محبوبہ مفتی نے سخت ردعمل ظاہر کرتے کہا کہ سیاسی قیادت کو نظر بند کرنے کا فیصلہ جموں و کشمیر کی سخت اور غیر جمہوری حقیقت کو عیاں کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی کئی سیاسی لیڈروں نے انہیں خانہ نظربند کر کے آزادی پسند لیڈر اور حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ کے جنازے میں شرکت سے روکنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انتظامیہ کے اس اقدام کی سخت مذمت کی ہے۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے سخت ردعمل ظاہر کرتے کہا کہ سیاسی قیادت کو نظر بند کرنے کا فیصلہ "جموں و کشمیر کی سخت اور غیر جمہوری حقیقت" کو عیاں کرتا ہے۔ انہوں نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ صرف اس لئے گھروں میں نظر بند کیا گیا کہ ہم سوپور جا کر پروفیسر عبدالغنی بٹ کے انتقال پر تعزیت نہ کر سکیں۔ محبوبہ مفتی نے بی جے پی پر یہ بھی الزام عائد کیا کہ وہ دکھ اور بے چینی کو سیاسی مفاد کے لئے ہتھیار بنا رہی ہے۔

پروفیسر بٹ کے قدیم ساتھی اور پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد لون نے بھی الزام عائد کیا کہ انہیں سوپور جانے سے روکنے کے لیے گھر میں نظر بند کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا اس کی کوئی ضرورت تھی، پروفیسر صاحب ایک پُرامن شخصیت کے مالک تھے اور برسوں سے عملی سیاست سے الگ ہو چکے تھے، ان کو آخری الوداع کہنا سب کا حق تھا۔ ادھر میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق، جو ان کے دیرینہ ساتھی رہے ہیں، نے الزام عائد کیا کہ حکام نے جنازہ جلد بازی میں کرایا اور انہیں بٹ کی تجہیز و تکفین میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔

انہوں نے ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ ناقابلِ بیان دکھ ہے کہ حکام نے پروفیسر صاحب کے جنازے کو عجلت میں نمٹا دیا۔ انہون نے کہا "مجھے گھر میں بند رکھا گیا اور آخری سفر میں شریک ہونے کے حق سے محروم کر دیا گیا، ان کے ساتھ میری رفاقت اور رہنمائی کا رشتہ 35 سال پر محیط تھا، اتنے لوگوں نے ان کا آخری دیدار کرنے کی خواہش کی تھی، مگر ہمیں اس حق سے بھی محروم رکھنا ظلم ہے"۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جموں و کشمیر کی الزام عائد

پڑھیں:

سابق چیئرمین کل جماعتی حریت کانفرنس پروفیسر عبدالغنی بٹ انتقال کرگئے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سرینگر:۔ تحریک آزادی کشمیر کے عظیم رہنما و کُل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ انتقال کرگئے، وہ کافی عرصے سے علیل تھے اور بدھ کی شام شمالی کشمیر کے سوپور علاقے میں انتقال کرگئے۔

کُل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر پاکستان شاخ میں مرحوم کے نمائندے زاہد صفی نے پروفیسرعبدالغنی کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کی ایک توانا اور بے باک آواز، جہدِ آزادی کے نڈر علمبردار، پروفیسر عبدالغنی بٹ اب ہم میں نہیں رہے۔ انہو ں نے مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ وہ ایک عہد ساز شخصیت تھے جنہوں نے اپنی زندگی کے ہر لمحے کو تحریکِ آزادی کشمیر کے لیے وقف کر دیا ۔ ان کی بصیرت، علم و حکمت، اور غیر متزلزل عزم ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

پروفیسر عبدالغنی بٹ نہ صرف ایک عظیم رہنما تھے بلکہ ایک فکری رہبر بھی تھے جن کی گفتگو اور تحریر کشمیری قوم کے لیے روشنی کا مینار تھیں۔ ان کی جدوجہد تاریخِ کشمیر کا سنہرا باب ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جا سکے گا۔انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور کشمیری عوام کو ان کے مشن کو آگے بڑھانے کی توفیق عطا کرے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس نے مرحوم کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ تحریکِ آزادی کشمیر آج اپنے ایک عظیم اور بے باک رہنما سے محروم ہوگئی۔ ترجمان حریت کانفرنس نے جاری بیان میں کہا کہ مرحوم نے اپنی پوری زندگی حقِ خودارادیت کی جدوجہد کے لیے وقف کی۔ ان کی بلند سوچ، جرا ¿ت مندانہ موقف اور سیاسی بصیرت کشمیری عوام کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ ان کی وفات نہ صرف کشمیر بلکہ پوری تحریکِ آزادی کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کشمیری رہنماﺅں کوبٹ کے جنازے میں شرکت سے روک دیاگیا
  • کشمیری رہنماﺅں کو عبدالغنی کے جنازے میں شرکت سے روک دیاگیا
  • سپیکر قومی اسمبلی کا حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بھٹ کے انتقال پر اظہار تعزیت
  • حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بھٹ انتقال کر گئے
  • بہادر اور جری حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ 89 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
  • زندگی بھر بھارتی مظالم کے خلاف برسرپیکار رہنے والے عبدالغنی بھٹ کون تھے؟
  • کشمیری حریت رہنما عبدالغنی بٹ آزادی کا خواب آنکھوں میں لیے چل بسے
  • سابق چیئرمین کل جماعتی حریت کانفرنس پروفیسر عبدالغنی بٹ انتقال کرگئے
  • حریت پسندکشمیری رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ  داعی اجل کو لبیک کہہ گئے