فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے برطانوی فیصلے سے متفق نہیں ہوں، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر کے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے فیصلے سے متفق نہیں۔
لندن میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ غزہ جنگ کا خاتمہ اور یرغمالیوں کی فوری رہائی چاہتے ہیں، لیکن فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے پر ان کا موقف مختلف ہے۔
دوسری جانب برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے کہا کہ غزہ کی صورتحال ناقابل برداشت ہو چکی ہے اور امن منصوبے کے تحت فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ اعلان ٹرمپ کے دورے سے جڑا ہوا نہیں بلکہ برطانیہ کی خارجہ پالیسی کا حصہ ہے۔
پریس کانفرنس میں ایک صحافی نے سوال کیا کہ کیا فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطلب حماس کو فائدہ دینا ہے؟ اس پر برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ حماس کا کسی بھی سیاسی عمل میں کوئی کردار نہیں ہوگا۔
یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم نے جولائی میں اعلان کیا تھا کہ فلسطین کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بطور ریاست تسلیم کیا جائے گا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: برطانوی وزیراعظم ریاست تسلیم تسلیم کرنے فلسطین کو نے کہا
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، حنیف طیب
ایک بیان میں چیئرمین نظام مصطفی پارٹی نے کہا کہ اب پاکستان اور افغانستان دنوں ملکوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مفاہمتی یاداشت پر عمل درآمد کو یقینی بنانے بالخصوص افغانستان اپنی سرزمین پاکستان یا کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور دہشت گردی کے خاتمہ کے تعاون کرے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین نظام مصطفی پارٹی سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ افغانستان پاکستان پڑوسی اسلامی برادر ملک ہے، استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، امید ہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک دیرپا قیام امن کے لیے سفارتی اقدام کے ذریعے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔ حاجی محمد حنیف طیب نے ترکیہ اور قطر کے مثبت کردار کو سراہتے ہوئے دونوں ممالک کی حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا، ان دونوں ممالک کی مسلسل کوششوں اور ثالثی کی بدولت بات چیت کی راہ ہموار ہوئی اور دونوں ملکوں نے جنگی بندی پر اتفاق کیا، امید ہے کہ ترکیہ اور قطر اس عمل کے لیے اپنی کوششوں کو مسلسل جاری رکھے گی، اب پاکستان اور افغانستان دنوں ملکوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مفاہمتی یاداشت پر عمل درآمد کو یقینی بنانے بالخصوص افغانستان اپنی سرزمین پاکستان یا کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور دہشت گردی کے خاتمہ کے تعاون کرے۔