روٹس اسکول سسٹم کا کرکٹ کے فروغ کے لیے جامع منصوبہ ، تربیتی کیمپس اور ٹورنامنٹس کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT
راولپنڈی(نیوز ڈیسک)روٹس اسکول سسٹم نے اسکول کی سطح پر کرکٹ کے فروغ کے لیے ایک جامع منصوبے کا آغاز کر دیا ہے جس کے تحت تربیتی کیمپس اور بڑے ٹورنامنٹس منعقد کیے جائیں گے۔ اس منصوبے کا مقصد طلبہ و طالبات کو کھیلوں میں بھرپور شرکت کے مواقع فراہم کرنا اور کرکٹ کے میدان میں نئے ٹیلنٹ کو سامنے لانا ہے۔ ہیڈ کوچ روٹس اسکول سسٹم ظہور بھٹی نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ادارہ گراس روٹ لیول پر کھلاڑیوں کو سامنے لانے کے لیے عملی اقدامات کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں تمام کلاسز کے بچوں اور بچیوں کے ٹرائلز مکمل ہو چکے ہیں جن میں کئی باصلاحیت کھلاڑی سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا اب تربیتی کیمپس کا آغاز کیا جا رہا ہے جہاں نوجوان کھلاڑیوں کو عالمی معیار کی کوچنگ فراہم کی جائے گی۔ ظہور بھٹی نے کہا کہ کیمپ کے دوران کھلاڑیوں کی بیٹنگ، باؤلنگ اور فیلڈنگ کے ساتھ ساتھ فٹنس پر بھی خصوصی توجہ دی جائے گی تاکہ یہ نوجوان مستقبل میں قومی اور بین الاقوامی سطح پر ملک کی نمائندگی کے قابل ہو سکیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ روزانہ پریکٹس سیشنز کے ذریعے کھلاڑیوں کی مہارتوں میں بہتری لائی جائے گی۔ ہیڈ کوچ نے اس موقع پر پرنسپل رفعت مشتاق کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ذاتی دلچسپی اور کوششوں سے اسکول کرکٹ کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں۔ ان کے مطابق روٹس اسکول سسٹم کے تمام کیمپس کھیلوں کے میدان اور دیگر سہولیات سے آراستہ ہیں جس سے طلبہ کو کھیل کے بہترین مواقع میسر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تربیتی کیمپس کے اختتام پر حتمی ٹیموں کا انتخاب کیا جائے گا اور بعد ازاں لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے علیحدہ علیحدہ ٹورنامنٹس منعقد ہوں گے۔ ان مقابلوں سے نوجوان کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتیں منوانے کا سنہری موقع ملے گا اور اسکولوں کے درمیان صحت مند مقابلے کی فضا بھی قائم ہو گی۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: روٹس اسکول سسٹم تربیتی کیمپس کرکٹ کے کے لیے
پڑھیں:
کیا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہ ملانے پر بھارتی ٹیم کو سزا ہوگی، قوانین کیا کہتے ہیں؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دبئی: اتوار کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ کا اہم میچ کھیلا گیا، جس میں بھارت نے 7 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ تاہم، بھارتی ٹیم کے رویے نے اسپورٹس مین اسپرٹ کے اصولوں کو نظر انداز کر دیا۔
میچ سے قبل ٹاس کے موقع پر بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستانی کپتان سلمان علی آغا سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا، جبکہ میچ کے اختتام پر بھارتی کھلاڑیوں نے روایت کے برعکس پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے کے بجائے سیدھا ڈریسنگ روم کا رخ کیا۔
واقعہ کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ چند روز قبل اسی اسٹیڈیم میں بھارتی کپتان نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی سے مصافحہ کیا تھا، جس پر بھارت میں انہیں شدید تنقید اور سوشل میڈیا ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔ اسی دباؤ کے تحت سوریا کمار نے ٹاس کے دوران ہاتھ ملانے سے اجتناب کیا۔
میچ کے بعد پاکستانی کپتان سلمان علی آغا اور کوچ مائیک ہیسن بھارتی کیمپ تک گئے مگر کوئی بھارتی کھلاڑی باہر نہ آیا۔ اس رویے پر بھارتی ٹیم کو سخت تنقید کا سامنا ہے اور شائقین سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا یہ “اسپرٹ آف کرکٹ” کی خلاف ورزی ہے اور اس پر سزا دی جا سکتی ہے؟
بھارتی میڈیا کے مطابق، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے قوانین میں “اسپرٹ آف کرکٹ” شامل ہے جس کے تحت مخالف ٹیم کی کامیابی پر مبارکباد دینا اور میچ کے اختتام پر امپائروں اور کھلاڑیوں کا شکریہ ادا کرنا ضروری ہے۔
آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ کے آرٹیکل 2.1.1 کے مطابق ایسا رویہ جو “اسپرٹ آف گیم” کے خلاف ہو، لیول 1 کی خلاف ورزی شمار ہوتا ہے۔ اگرچہ آئی سی سی نے تاحال کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا، تاہم بھارتی کھلاڑیوں کا ہاتھ نہ ملانا اصولی طور پر خلاف ورزی قرار دیا جا سکتا ہے۔
ایسی صورت میں آئی سی سی کپتان پر جرمانہ عائد کر سکتی ہے، البتہ عام طور پر اس نوعیت کی سزائیں زیادہ سنگین نہیں ہوتیں۔