لازم ہے!
  • جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ نے قتل کے مجرم سجاد کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
  • سپریم کورٹ، قتل کے مجرم ناظم کی اپیل پر فیصلہ محفوظ