WE News:
2025-09-19@19:05:56 GMT

پاکستانی اداکارائیں جو بولڈ لباس پہننے سے نہیں گھبراتیں

اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT

پاکستانی اداکارائیں جو بولڈ لباس پہننے سے نہیں گھبراتیں

پاکستانی معاشرہ عمومی طور پر قدامت پسند سمجھا جاتا ہے جہاں کئی عالمی رواج اور انداز اب بھی کھلے عام قبول نہیں کیے جاتے۔ میڈیا بھی اس رجحان کی عکاسی کرتا ہے، اور اکثر اداکارائیں ٹی وی پر بازو کھلا یا بغیر دوپٹے کے لباس پہننے سے گریز کرتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی اداکاراؤں نے عمر چھپانے کی روایت توڑ دی، کون کب پیدا ہوا، سب بتا دیا

تاہم چند ایسی فنکارائیں بھی ہیں جو تنقید یا ردعمل کی پرواہ کیے بغیر اپنی مرضی کے فیشن اور انداز کا برملا اظہار کرتی ہیں۔

یہ وہ اداکارائیں ہیں جو سوشل میڈیا پر اپنی تصاویر اور انداز بلا جھجک شیئر کرتی ہیں اور اپنی حقیقی شخصیت کو مداحوں کے سامنے لے آتی ہیں۔

مامیا شجفر

نئی ابھرتی ہوئی اداکارہ مامیا شجفر نے کم وقت میں ڈراموں اور فلموں میں اپنی اداکاری سے مقام بنایا ہے، وہ اپنی ذاتی زندگی میں بے جھجک مغربی طرز کے لباس پہنتی ہیں اور انہیں مداحوں کے ساتھ بلا خوف و خطر شیئر بھی کرتی ہیں۔

مہر بانو

اداکارہ، رائٹر اور ڈانسر مہر بانو ہمیشہ اپنے جاندار انداز اور بے باک رویے کی وجہ سے خبروں میں رہتی ہیں۔ وہ فیشن اور ڈانس ویڈیوز کے ذریعے اکثر تنقید کا نشانہ بنتی ہیں مگر اپنی پسند سے کبھی پیچھے نہیں ہٹتیں۔

عائشہ عمر

تقریباً دو دہائیوں سے انڈسٹری کا حصہ عائشہ عمر اپنے منفرد انداز، فیشن سینس اور کھلے خیالات کی وجہ سے پہچانی جاتی ہیں۔ وہ بیرون ملک اکثر جدید اور بولڈ ملبوسات زیب تن کرتی ہیں اور اپنے فالوورز کے ساتھ کھلے دل سے یہ لمحے شیئر کرتی ہیں۔

اریج چوہدری

پیجینٹس سے شوبز تک کا سفر کرنے والی اریج چوہدری اپنی اسٹائلش ڈریسنگ کے لیے جانی جاتی ہیں۔ وہ منفرد طرز کے لباس ٹی وی اور سوشل میڈیا پر پہنتی ہیں، تاہم کچھ حدود کی خود بھی پاسداری کرتی ہیں۔

حرا خان

مس ویٹ پاکستان سے ڈرامہ انڈسٹری تک کا سفر کرنے والی حرا خان نے اپنے اعتماد اور فیشن کے انداز سے الگ پہچان بنائی ہے۔ وہ اپنی پسند کے ملبوسات پہننے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتیں۔

عائزہ اعوان

نئی نسل کی اداکارہ عائزہ اعوان بھی فیشن کے معاملے میں اپنی پسند کو ترجیح دیتی ہیں، وہ سیاحت اور روزمرہ زندگی کے لمحات اپنے انداز کے ساتھ مداحوں تک پہنچاتی ہیں۔

سونیا حسین

ڈراموں سے فلموں اور پروڈکشن تک، سونیا حسین نہ صرف اپنی اداکاری بلکہ منفرد فیشن سینس کی وجہ سے بھی نمایاں ہیں۔ وہ خوداعتمادی کے ساتھ اپنی اسٹائلش تصاویر شیئر کرتی ہیں۔

زینب رضا

انفلوئنسر اور ماڈل کے طور پر آغاز کرنے والی زینب رضا نے حال ہی میں ڈراموں میں قدم رکھا ہے۔ وہ اپنی شخصیت اور فیشن کے انتخاب میں خلوص پر زور دیتی ہیں اور یہی پیغام مداحوں کو دیتی ہیں کہ اصل رہنا سب سے اہم ہے۔

علیزے شاہ

نوجوان اداکارہ علیزے شاہ نے کم عمری میں شہرت حاصل کی۔ کیریئر کے نشیب و فراز کے باوجود وہ اب سوشل میڈیا پر زیادہ کھل کر اپنی زندگی شیئر کرتی ہیں اور کھلے انداز میں یہ کہتی ہیں کہ لباس کا انتخاب ان کا ذاتی حق ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اداکارائیں بولڈ لباس پاکستان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اداکارائیں بولڈ لباس پاکستان شیئر کرتی ہیں ہیں اور کے ساتھ

پڑھیں:

افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

خلافت و ملوکیت کا فرق
اسلام جس بنیاد پر دُنیا میں اپنی ریاست قائم کرتا ہے وہ یہ ہے کہ شریعت سب پر بالا ہے۔ حکومت اور حکمران، راعی اور رعیّت، بڑے اور چھوٹے، عوام اور خواص، سب اُس کے تابع ہیں۔ کوئی اُس سے آزاد یا مستثنیٰ نہیں اور کسی کو اس سے ہٹ کر کام کرنے کا حق نہیں۔ دوست ہو یا دشمن، حربی کافر ہو یا معاہد، مسلم رعیّت ہو یا ذمّی، مسلمان وفادار ہو یا باغی یا برسرِ جنگ، غرض جو بھی ہو شریعت میں اُس سے برتائو کرنے کا ایک طریقہ مقرر ہے، جس سے کسی حال میں تجاوز نہیں کیا جاسکتا۔
خلافتِ راشدہ اپنے پورے دور میں اِس قاعدے کی سختی کے ساتھ پابند رہی، حتیٰ کہ حضرت عثمانؓ اور حضرت علیؓ نے انتہائی نازک اور سخت اشتعال انگیز حالات میں بھی حدودِ شرع سے قدم باہر نہ رکھا۔ ان راست رو خلفاء کی حکومت کا امتیازی وصف یہ تھا کہ وہ ایک حدود آشنا حکومت تھی، نہ کہ مطلق العنان حکومت۔
مگر جب ملوکیت کا دور آیا تو بادشاہوں نے اپنے مفاد، اپنی سیاسی اغراض، اور خصوصاً اپنی حکومت کے قیام و بقا کے معاملے میں شریعت کی عائد کی ہوئی کسی پابندی کو توڑ ڈالنے اور اس کی باندھی ہوئی کسی حد کو پھاند جانے میں تامّل نہ کیا۔ اگرچہ ان کے عہد میں بھی مملکت کا قانون اسلامی قانون ہی رہا۔ کتاب اللہ و سنت ِ رسولؐ اللہ کی آئینی حیثیت کا اُن میں سے کسی نے کبھی انکار نہیں کیا۔ عدالتیں اِسی قانون پر فیصلے کرتی تھیں، اور عام حالات میں سارے معاملات، شرعی احکام ہی کے مطابق انجام دیے جاتے تھے۔ لیکن ان بادشاہوں کی سیاست دین کی تابع نہ تھی۔ اُس کے تقاضے وہ ہر جائز وناجائز طریقے سے پورے کرتے تھے، اور اس معاملے میں حلال و حرام کی کوئی تمیز روا نہ رکھتے تھے (خلافت اور ملوکیت کا فرق، ترجمان القرآن، ستمبر 1965)۔
٭—٭—٭

سانحۂ مسجدِ اقصیٰ
اصل مسئلہ محض مسجد اقصیٰ کی حفاظت کا نہیں ہے۔ مسجد اقصیٰ محفوظ نہیں ہو سکتی جب تک بیت المقدس یہودیوں کے قبضے میں ہے۔ اور خود بیت المقدس بھی محفوظ نہیں ہو سکتا جب تک یہودیوں کے غاصبانہ تسلط سے فلسطین پر یہودی قابض ہیں۔ اس لیے اصل مسئلہ تسلط سے آزاد کرانے کا ہے۔ اور اس کا سیدھا اور صاف حل یہ ہے کہ اعلان بالفور سے پہلے جو یہودی فلسطین میں آباد تھے صرف وہی وہاں رہنے کا حق رکھتے ہیں، باقی جتنے یہودی 1917ء کے بعد سے اب تک وہاں باہر سے آئے اور لائے گئے ہیں انہیں واپس جانا چاہیے۔ ان لوگوں نے سازش اور جبر ظلم کے ذریعے سے ایک دوسری قوم کے وطن کو زبردستی اپنا قومی وطن بنایا، پھر اسے قومی ریاست میں تبدیل کیا، اور اس کے بعد توسیع کے جارحانہ منصوبے بنا کر آس پاس کے علاقوں پر قبضہ کرنے کا نہ صرف عملاً ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کر دیا، بلکہ اپنی پارلیمنٹ کی پیشانی پر علانیہ یہ لکھ دیا کہ کس کس ملک کو وہ اپنی اس جارحیت کا نشانہ بنانا چاہتے ہیں (سانحۂ مسجدِ اقصیٰ)۔

متعلقہ مضامین

  • ایشیا کپ: راشد خان کی کلین بولڈ ہوکر ریویو لینے کی ویڈیو وائرل
  • اداکار نہیں بننا چاہتا تھا، شاہ رُخ خان نے اپنی اصل خواہش بتا دی
  • امریکا کا غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا انتہائی تاریک لمحہ ہے،سلامتی کونسل کی ہر ناکامی اس کی ساکھ کو مجروح کرتی ہے، پاکستانی مندوب عاصم افتخار احمد
  • سری لنکا کے خلاف میچ میں راشد خان بولڈ ہونے کے بعد بھی ری ویو مانگنے لگے
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ
  • یوٹیوب پر نماز روزے کی بات کرتی ہوں تو لوگ حمائمہ کا نام لیتے ہیں، دعا ملک
  • پہلی بار ایک پاکستانی نژاد ساؤنڈ انجینیئر نے گریمی ایوارڈ جیت لیا
  • مودی سرکار نے مذموم سیاسی ایجنڈے کیلیے اپنی فوج کو پروپیگنڈے کا ہتھیار بنا دیا