Jasarat News:
2025-11-05@02:42:20 GMT

پاکستان گھر جیسا ہے،مودی تعلقات بہتر بنائے،کانگریس رہنما

اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی دہلی:کانگریس کے سینئر رہنما اور انڈین اوورسیز کانگریس کے صدر سام پٹروڈا نے بھارت کی خارجہ پالیسی پر تبصرہ کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کو ترجیح دے۔پٹروڈا نے کہا کہ میری نظر میں ہماری خارجہ پالیسی کو سب سے پہلے اپنے ہمسایوں پر توجہ دینی چاہیے۔ کیا ہم واقعی اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنا سکتے ہیں؟ میں پاکستان گیا ہوں اور مجھے کہنا پڑے گا کہ میں نے خود کو وہاں گھر جیسا محسوس کیا۔

 میں بنگلہ دیش گیا ہوں، نیپال بھی اور وہاں بھی یہی احساس ہوا۔ مجھے ایسا نہیں لگا جیسے میں کسی غیر ملک میں ہوں۔نوجوانوں سے اپیل کے اپنے بیان میں پٹروڈا نے راہل گاندھی کے جمہوریت کے دفاع کے پیغام کو دہراتے ہوئے بھارت کے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ آگے آ کر اپنی آواز بلند کریں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت میں صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ بھارت کے نوجوان راہول گاندھی کی اکیلی آواز کے ساتھ اپنی آواز شامل کریں۔انہوں نے جمہوری نظام کے تحفظ میں جنریشن زی (Gen Z) کے کردار کو اہم قرار دیا۔بی جے پی نے پٹروڈا کے پاکستان سے متعلق بیان پر شدید تنقید کی۔

 پارٹی ترجمان پردیپ بھنڈاری نے کہا کہ راہل گاندھی کے چہیتے اور کانگریس کے اوورسیز چیف سام پٹروڈا کہتے ہیں کہ انہیں پاکستان میں گھر جیسا محسوس ہوا۔ تعجب نہیں کہ یو پی اے نے 26/11 کے بعد بھی پاکستان کے خلاف کوئی سخت اقدام نہیں اٹھایا۔ پاکستان کا پسندیدہ، کانگریس کا منتخب!سام پٹروڈا 1980 کی دہائی میں سابق وزیرِاعظم راجیو گاندھی کے قریبی مشیر کے طور پر ابھرے اور اس کے بعد سے گاندھی خاندان کے بااعتماد رکن کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ان کے بیانات اکثر تنازع کا باعث بنتے رہے ہیں، جو بی جے پی کو کانگریس پر تنقید کا موقع فراہم کرتے ہیں۔

یہ پہلی بار نہیں کہ پٹروڈا نے خارجہ پالیسی پر متنازع رائے دی ہو۔ فروری میں انہوں نے چین سے متعلق کہا تھا:”مجھے چین سے خطرہ سمجھ نہیں آتا۔ میرا خیال ہے کہ یہ مسئلہ اکثر بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے کیونکہ امریکا کو کسی نہ کسی دشمن کی ضرورت ہوتی ہے۔ وقت آ چکا ہے کہ ممالک ٹکراو ¿ کے بجائے تعاون کی راہ اپنائیں۔اس وقت مودی حکومت نے چین کے ساتھ سرحدی کشیدگی پر امریکی ثالثی کی پیشکش کو مسترد کیا تھا، جبکہ پٹروڈا نے “مخالفت کی پالیسی” پر تنقید کی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے ساتھ

پڑھیں:

پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد

سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو

امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں۔ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔ پاکستان کی سویلین حکومت افغانستان کے ساتھ باہمی مفادات کی بنیاد پر تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے لیکن اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی۔ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے مجاہد نے کہا کہ افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی ایلچی صادق خان کابل میں تھے اور انہوں نے افغان حکام سے مثبت بات چیت کی، لیکن اسی عرصے کے دوران پاکستان نے افغان سرزمین پر حملے بھی کیے۔مجاہد نے نوٹ کیا کہ پاکستان کی طرف سے ڈیورنڈ لائن کے ساتھ کراسنگ کی بندش سے دونوں طرف کے تاجروں کو بڑا نقصان ہوا ہے، اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے معاملات کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے، دوسری طرف پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات روکنا ہمارا اختیار نہیں۔دریائے کنڑ پر ڈیم بننے کی خبروں پر پاکستان کی تشویش سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین پر تعمیرات اور دیگر سرگرمیاں مکمل طور پر افغانستان کا حق ہے، اگر دریائے کنڑ پر کوئی ڈیم بنایا جاتا ہے تو اس سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، پانی اپنی قدرتی سمت میں بہنا جاری رہے گا، اور اسے مقررہ راستے میں ہی استعمال کیا جائے گا۔ذبیح اللہ مجاہد نے سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے دور میں افغانستان اور پاکستان کے تعلقات پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔انہوں نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ افغان سرزمین پر ہونے والی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے بارے میں کسی بھی معلومات کو امارت اسلامیہ کے ساتھ شیٔر کرے تاکہ مناسب کارروائی کی جاسکے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فریق چاہتا ہے کہ ہم پاکستان کے اندر ہونے والے واقعات کو بھی روکیں، لیکن پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنا ہمارے اختیار سے باہر ہے۔ امارت اسلامیہ پاکستان میں عدم تحفظ نہیں چاہتی اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ افغان سرزمین سے کوئی خطرہ پیدا نہ ہو۔افغان ترجمان نے امید ظاہر کی کہ کابل اور اسلام آباد کے درمیان مذاکرات کے اگلے دور میں دو طرفہ مسائل کے دیرپا حل تلاش کرنے کے لیے دیانتدارانہ اور ٹھوس بات چیت ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • نریندر مودی نے ووٹ چوری کرکے جنگل راج نافذ کردیا ہے، راہل گاندھی
  • پی ٹی آئی اور عمران خان ایک قدم پیچھے ہٹیں، حکومت بھی مذاکرات کیلئے راستہ بنائے: فواد چوہدری
  • طالبان دہشت گردوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں، پاکستان اپنی سیکیورٹی خود یقینی بنائے گا،  ڈی جی آئی ایس پی آر
  • وزارت صحت کا سیفٹی میڈیسن تقریب کا انعقاد، ادویات کا نظام بہتر کرنے کا عزم
  • نریندر مودی کی ریلی سے پہلے 6 صحافیوں کو نظربند کرنا اُنکی گھبراہٹ کا مظہر ہے، کانگریس
  • مودی ٹرمپ سے خوفزدہ ہیں اور انکا ریموٹ کنٹرول بڑے کاروباریوں کے ہاتھوں میں ہے، راہل گاندھی
  • پاکستانی ویزا 24 گھنٹوں میں مل جاتا ہے، براہ راست فلائٹ کا مسئلہ ہے: بنگلا دیشی ہائی کمشنر
  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • 7 طیارے گرانے کے دعوے پر مودی کی خاموشی، دعوے کی تصدیق کرتی ہے، کانگریس
  • افغانستان ثالثی کے بہتر نتائج کی امید، مودی جوتے کھا کر چپ: خواجہ آصف