بابا گرونانک کے جنم دن پر بھارت نے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
وزیرِ مملکت برائے مذہبی امور کھئیل داس کوہستانی نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت نے بابا گرونانک کے جنم دن کے موقع پر اپنی سکھ برادری کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی، جو کہ نہ صرف مذہبی آزادی کے اصولوں کے خلاف ہے بلکہ سکھ برادری کے مذہبی جذبات کو بھی شدید ٹھیس پہنچاتا ہے۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر سال دنیا بھر سے آنے والے سکھ یاتریوں کو خوش آمدید کہتا ہے، اور کرتارپور راہداری سمیت تمام مقدس مقامات پر سہولیات فراہم کرتا ہے۔ ایسے میں بھارت کا یہ اقدام نہایت افسوسناک اور غیر منصفانہ ہے۔
وزیرِ مملکت نے بتایا کہ پاکستان میں بابا گرونانک کے جنم دن کے موقع پر خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا جا رہا ہے، جن میں دنیا بھر سے سکھ یاتری شریک ہو رہے ہیں — تاہم بھارتی یاتریوں کو روک دیا گیا، جو کہ بین المذاہب ہم آہنگی کے دعووں کی نفی کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ 1974 کے مذہبی یاترا پروٹوکول کے تحت بھارتی یاتریوں کو سہولیات فراہم کی ہیں اور مستقبل میں بھی اس روایت کو برقرار رکھے گا۔”
کھئیل داس کوہستانی نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے رویے پر نظرثانی کرے، مذہبی رواداری کا مظاہرہ کرے اور سکھ برادری کو اُن کی عبادت گاہوں تک رسائی سے نہ روکے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان اقلیتوں کے مذہبی حقوق کے مکمل تحفظ کے لیے پُرعزم ہے اور ہمیشہ بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دیتا رہے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سکھوں یاتریوں کیساتھ آنیوالے 12 ہندوؤں کو واپس بھارت بھیج دیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہر سال دنیا بھر سے ہزاروں سکھ یاتری، بالخصوص بھارت سے، اپنے روحانی پیشوا بابا گرونانک دیو جی کے یوم پیدائش کی تقریبات میں شرکت کے لیے پاکستان کا رخ کرتے ہیں۔ یہ تقریبات مذہبی عقیدت اور بھائی چارے کی ایک علامت سمجھی جاتی ہیں، جن میں سکھ برادری اپنے مقدس رہنما کے مزار پر حاضری دے کر ان کی تعلیمات کو یاد کرتی ہے۔
حکومتِ پاکستان کی جانب سے بھارتی سکھ یاتریوں کو خصوصی اجازت دی جاتی ہے تاکہ وہ ننکانہ صاحب اور دیگر مقدس مقامات پر جا سکیں۔ سکیورٹی کلیئرنس کے بعد ہی سکھ زائرین کو سرحد پار داخلے کی اجازت دی جاتی ہے تاکہ ان کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔
امیگریشن حکام کے مطابق اس سال سکھ یاتریوں کے ہمراہ آنے والے 12 ہندو زائرین کو واپس بھارت بھیج دیا گیا ہے، کیونکہ ان کی جائے پیدائش پاکستان کے صوبہ سندھ میں تھی، مگر اب وہ بھارتی شہریت اختیار کر چکے ہیں۔ حکام نے واضح کیا کہ پاکستان میں داخلے کی اجازت صرف منظور شدہ سکھ یاتریوں کو ہی دی جاتی ہے۔