غزہ جغرافیہ نہیں، ایک چیخ ہے!
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
افتخار گیلانی
قاہرہ سے فلسطین کی غزہ سرحد یعنی رفح کراسنگ تک کا فاصلہ چار سو کلومیٹر ہے ۔ پانچ سے چھ گھنٹے کی مسافت، لیکن یوں لگتا ہے جیسے دو مختلف دنیاؤں کا سفر ہو۔ قاہرہ دریائے نیل، اس کے پلوں اور اہرام کی جھلکیوں کے ساتھ ایسی تہذیب کی یاد دلاتا ہے جو ہزاروں برسوں سے قائم ہے ۔جوں جوں سفر مشرق کی طرف بڑھتا ہے اور گاڑی سینائی کے صحرا میں داخل ہوتی ہے ، منظرنامہ ویران اوردرشت ہو جاتا ہے۔چار گھنٹے کے مسلسل سفر کے بعد العریش شہر کی فلک نما عمارتیں نظر آتی ہیں، جو سینائی کا سب سے بڑا شہر ہے ۔یہاں سڑک بحیرہ ٔروم کی طرف مڑتی ہے اور غزہ کے بحران کا ابتدائی چہرہ سامنے آتا ہے ۔یہاں افق کو پہاڑ یا سمندر نہیں، بلکہ امدادی ٹرکوں کی قطاریں روک لیتی ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں حد نگاہ تک تقریباً 44 کلومیٹر لمبی ٹرکوں کی قطار، جن میں آٹا، چاول، دالیں، پھلیاں، بوتلوں میں پانی، دوائیں یعنی وہ سب کچھ موجود ہے جو بھوک سے تڑپتی قوم کو درکار ہے ۔
ڈرائیور اپنے کیبنوں کے پاس مٹی کے تیل کے چولھوں پر بغیر دودھ کی چائے بنارہے ہیں۔ کچھ اپنے ٹرکوں کے نیچے لٹکے جھولوں میں سورہے ہیں۔ ان کی ٹرکوں میں زندگی ہے ، مگر زندگی بھوک سے بے حال زندہ لوگوں کی طرف نہیں بڑھ رہی ہے ۔ وہ ساکت ہے ۔ قدرت کی ستم ظریفی عیاں ہے ۔ رفح کراسنگ کے ایک طرف وافرغذائی اجناس ہیں، دوسری طرف بس چند میٹر کے فاصلے پر بھوک ہے ۔ اسرائیلی ٹینک صاف نظر آرہے ہیں۔دور غزہ کے رفح قصبہ کی کھڑکیوں اور چھتوں پر کھڑے بچوں اور بڑوں کے سوکھے ہوئے ڈھانچے نظر آرہے ہیں۔ جنہوں نے شاید کئی ہفتوں سے نوالے کی صورت نہیں دیکھی ہے ۔ایسا لگ رہا ہے کہ پکی ہوئی خوراک کی خوشبو سرحد پار پہنچ رہی ہے ۔ مگر محصور لوگوں کے لیے اس کی اشتہا انگیز خوشبو اذیت سے کم نہیں ہے ۔ ان کی بقا کا دارومدارخوراک کی خوشبوؤں کو سونگھنے پر رہ گیا ہے جس کو وہ چھو نہیں سکتے ہیں، بس سونگھ سکتے ہیں۔
دنیا بھر سے شخصیات غزہ کے محصور باسیوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے آرہی ہیں، لیکن رفح کراسنگ سے واپس چلی جاتی ہیں۔ ترکیہ کی حکمراں جماعت آق پارٹی کے حقوق انسانی شعبہ کے نائب چیئرمین حسن بصری یالچن کی قیادت میں 30رکنی پارلیمانی وفد رفح کراسنگ پر اظہار یکجہتی کرنے آیا ہے ۔وہ وعدہ کر رہے ہیں کہ وہ واپس آئیں گے اور رکاوٹیں پھلانگ کر غزہ کے اندر جائیں گے ۔ ان کا کہنا ہے کہ حالیہ قطر پر حملہ کرنے سے اسرائیل نے ساتویں ملک پر ہلہ بول دیا ہے ۔