انسانی دماغ میں فاصلہ ناپنے کا نظام دریافت، یہ قدرتی گھڑی کیسے کام کرتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
سائنسدانوں نے پہلی بار دماغ کے اندر موجود وہ نظام دریافت کیا ہے جو ہمیں یہ اندازہ لگانے میں مدد دیتا ہے کہ ہم نے کتنا فاصلہ طے کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اکثر افراد کو درپیش ’دماغی دھند‘ کیا ہے، قابو کیسے پایا جائے؟
اس تحقیق میں چوہوں اور انسانوں دونوں پر تجربات کیے گئے اور نتائج سے پتا چلا کہ دماغ میں ایک مخصوص فاصلہ گھڑی (مائیلج کلاک) کام کرتی ہے جو چلنے کے ہر چند قدموں پر ’ٹک ٹک‘ کرتی ہے۔
یہ تحقیق معروف سائنسی جریدے ’کرنٹ بایالوجی‘ میں شائع ہوئی ہے۔
چوہوں پر پہلا تجربہتحقیق کے دوران سائنسدانوں نے چوہوں کو ایک مستطیل میدان میں دوڑایا اور ان کے دماغ کے اس حصے سے سگنلز ریکارڈ کیے جو یادداشت اور نیویگیشن (راستہ تلاش کرنے) سے متعلق ہوتا ہے۔
یہاں موجود مخصوص خلیے جنہیں گرِڈ سیلز کہا جاتا ہے تقریباً ہر 30 سینٹی میٹر پر متحرک (فائر) ہوتے رہے جس سے پتا چلا کہ یہ دماغ میں فاصلہ ناپنے والے نظام کا حصہ ہیں۔
مزید پڑھیے: ’اور کیسے ہیں؟‘ کے علاوہ بھی کچھ سوال جو آپ کو لوگوں کے قریب لاسکتے ہیں!
تحقیق کے مرکزی محقق پروفیسر جیمز اینج نے بتایا کہ یہ خلیے دماغ کے اس حصے میں ہیں جو ہمیں اپنے اردگرد کا نقشہ ذہنی طور پر بنانے میں مدد دیتا ہے جیسے آپ باورچی خانے سے ڈرائنگ روم تک جا رہے ہوں۔
اس نظریے کی تصدیق کے لیے ایک بڑا، 12 میٹر لمبا اور 6 میٹر چوڑا میدان بنایا گیا جہاں رضاکاروں کو چوہوں کی طرح ایک مخصوص فاصلہ چلنے کے بعد واپس آنے کا کہا گیا۔
جب میدان مستطیل شکل میں تھا تو انسانوں نے بالکل درست اندازے لگائے لیکن جب میدان کی شکل بدلی گئی تو وہ بھی چوہوں کی طرح فاصلہ اندازہ لگانے میں غلطیاں کرنے لگے۔
ماحول کی تبدیلی سے نظام متاثرماحولیاتی تبدیلی جیسے میدان کی شکل بدلنا یا اندھیرا چھا جانا دماغ کی فاصلہ گھڑی کو متاثر کرتا ہے جس سے انسان یا جانور فاصلہ کم یا زیادہ اندازہ لگا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: الزائمر سے بچاؤ میں مددگار وٹامنز، تحقیق کیا کہتی ہے؟
یہی وجہ ہے کہ دھند یا اندھیرے میں ہم اکثر یہ نہیں جان پاتے کہ کتنا راستہ طے کر چکے ہیں۔
پروفیسر اینج نے مزید بتایا کہ یہ گرڈ سیلز دماغ کے ان ابتدائی حصوں میں پائے جاتے ہیں جو الزائمر کی بیماری میں سب سے پہلے متاثر ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ممکن ہے کہ اسی بنیاد پر ہم مستقبل میں الزائمر کی جلد تشخیص کے لیے موبائل گیمز یا دیگر تجرباتی طریقے تیار کریں جو خاص طور پر فاصلے کا اندازہ لگانے کی صلاحیت کو جانچیں۔
یہ بھی پڑھیے: پھیپھڑے صحت کا راز کھولتے ہیں، ان کی کاردکردگی خود کیسے چیک کی جائے؟
