برطانوی اداکار نے جذباتی انداز میں فلسطین کیلئے نظم پڑھی، تقریب کے شرکا رو پڑے
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
لندن کے ویمبلے ایرینا میں منعقدہ ایک بڑے فنڈریزنگ کنسرٹ ’’ٹوگیدر فار فلسطین‘‘ کے دوران برطانوی اداکار بینڈکٹ کمبربیچ نے معروف فلسطینی شاعر محمود درویش کی نظم پڑھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اس کنسرٹ میں شہریوں نے دل کھول کر عطیات دیئے اور 2 ملین ڈالر اکٹھے ہوئے جو فلسطینی امدادی اور فلاحی تنظیموں کو دی جائیں گی۔
تقریب میں اداکار بینڈکٹ کمبربیچ نے جذباتی انداز میں فلسطینی شاعر محمود درویش کی نظم On This Land There Are Reasons to Live کے اشعار پڑھ کر حاضرین کو اشکبار کردیا۔
جس کے بول یہ تھے کہ اس سرزمین پر جینے کی وجوہات ہیں، یہ زمین، زمینوں کی سردار، یہ فلسطین کہلائی اور ہمیشہ فلسطین کہلائے گی، میری زمین، میری محبوبہ، تو جینے کی وجہ ہے۔
فنڈریزنگ کنسرٹ میں 69 فنکاروں، مقررین اور کارکنان نے حصہ لیا، جس کا مقصد فلسطینی سول سوسائٹی کی حمایت اور غزہ میں جاری نسل کشی کے خلاف عالمی یکجہتی کا اظہار تھا۔
تقریب کی تشہیر میں رِض احمد، بلی آئلش، کلین مرفی اور جاویئر بارڈم سمیت کئی عالمی ستاروں نے حصہ لیا، اسٹیج پر عالمی شہرت یافتہ گلوکاروں نے رنگ جمایا، فلسطینی فنکار سما عبد الہادی، سینٹ لیوانٹ اور ایلیانا کی پرفارمنسز نے بھی سامعین کے دل جیت لیے۔
اداکار فلورنس پیو، نکولا کاگلن اور بینیڈکٹ کمبر بیچ سمیت برطانوی صحافی مہدی حسن، فٹبالر ایرک کانٹونا اور اقوامِ متحدہ کی خصوصی ایلچی فرانچیسکا البانیز نے خطاب کیا۔
مقررین نے فلسطینی عوام کی تکالیف پر خاموش رہنے والی عالمی شخصیات کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا، جبکہ بلی آئلش، سیلین مرفی اور واخین فینکس جیسے ایوارڈ یافتہ سیلیبریٹیز نے ویڈیو پیغام میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
A post common by Sunshine ✨ (@_souls_forever)
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی دن میں 100 سے زائد فلسطینی شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جارحیت کے نئے سلسلے میں 100 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے، اسرائیلی فوج نے رات بھر اور صبح سویرے غزہ شہر اور اطراف میں شدید بمباری کی، جس کے نتیجے میں درجنوں مکانات، رہائشی عمارتیں اور پناہ گزین کیمپ ملبے کا ڈھیر بن گئے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسرائیلی فوج نے غزہ شہر میں اپنی زمینی کارروائی کے ایک نئے مرحلے کا آغاز کیا ہے، جس کا مقصد پورے شہر پر قبضہ کرنا بتایا جا رہا ہے، اس وقت تقریباً 10 لاکھ فلسطینی، جو پہلے ہی غزہ کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہو کر یہاں پناہ لینے پر مجبور ہوئے تھے، شہر کے اندر محصور ہیں اور ان پر اسرائیلی حملے مسلسل جاری ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق گزشتہ اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں اسرائیلی حملوں میں تقریباً 65 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، اسپتال زخمیوں سے بھر چکے ہیں جبکہ طبی سامان کی شدید کمی نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
غزہ کے شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ کئی دنوں سے خوراک، پانی اور ادویات کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں، لیکن اس کے باوجود اسرائیلی فوج بمباری روکنے کو تیار نہیں۔ ادھر عینی شاہدین کے مطابق کئی علاقوں میں درجنوں خاندان مکمل طور پر مٹ گئے ہیں اور سینکڑوں لاشیں ملبے تلے دبی ہوئی ہیں۔ عالمی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق غزہ شہر اس وقت مکمل انسانی المیے میں تبدیل ہو چکا ہے۔
خیال رہے کہ عالمی برادری کی خاموشی پر فلسطینی عوام نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دراصل دہشت گردی کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ سمیت عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمران مجرمانہ بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، جس کے باعث غزہ کے مظلوم عوام مسلسل ظلم و بربریت کا شکار ہیں۔