عمران خان کے بغض میں ڈاکٹر عافیہ کی سزا کی حمایت
اشاعت کی تاریخ: 6th, September 2025 GMT
واشنگٹن:وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے عمران خان کے بغض میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی عدالت کی سزا کی حمایت کردی۔امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل کے لیے انٹرویو کے دوران این بی سی نیوز کے نامہ نگار برائے سکیورٹی امور ڈین ڈی لیوس نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے عمران خان کی گرفتاری پر سوال کیا۔اسحاق ڈار نے اس سوال کا جواب تو خاصے تحمل کے ساتھ دیا لیکن اس کے باوجود وہ کچھ ایسا کہہ گئے جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پر انھیں خاصی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔اسحاق ڈار نے عمران خان کی گرفتاری کا جواز پیش کرتے ہوئے اس کا موازنہ امریکا میں قید پاکستانی سائنسدان ڈاکٹرعافیہ صدیقی سے کیا۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ بیان اس لیے بھی زیادہ تنقید کا نشانہ بن رہا ہے کیونکہ پاکستان میں ایک طبقہ ڈاکٹر عافیہ کے خلاف امریکی عدالت کے فیصلے کو درست نہیں مانتا۔ اس حوالے سے ایک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی زیرِ التوا ہے۔
انھوں نے اپنے سوال کا آغاز کچھ یوں کیا کہ میں آپ سے اب ایک ایسا سوال کرنے جا رہا ہوں، جو شاید آپ کو اچھا نہ لگے۔ دو برس قبل عمران خان کو گرفتار کیا گیا۔ آپ کے ملک اور بیرون ملک میں بھی انھیں اچھی خاصی تعداد میں لوگ سپورٹ کرتے ہیں، اس بارے میں سوال اٹھائے جاتے رہے ہیں کہ ان کے کیس میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔ امریکی صحافی نے مزید کہا کہ ایسا نہیں کہ پاکستان میں پہلی بار کسی اہم سیاسی شخصیت کو جیل بھیجا گیا ہو، کیا آپ محسوس کرتے ہیں کہ اس حوالے سے پاکستانی کی جمہوری ساکھ متاثر ہو رہی ہے؟اسحاق ڈار نے اپنے جواب کا آغاز کچھ ایسے کیا کہ وہ 30 برس سے زیادہ عرصے سے پاکستانی سیاست میں ہیں اور انھیں مصالحت کار کے طور پر جانا جاتا ہے ۔سنہ 2014 میں پی ٹی آئی کے اسلام آباد میں 126 روزہ دھرنے سے ملک کو شدید معاشی نقصان ہوا۔ میں نے اس وقت حکومت کی طرف سے ثالت کا کردار ادا کیا، جسے میں سیاسی سیز فائر کہتا ہوں اور معاملات حل ہو گئے لیکن جب آپ ریاست کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور اسلحہ اٹھا لیں اور وہ سب چیزیں کریں جو 9 مئی کو ہوئیں، تو بدقسمتی سے پھر میرے جیسا شخص بھی کچھ نہیں کر سکتا اور قانونی طریقہ کار پر عملدرآمد ضروری ہو جاتا ہے۔
اسحاق ڈار نے اپنی بات بڑھاتے ہوئے کہا کہ ہر چیز کو سیاسی رنگ نہیں دینا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ مثال کے طور پر اگر میں عافیہ صدیقی کی بات کروں تو وہ دہائیوں سے یہاں (امریکامیں) ہیں اور خدا جانے وہ کب تک یہاں رہیں گی، اگر قانون پر عملدرآمد کیا گیا، جس کے نتیجے میں عافیہ صدیقی کو سزا ہوئی تو میں اگر اس فیصلے پر تنقید کروں تو یہ غلط ہو گا۔اسحاق ڈار نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ تو سب کے لیے ایسا ہی ہے، کسی کو استثناحاصل نہیں، اگر آپ مقبول سیاسی لیڈر ہیں تو آپ کو یہ لائسنس نہیں مل جاتا کہ آپ اسلحہ اٹھا لیں، لوگوں کو اشتعال دلائیں اور ملک کی سکیورٹی تنصیبات پر حملہ کریں۔ یہ غداری کے برابر ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ میں کوئی جج نہیں، میں کچھ نہیں کر سکتا۔ میں ثالثی کرتا تھا لیکن اس معاملے میں میرا جیسا شخص بھی کچھ نہیں کر سکتا۔ قانون پر عملدرآمد ہو گا لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان کی موجودہ حکومت نے اس معاملے میں کچھ نہیں کیا، یہ عدلیہ اور نگراں حکومت نے کیا۔ دنیا کے کسی بھی جمہوری ملک کی طرح ہمیں عدلیہ کے معاملات میں دخل اندازی کرنے کا حق حاصل نہیں۔پاکستان کے دفتر خارجہ نے اسحاق ڈار کے اٹلانٹک کونسل کے دورے کے حوالے سے بیان تو جاری کیا ہے تاہم اس میں وزیر خارجہ کے عافیہ صدیقی کے حوالے سے بیان کو کوئی ذکر نہیں۔
