مزید 50 فلسطینی شہید۔ٹرمپ کی میز پر غزہ کی تقسیم کا منصوبہ موجود ہے، اسرائیلی وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250920-01-19
غزہ /تل ابیب /لندن /نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل کی غزہ پر جارحیت کے نتیجے میں مزید 50 فلسطینی شہید ہوگئے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران غزہ پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں مزید 50 سے زاید فلسطینی شہید ہوگئے۔ بعد ازاں شمالی غزہ میں ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروس معطل کردی گئی۔ دوسری جانب جنوبی غزہ میں حماس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے4اسرائیلی فوجی ہلاک کردیے۔ اسرائیل اور اردن کے درمیان سرحدی پْل پر فائرنگ کے نتیجے میں بھی 2 اسرائیلی ہلاک ہوگئے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے جنوبی لبنان میں بھی بمباری کی گئی جس دوران6 مقامات پر حزب اللہ کے اسلحے کے ذخائر کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا۔ اسرائیل نے مظالم کی تمام حدیں پار کرتے ہوئے فضائی بمباری اور زمینی گولہ باری کے بعد غزہ میں بارودی مواد سے لدے روبوٹس کا استعمال شروع کر دیا ہے، 6 روز میں ایک ہزار سے زائد فلسطینی شہید کر دیے۔برطانوی نشریاتی ادارے کو غزہ شہر کے رہنے والے ایک فرد الغول نے بتایا کہ اسرائیلی فوج اب پرانی فوجی گاڑیوں کو بڑے موبائل بموں میں تبدیل کر کے انہیں استعمال کر رہی ہے، اسرائیلی فوج ان پرانی فوجی گاڑیوں کو بارود سے بھر کر انہیں ریموٹ کی مدد سے کنٹرول کرتی ہے اور رہائشی علاقوں کے درمیان پہنچا کر دھماکے سے اڑا دیتی ہے۔غزہ کے شہریوں کے مطابق اس طرح کے دھماکے سے علاقے میں موجود بڑی تعداد میں عمارتیں تباہ ہو جاتی ہیں، اس کا اثر فضائی بمباری اور توپ خانے سے بھی زیادہ تباہ کن ہے، غزہ کے لوگ انہیں بارود سے لدے ہوئے روبوٹ کا نام دے رہے ہیں۔ غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے 13 اگست سے غزہ سٹی کے اندر زمینی فوجی کارروائی شروع کی جس کے نتیجے میں غزہ کی صحت اور سرکاری حکام کی جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 1100 افراد شہید اور 6 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔امریکی صدر کے بعد اسرائیلی وزیرخزانہ نے بھی غزہ کو ہتھیانے کے منصوبے کا اعتراف کرلیا۔ اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالیل اسموٹریچ نے کہا کہ غزہ کو منافع بخش رئیل اسٹیٹ میں تبدیل کرنے کا منصوبہ ہے، امریکا سے مذاکرات ہوئے ہیں کہ غزہ کو کیسے آپس میں تقسیم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں نے جنگ پر بہت رقم خرچ کی، غزہ کی زمین بیچ کر اُسی شرح سے منافع بھی تقسیم ہونا چاہیے، انفرا اسٹرکچرکی تباہی شہرکی تجدید کا پہلا مرحلہ ہوتا ہے، اب تعمیر شروع ہونی چاہیے۔ اسرائیلی وزیر خزانہ نے دعویٰ کیا کہ غزہ کی تقسیم کا بزنس منصوبہ صدر ٹرمپ کی میز پر موجود ہے، امریکا کے صدرڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ غزہ سے انخلا کے بعد امریکا کی زیر ملکیت ساحلی تفریح گاہ بنائی جائے۔لندن میں فلسطینیوں کے لیے فنڈ ریزنگ کنسرٹ کے ذریعے امداد جمع کی گئی۔ ویمبلی ایرینا میں ‘Together for Palestine’ فنڈ ریزنگ کنسرٹ میں باسٹیل، جیمز بلیک، پالوما فیتھ اور فلسطینی فن کاروں سمیت درجنوں گلوکاروں نے پرفارم کیا جب کہ کنسرٹ میں ایک نوجوان گلوکارہ نے خصوصی نغمہ پیش کیا۔اس کے علاوہ تقریب میں صحافی مہدی حسن اور اقوامِ متحدہ کی نمائندہ برائے فلسطین فرانسسکا البانیز اور دیگر نے خطاب بھی کیا۔مہدی حسن نے عوام سے فلسطین کے لیے آواز بلند کرنے کی اپیل کی جب کہ برائن اینو (Brian Eno) کی قیادت میں جمیلا جمیل نے 2 ملین ڈالر جمع ہونے کا اعلان بھی کیا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ برطانوی وزیراعظم کے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے فیصلے سے متفق نہیں ہیں۔برطانیہ میں سر کیئر اسٹامر کے ہمراہ مشترکا پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ غزہ جنگ کا خاتمہ اور یرغمالیوں کی فوری رہائی چاہتے ہیں لیکن فلسطین کو تسلیم کرنے کے معاملے پر برطانوی وزیراعظم سے اختلاف ہے۔ دوسری جانب برطانوی وزیراعظم اسٹارمر نے غزہ کی صورتحال کو ناقابل برداشت قرار دیا اور امن منصوبے کے تحت فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان نہ صرف غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے بلکہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک اپنی سفارتی کوششیں جاری رکھے گا۔عالمی سطح پر غزہ میں جاری خونریزی اور انسانی المیے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی مندوب نے کہا کہ روزانہ درجنوں نہتے فلسطینی شہید ہو رہے ہیں، معصوم بچے بھوک سے دم توڑ رہے ہیں اور اسپتال بھی اسرائیلی بمباری سے محفوظ نہیں رہے۔عاصم افتخار نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے اسرائیلی جارحیت کو ناقابلِ برداشت اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر عالمی ضمیر اب بھی خاموش رہا تو تاریخ اسے کبھی معاف نہیں کرے گی۔ پاکستانی مندوب نے ویٹو کے فیصلے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کا ضمیر اب جاگنا ہوگا، کیوں کہ ہر لمحہ غزہ میں زندگی اور موت کے درمیان جنگ جاری ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطینی صدر محمود عباس کو آئندہ ہفتے عالمی رہنماؤں کے سالانہ اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرنے کی اجازت کے حق میں ووٹ دے دیا، کیونکہ امریکا نے انہیں نیویارک کا ویزا دینے سے انکار کر دیا تھا۔قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق منظور ہونے والی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ فلسطین کی ریاست اپنے صدر کا قبل از وقت ریکارڈ شدہ بیان پیش کر سکتی ہے، جو جنرل اسمبلی ہال میں چلایا جائے گا۔اس قرارداد کے حق میں 145 ووٹ ڈالے گئے جبکہ پانچ نے مخالفت میں ووٹ دیا جبکہ 6 غیر جانبدار رہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج فلسطینی شہید کے نتیجے میں کرتے ہوئے نے کہا کہ کے مطابق کہ غزہ غزہ کی
پڑھیں:
اسرائیلی وزیر نے نیویارک کے نومنتخب مسلم میئر کو حماس کا حمایتی قرار دے دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیل کے وزیر برائے تارکینِ وطن امیخائے چکلی نے نیویارک کے نومنتخب میئر ظہران ممدانی پر حماس کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں ’’انتہا پسند نظریات‘‘ کا حامل قرار دیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری اپنے بیان میں اسرائیلی وزیر برائے تارکینِ وطن امیخائے چکلی نے کہا کہ وہ شہر جو کبھی عالمی آزادی کی علامت تھا، اب اس کی چابیاں ایک ایسے شخص کے حوالے کر دی گئی ہیں جو حماس کے نظریات سے ہمدردی رکھتا ہے، ممدانی کے خیالات نائن الیون حملوں میں ملوث جہادیوں سے مختلف نہیں ہیں۔
اسرائیلی وزیر کا کہنا تھا کہ نیویارک اب کبھی پہلے جیسا نہیں رہے گا، خاص طور پر یہودی برادری کے لیے۔ یہ شہر اسی اندھی کھائی میں جا رہا ہے جس میں لندن پہلے ہی گر چکا ہے۔
دوسری جانب نیویارک کے میئر کے انتخابات کے دوران قدامت پسند یہودیوں کے ایک گروہ نے ظہران ممدانی کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے صیہونیت کے خلاف احتجاج بھی کیا۔
واضح رہے کہ ظہران ممدانی امریکا کے اہم ترین شہروں میں سے ایک، نیویارک کے پہلے مسلمان اور سب سے کم عمر میئر بن گئے ہیں۔ 34 سالہ ممدانی نے غیر سرکاری نتائج کے مطابق 49.6 فیصد ووٹ حاصل کیے، جب کہ ان کے حریف سابق گورنر اینڈریو کومو کو 41.6 فیصد ووٹ ملے۔
ظہران ممدانی معروف فلم ساز میرا نائر اور ماہرِ تعلیم پروفیسر محمود ممدانی کے صاحبزادے ہیں، وہ 2018 میں نیویارک کے علاقے کوئنز سے ریاستی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے اور تارکینِ وطن و کم آمدنی والے طبقات کے لیے آواز اٹھانے کے باعث نمایاں شناخت رکھتے ہیں۔
ممدانی اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف جاری مظالم کے بھی کھلے ناقد ہیں۔ انہوں نے ماضی میں کہا تھا کہ اگر اسرائیلی وزیراعظم نیویارک آئے تو انہیں عالمی عدالت کے احکامات کے تحت گرفتار کیا جانا چاہیے۔