یہ تحقیق اس بات کا ثبوت ہے کہ انسانوں اور جانوروں کے دماغ میں فاصلہ ناپنے کا ایک اندرونی نظام موجود ہے جو ہمیں دنیا میں مؤثر انداز میں نیویگیٹ کرنے میں مدد دیتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسانی دماغ میں گھڑی دماغی گھڑی قدرتی گھڑی مائلج کلاک وقت کا اندازہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسانی دماغ میں گھڑی دماغی گھڑی قدرتی گھڑی مائلج کلاک وقت کا اندازہ دماغ کے
پڑھیں:
اینڈی پائیکرافٹ تنازع، اندازہ نہیں تھا کیا فیصلہ ہوگا، اللہ نے پاکستان کی عزت رکھی، محسن نقوی
چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے متنازع میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ کی جانب سے معافی مانگنے کے بعد کہا ہے کہ کئی لوگوں نے میچ ریفری کے معاملے میں تعاون کیا، مسلسل اس ایشو کو دیکھ رہے تھے، خود بھی اندازہ نہیں تھا کہ کیا فیصلہ ہوگا۔
محسن نقوی نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں، اللہ نے پاکستان کی عزت رکھی، مجھے امید ہے آئندہ ہم کرکٹ پر فوکس کریں گے سیاست پر نہیں، ہمارا وقت کرکٹ پر لگنا چاہیے سیاست پر نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹیم سے امید ہے، وہ عمدہ پرفارمنس دکھائے گئی، قوم کو کہوں گا کہ ٹورنامنٹ کے آخر تک انہیں سپورٹ کریں، اگر کھلاڑیوں کی خامیاں ہوں گی تو ضرور انہیں دور کریں گے، ہمارے پاس سلیکٹرز کا پینل ہے جو پرفارمنس کا جائزہ لے گا، میرا وعدہ ہے کہ کہیں کمزوری نظر آئی تو اُسے دور کریں گے۔
اس موقع پر سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا مؤقف رہا کہ کھیل میں سیاست نہیں ہونی چاہیے، انہوں نے سیاست کی، ہم نے سیاست نہیں کھیلی، ہم نے اسپورٹس مین اسپرٹ کا مظاہرہ کیا، پاکستان نے میچ ریفری کی معافی کا کہا ہے اور وہ معافی آچکی ہے۔
سابق چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم کو سپورٹ کرنا چاہیے، اینڈی پائیکرافٹ لگتا ہے بھارت کے فیورٹ ہیں، اینڈی پائیکرافٹ مستقل فکسر ہیں، وہ 90 مرتبہ بھارت کے میچز میں میچ ریفری رہے ہیں، جو کہ حیرت انگیز بات ہے۔
رمیز راجہ نے مزید کہا کہ یہ ہماری فتح ہے، ایک نازک صورتحال بن گئی تھی، خوشی ہوئی کہ کوئی جذباتی فیصلہ نہیں کیا گیا، جتنی بھی بات کرنی ہو، اسے پاکستان ٹیم کی پرفارمنس کے ذریعے جواب دینا ہوگا، جو بھی ہمارے جذبات مجروح ہوئے ہیں وہ آپ فیلڈ میں بتائیں کہ ہم کتنے گریٹ کرکٹ نیشن ہیں۔
رمیز راجہ نے مزید کہا کہ پوسٹ میچ میں کی گئی بات مجھے بہت بُری لگی، اس کا ذمہ دار کون ہوگا، جو معافی آئی ہے، وہ اچھا اقدام ہے، کرکٹ کو کرکٹ ہی رہنے دینا چاہیے، یہ پولیٹیکل پلیٹ فارم بن جائے گا تو یہ سلسلہ پھر رکے گا نہیں، محسن نقوی نے بتایا کہ اس معاملے کی انکوائری ہوگی، اس کے ذمہ داران کا پتا لگا جائے گا۔