’وکیل صاحب! چاہے جتنی تقریر کر لیں، ضمانت نہیں ہو سکتی‘، سپریم کورٹ نے ایسا کیوں کہا؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
سپریم کورٹ نے منشیات فروخت کے ملزم فرمان کی ضمانت کی درخواست بھی مسترد کردی۔
دورانِ سماعت جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ ملزم کے خلاف چالان تاخیر سے کیوں جمع ہوا؟ کیا اتنی بڑی انکوائری تھی جو اتنا وقت لگ گیا؟
یہ بھی پڑھیں:ایس آر او کا اجرا عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا، سپریم کورٹ
سرکاری وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزم منشیات کی پوڑیاں فروخت کرتے ہوئے پکڑا گیا تھا۔
ملزم کے وکیل نے کہا کہ اس پر اسمگلنگ کا کوئی الزام نہیں، لیکن جسٹس شہزاد ملک نے ریمارکس دیے کہ منشیات کی برآمدگی پر سیکشن 9 سی لگ جاتا ہے، یہاں ضمانت کا کیس نہیں بنتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وکیل صاحب، آپ چاہے جتنی تقریر کر لیں، ضمانت نہیں ہو سکتی۔
دورانِ مکالمہ جسٹس شہزاد ملک نے ہنستے ہوئے کہا کہ آج کل آپ کے اشارے گردش میں ہیں۔
اس پر وکیل ریاست علی آزاد نے موکل کی درخواست واپس لے لی۔
جسٹس حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت مکمل کی۔
خاتون ٹیچر کا تبادلہ کیسسپریم کورٹ نے خاتون ٹیچر کے تبادلہ سے متعلق عدالتی فیصلے کے خلاف صوبائی حکومت کی اپیل خارج کردی۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے مؤقف اختیار کیا کہ خاتون کا تبادلہ عوامی مفاد میں کیا گیا تھا، تاہم جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ کیس میں عوامی نہیں بلکہ ذاتی مفاد جھلک رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خاتون کو 50 کلومیٹر دور بھیج دیا گیا، جہاں وہ ایک سال تک ڈیوٹی کے لیے جاتی رہیں، بعدازاں قریبی سینٹر پر تبادلہ کیا گیا لیکن 15 دن بعد ہی واپس لے لیا گیا۔
جسٹس حسن اظہر نے استفسار کیا کہ کیا یہ سب عوامی مفاد میں ہو رہا ہے؟
جسٹس حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے صوبائی حکومت کی اپیل مسترد کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹیچر تبادلہ جسٹس حسن اظہر جسٹس حسن اظہر رضوی جسٹس شہزاد ملک سپریم کورٹ منشیات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹیچر تبادلہ جسٹس حسن اظہر رضوی جسٹس شہزاد ملک سپریم کورٹ منشیات جسٹس حسن اظہر رضوی سپریم کورٹ کیا کہ کہا کہ
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکمنامہ جاری
—فائل فوٹواسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا 2 صفحات کا حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس جہانگیری کو کام سے روکا جا رہا ہے، اس کیس میں حساس نوعیت کے سوالات ہیں، جج کی اہلیت سے متعلق سوال ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عدالت کو بتایا گیا کہ سپریم جوڈیشنل کونسل میں شکایت بھی زیر التوا ہے۔
عدالت نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دیا ہے۔
تحریری حکم نامے میں اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سے 21 اکتوبر کو معاونت طلب کی گئی ہے جبکہ ایک اور درخواست گزار کی کیس میں فریق بننے کی درخواست منظور کی گئی ہے۔