سابق بیوروکریٹ اختر منیر فیڈرل پبلک سروس کمیشن کا ممبر تعینات
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
انفارمیشن گروپ کے گریڈ 21 کے ریٹائرڈ سینئر آفیسر اختر منیر کو فیڈرل پبلک سروس کمیشن کا ممبر تعینات کر دیا گیا ۔
صدر آصف علی زرداری کی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے ۔ یہ پہلا موقع ہے کہ انفارمیشن گروپ کے کسی ریٹائرڈ افسر کو ایف پی ایس سی کا ممبر تعینات کیا گیا ہے ۔ ان کی تعیناتی تین سال کے لئے کی گئی ہے ۔ کیبنٹ ڈو یژن نے اس ضمن میں باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے ۔ اختر منیر جلد اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے ۔ وہ اس سے پہلے ایوان صدر میں صدر آصف علی زرداری اور سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی کے پریس سیکرٹری تعینات رہے ہیں ۔
انفارمیشن سروس سے ریٹائرڈ ہونے کے بعد انہیں صدر آصف علی زرداری نے دو سال کے کنٹریکٹ پر صدر کا مشیر برائے میڈیا تعینات کیا تھا تاہم گزشتہ دنوں سابق نگران وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی کو صدر کا ترجمان مقرر کئے جانے کے بعد اختر منیر کا کنٹریکٹ ختم کر دیا گیا تھا ۔ اختر منیر اس سے قبل سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے ایم ڈی کے عہدے پر بھی تعینات رہے ہیں جبکہ وہ کابل میں پاکستانی سفارتخانے میں بھی پریس کونسل کے طور پر فرائض انجام دے چکے ہیں ۔ وزارت دفاع اور دیگر اہم وزارتوں میں بھی پی آر او کے طور پر ذمہ داریاں نبھا چکے ہیں ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کر دیا
پڑھیں:
کشمیر کی باغبانی صنعت پابندیوں کی زد میں کیوں ہے، ممبر پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ
آغا سید روح اللہ نے کہا کہ باغبانی کی صنعت کشمیر کی معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہے لیکن اسکے باوجود ٹرانسپورٹ پر پابندیوں کے سبب یہ شعبہ شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سرینگر سے منتخب رکن پارلیمان آغا سید روح اللہ مہدی نے سیب سے لدے ٹرکوں کی وادی کشمیر سے بہار نقل و حرکت پر بار بار عائد کی جانے والی پابندیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ گزشتہ سال بھی ٹرکوں کو جان بوجھ کر روکا گیا تھا اور اس سال پھر وہی صورتحال دہرائی جا رہی ہے، جس سے کاشتکاروں اور تاجروں کو ناقابل تلافی معاشی نقصان سے جوجھنا پڑ رہا ہے۔ آغا سید روح اللہ نے زور دے کر کہا کہ باغبانی کی صنعت کشمیر کی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہے۔
انہوں نے بتایا کہ باغبانی سے منسلک وادی کی معیشت کا تقریباً 70 فیصد حصہ ہے، جو شعبہ سیاحت سے کہیں زیادہ اہم ہیں، لیکن اس کے باوجود ٹرانسپورٹ پر پابندیوں اور شاہراہ کی بندشوں کے سبب یہ شعبہ شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج سیب کا سیزن عروج پر ہے اور ٹرکوں کو روکنا محض انتظامی مسئلہ نہیں بلکہ ہمارے کاشتکاروں اور تاجروں کی معاشی بقا پر حملہ ہے۔ ممبر پارلیمنٹ نے حکام پر زور دیا کہ سیب کو بیرونی منڈیوں تک بغیر کسی رکاوٹ کے پہنچانے کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس مسئلے کو مسلسل نظر انداز کیا گیا تو یہ کشمیر کی معیشت کے لئے مزید تباہ کن ثابت ہوگا۔