بی بی سی کے مطابق اسحاق ڈار کے اس بیان پر ان کی جماعت پاکستان مسلم لیگ نون کی جانب سے بھی ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا تاہم سوشل میڈیا پر صارفین خاصے غصے میں نظر آتے ہیں۔پی ٹی آئی رہنما انجینئرنوید نے لکھا کہ عمران خان کی غیر قانونی اور غیر آئینی قید کا جواز پیش کرنے کے لیے اسحاق ڈار نے منصفانہ ٹرائل نہ ہونے کے باوجود ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی گرفتاری اور سزا کا دفاع کیا۔انھوں نے مزید لکھا کہ یہی وجہ ہے کہ میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ مسلم لیگ نون پاکستان کے ساتھ ہونے والی سب سے بدترین چیز ہے۔ڈاکٹر وقاص نواز نے لکھا کہ کہ سب سے بدترین چیز یہ منافقت ہے۔ پاکستان میں اقتدار میں موجود لوگ عوامی طور پر تو ڈاکٹر عافیہ کے خاندان کے ساتھ ہمدردی کا ڈرامہ کرتے ہیں جبکہ نجی طور پر ڈاکٹر عافیہ کی تکلیف کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہوئے اپنی جانب سے ہونے والی خلاف ورزیوں کا جواز پیش کرتے ہیں۔سیدہ صفوی نامی صارف نے لکھا کہ وہ (حکومت) دنیا کو یہ باور کرانے کے لیے کہ وہ صحیح ہیں، کچھ بھی کہہ سکتے ہیں۔
TagsImportant News from Al Qamar.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار نے عافیہ صدیقی ڈاکٹر عافیہ حوالے سے کرتے ہیں کچھ نہیں انھوں نے لکھا کہ کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
اسٹیبلشمنٹ سے بات نہیں ہوگی، آزادی یا موت ، غلامی قبول نہیں ،عمران خان
بانی پی ٹی آئی نے محمود خان اچکزئی اور علامہ راجا ناصر کو حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا،فارم 47 کی حکومت سے کیا مذاکرات ہوسکتے ہیں، ان کے ساتھ بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں
جب بھی اسٹیبلشمنٹ سے بات کی یہ پی ٹی آئی پر اور زیادہ ظلم کرتے ہیں اور سارا کنٹرول فرد واحد کے پاس ہے، ڈاکٹر یاسمین راشد کینسر کی مریضہ ہیں، جیل میں رکھا گیا ہے، ڈاکٹر عظمیٰ خان کی میڈیا سے گفتگو
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ فارم 47 یا اسٹیبلشمنٹ سے کسی قسم کی بات چیت نہیں ہوگی تاہم جو بھی بات ہوگی وہ اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے ذریعے ہوگی۔اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے اتحاد کے صدر محمود خان اچکزئی اور سینیٹر علامہ راجا ناصر عباس کو حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا ہے۔ترجمان نے بتایا کہ عمران خان نے پی ٹی آئی کے تمام رہنماؤں کو حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے کسی بھی قسم کے رابطوں سے روک دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے محمود خان اچکزئی اور علامہ راجا ناصر عباس کو حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا ۔بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد ڈاکٹر عظمیٰ خان نے علیمہ خان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو جتنی اپڈیٹ دے سکتی تھی دے دی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بانی نے کہا ہے فارم 47 کی حکومت سے کیا مذاکرات ہوسکتے ہیں، جب وزیراعظم کی جانب سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو بتایا گیا کہ پوچھ کے بتاؤں گا تو پھر پیچھے کیا رہ گیا، بانی نے کہا ہے ان کے ساتھ بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ڈاکٹر عظمیٰ خان کے مطابق بانی نے کہا تین سال ہونے کو ہے مجھ پر سختیاں کررہے ہیں، بانی نے کہا جب بھی اسٹیبلشمنٹ سے بات کی یہ پی ٹی آئی پر اور زیادہ ظلم کرتے ہیں اور سارا کنٹرول فرد واحد کے پاس ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بانی نے کہا جتنا ظلم اس دور میں ہوا اتنا کبھی نہیں ہوا، بانی نے کہا ڈاکٹر یاسمین راشد کینسر کی مریضہ ہیں، جیل میں رکھا گیا ہے، بشریٰ بی بی کو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔عمران خان نے کہا کہ جس نے پی ٹی آئی نہیں چھوڑی اس پر ظلم ہوا، بانی نے کہا نہ فارم 47 اور نہ ہی اسٹیبلشمنٹ سے کسی قسم کی کوئی بات چیت ہوگی، بانی نے کہا ہے جو بھی بات ہوگی وہ محمود خان اچکزئی کے ذریعے ہوگی، محمود خان اچکزئی اتحاد کے سربراہ ہیں لہٰذا اتحاد کے ذریعے ہی بات چیت ہوگی۔ڈاکٹر عظمیٰ خان کا کہنا تھا کہ بانی نے کہا پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی قیدی کو ایسے نہیں رکھا گیا جس طرح انہیں رکھا گیا ہے، آزادی یا موت کے علاوہ کوئی غلامی قبول نہیں کروں گا۔بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے سلمان اکرم راجا پر انہیں مکمل اعتماد ہے، بانی نے کہا صرف سلمان اکرم راجا کے ذریعے پارٹی کو پیغام دیا جائے گا۔