وہ کہہ رہے تھے ‘اسرائیل کا سانپ ایک ایک کرکے ہم سب کو ڈس رہا ہے اور ہم بس اپنی باریوں کا انتظار کر رہے ہیں’۔ان کی ٹرکوں میں زندگی ہے ، مگر زندگی بھوک سے بے حال زندہ لوگوں کی طرف نہیں بڑھ رہی ہے ۔ وہ ساکت ہے ۔ غزہ کے اندر قحط جیتی جاگتی حقیقت ہے ۔ ڈھائی ملین کی آبادی کا ایک تہائی حصہ بھوک سے مرنے کا انتظار کر رہا ہے ۔بچے بھوکے پیٹ سوتے ہیں۔ والدین کئی کئی دن کچھ نہیں کھاتے تاکہ بچے آدھی روٹی کھا سکیں۔فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق425 افراد جن میں 130 بچے ہیں، بھوک اور غذائی قلت سے مر چکے ہیں۔
فلسطین سے متعلق اقوام متحدہ کے ادراے کے سربراہ فلپ لزارینی کہتے ہیں کہ ان کی ٹیموں نے جن بچوں کو دیکھا وہ سب لاغر، کمزور اور موت کے قریب ہیں اور فوری علاج کے منتظر ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز بھی بھکمری کا شکار ہیں۔ وہ بسا اوقات کام کے دوران بے ہوش ہو جاتے ہیں۔ان کے مطابق فی الوقت 6,000 امدادی ٹرک اردن اور مصر میں کھڑے ہیں۔مگر اسرائیل کی ناکہ بندی کی وجہ سے غزہ نہیں پہنچ پا رہے ہیں۔ ایتھوپیا اور یمن کی طرح یہ قحط خشک سالی یا فصل کی ناکامی کا نتیجہ نہیں، بلکہ انسانی ہاتھوں کا تھوپا ہوا قحط ہے ۔ مصر کے وزیرِ خارجہ بدر عبدالعاطی نے کہا؛ ‘یہ انجینئرڈ بھوک ہے ‘۔غزہ کے اندر النصر شہر کے رہائشی ابو رمضان بتاتے ہیں؛بھوک ایسی ہے جیسے ہاتھ بندھے ہوں اور دل میں خنجر گھونپا جائے ۔ آپ اپنے بچوں کو روتا دیکھتے ہیں اور انہیں کچھ وعدہ بھی نہیں کر سکتے ۔ امداد کی جگہیں موت کے پھندے ہیں۔ آپ یا تو آٹا لے کر لوٹتے ہیں یا کفن میں لپٹے ہوئے گھرآتے ہیں۔ چار بچوں کی ماں 42 برس کی خدیجہ خضیر کہتی ہیں؛تین دن میں صرف ایک روٹی ملتی ہے ۔ وہ اکثر چولھے پر پانی چڑھا دیتی ہیں تاکہ بچے سمجھیں کھانا پک رہا ہے ۔ گھنٹوں کے انتظار کے بعد وہ بھوکے ہی سوجاتے ہیں۔کبھی کبھار فوجی جہاز امدادی غبارے گراتے ہیں۔ ہزاروں لوگ ان پر جھپٹتے ہیں۔ مگر یہ سامان چند درجن خاندانوں کے لیے ہوتا ہے ۔ غزہ کے صحافی کہتے ہیں یہ امداد نہیں بلکہ ذلت ہے ۔
غزہ کو روزانہ کم از کم 800 ٹرکوں کی ضرورت ہے ۔ اسرائیل 50 سے 150 ٹرک داخل ہونے دیتا ہے ،یہ سرحد پر تعینات سپاہیوں کے موڈ پر منحصر ہے ۔یہ جہاز خوراک، دوا اور امید سے لدے ہوئے ۔ لیکن ممکن ہے کہ یہ بھی رفح کے ٹرکوں کی طرح غزہ سے چند میل دور ہی رک جائیں گے ۔العریش شہر اور رفح کراسنگ کے درمیان ایک ٹرک ڈرائیور مدحت محمد، جن کے ٹرک میں جام اور دالیں بھری ہوئی ہیں بتا رہے ہیں؛میں نے دو ہفتے انتظار کیا اور پھر کہا گیا واپس جاؤ۔اسرائیلی فوجی سوال کر رہے تھے کہ اتنا زیادہ کھانا کس کے لیے لے جار رہے ہو؟ بعض اوقات جواب صرف یہ ہوتا ہے ؛ وقت ختم ہو گیا۔اسی طرح محمود الشیخ، جو آٹا لے کر 13 دن سے کراسنگ کے باہر انتظار کر رہے ہیں کا کہنا تھا کہ کل ہی ایک دن میں 300 ٹرک واپس کر دیے گئے اور صرف 35 کو اندر جانے دیا گیا۔ ‘سب کچھ ان (اسرائیلی فوجیوں) کی مرضی پر منحصر ہے ‘۔وہ بتاتے ہیں کہ ہر رات 150 ٹرک لائن میں لگتے ہیں۔ صبح صرف 15 یا 20 کو جانچ کے لیے بلایا جاتا ہے ۔ باقی سب کو لوٹا یاجاتا ہے ۔جب ٹرک اندر پہنچ بھی جائیں تو ڈرائیور کی اذیت پھر بھی ختم نہیں ہوتی ہے ۔ ٹرک اکثر لوٹ لیے جاتے ہیں ۔ بھوک تشدد میں بدل جاتی ہے ۔اسرائیلی اس کی پشت پناہی کرتے ہیں۔ ان کو فائرنگ کرنے کا بہانہ مل جاتا ہے ۔مئی سے اب تک 2,500 افراد بس غذائی اجناس تقسیم کرنے والی جگہوں پر مارے گئے اور 15,000 سے زیادہ زخمی ہوئے ۔
اسی پس منظر میں، میڈیسن سان فرنٹیئر نے امریکااسرائیل کی پشت پناہی والے غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن پر الزام لگایا کہ یہ ریلیف کا نظام کم اور’ظلم کی تجربہ گاہ’زیادہ ہے ۔ایک نرس نے بتایا کہ اس نے پانچ سالہ بچے کا علاج کیا جو بھگدڑ میں کچلا گیا تھا۔ ایک اور آٹھ سالہ بچے کے سینے میں گولی کا زخم تھا۔عام فلسطینیوں کے لیے کھانے کی تقسیم بھوک اور موت کے درمیان کا جُوا بن چکی ہے ۔ فلسطینی اسے ‘موت کی یاترا’کہتے ہیں۔صبح ہوتے ہی مرد، عورتیں اور بچے کئی کلومیٹر پیدل چلتے ہیں’محفوظ راستوں ‘کی طرف، جو امداد کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ بہت سے واپس نہیں آتے ۔ سنائپر فائر اور ڈرون حملے قطاروں میں لگے لوگوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ام سعید الرفاعی، جو رفح کے قریب ایک غذائی تقسم کے مقام پر گئیں، خالی ہاتھ اور آنسو گیس کے زخموں کے ساتھ واپس گھر پہنچ گئی۔’میں صرف اپنی بیٹی کو کچھ کھلانا چاہتی تھی۔ مگر ہم پر حملہ ہوا مرچ اسپرے ، گولیاں، گیس۔ میں سانس نہیں لے پائی۔ جان بچا کر بھاگی۔ خالی ہاتھ لوٹی’۔ان کے الفاظ غزہ کی نئی حقیقت ہیں؛ اب زندہ واپس آ جانا ہی کامیابی ہے ، چاہے کھانا نہ ملا ہو۔
اقوام متحدہ کے نظام آئی پی سی نے پہلے ہی غزہ کو قحط زدہ قرار دیا ہے ۔ عالمی قانون کے تحت جان بوجھ کر بھوکا رکھنا جنگی جرم ہے ۔ 2024 میں تین بار عالمی عدالتِ انصاف نے اسرائیل کو ہدایت دی کہ انسانی امداد بلا رکاوٹ داخل ہونے دے ۔ ہر فیصلے کو نظر انداز کیا گیا۔استنبول یونیورسٹی کے وکیل دنیز باران کہتے ہیں کہ اسرائیل کی ناکہ بندی اور امداد روکنا شہریوں کو جنگی ہتھیار کے طور پر بھوکا رکھنے کے مترادف ہے۔ جو جنیوا کنونشن کے تحت ممنوع ہے ۔ ‘یہ منظم، دانستہ اور بے مثال ہے ۔ ایک ایسا قحط جو براہِ راست نشر ہو رہا ہے ‘۔جب رفح پر ٹرک رکے پڑے ہیں تو بحیرہ روم کی طرف مزاحمت کی ایک اور شکل گلوبل صمود فلوٹیلا کی صور ت میں ساحل کی طرف رواں ہے ۔ 44 ممالک کے 50 سے زائد جہاز غزہ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ یہ جدید تاریخ کا سب سے بڑا شہری امدادی قافلہ ہے۔اس فلوٹیلا میں ڈاکٹر، پارلیامانی اراکین، فنکار اور کارکن شامل ہیں، جن میں گریٹا تھنبرگ بھی ہیں۔یہ جہاز خوراک، دوا اور امید سے لدے ہوئے ۔ لیکن ممکن ہے کہ یہ بھی رفح کے ٹرکوں کی طرح غزہ سے چند میل دور ہی رک جائیں گے ۔ بھوکوں کے لیے یہ ایک اور ستم ظریفی ہے ۔ خورا ک سامنے ہے مگر سفاک ناکہ بندی اس کو روک لیتی ہے ۔
رفح کراسنگ ہمیشہ سے کشمکش کا مقام رہی ہے ۔ 1979 کے مصراسرائیل امن معاہدے کے تحت فلاڈیلفی روٹ بفر زون قائم کیا گیا۔ دوسری انتفاضہ (2000) کے دوران اسرائیل نے اسے وسیع کیا، گھر گرائے اور رکاوٹیں بنائیں۔2008 میں جنگجوؤں نے دیوار میں سوراخ کیے اور ہزاروں فلسطینی مصر میں داخل ہو کر سامان لائے ۔مصر نے بعد میں سرحد کو مزید مضبوط کیا اور 2021 تک تین ہزار سے زائد سرنگیں تباہ کر دیں۔ کچھ میں پانی بھرا گیا، کچھ میں زہریلی گیس بھری گئی، اور اکثر اندر موجود لوگ مارے گئے ۔2007 سے حماس کے اقتدار میں آنے کے بعد مصر نے غزہ کو ہمسایہ بھی سمجھا اور خطرہ بھی۔ نتیجہ ایک ایسی سرحد ہے جو کنکریٹ اور بدگمانی سے بنی ہوئی ہے اور آج بھوک سے ۔میں نے کشمیر، افغانستان اور حال ہی میں شام کی رپورٹنگ کی ہے ۔ لیکن غزہ ایک جہاندیدہ رپورٹر کو بھی توڑ دیتا ہے۔
مجھے یاد آررہا تھا کہ جب میں غزہ کے ایک صحافی کو فون کرنے کی کوشش کر رہا تھا تو کئی بار کال کرنے کے بعد جب اس نے فون اٹھایا، تو لرزتی آواز میں کہا؛’برادر، میں نے تین دن سے کچھ نہیں کھایا۔ جب روٹی ملے گی تو کال کروں گا’۔وہ کبھی کال نہیں کر پایا۔ میں نے بھی دوبارہ فون نہیں کیا۔غزہ اب صرف جنگ کا نہیں بلکہ بھوک کو ہتھیار بنانے کا معاملہ ہے ۔ یہ قحط چھپایا نہیں گیا بلکہ براہِ راست دکھایا جا رہا ہے۔ آنے والی نسلیں یہ نہیں پوچھیں گی کہ فلسطینیوں نے مزاحمت کیوں کی۔ وہ یہ پوچھیں گی؛ دنیا کیسے کھاتی رہی جبکہ غزہ بھوکا تھا؟ ایک بوجھ کے ساتھ میں قاہر ہ اور پھر انقرہ واپس روانہ ہو رہا ہوں۔رفح سے قاہر ہ تک کا یہ سفر اب صرف جغرافیائی فاصلہ نہیں بلکہ انسانی ضمیر اور عالمی سیاست کے درمیان حائل اس دیوار کا استعارہ ہے جو محصور غزہ کے عوام کے گرد کھڑی کر دی گئی ہے ۔سینائی کے سنسان ریگستان میں سفر کرتے ہوئے لگتا ہے کہ یہ صحرا اپنی خاموشی میں لاکھوں دبی ہوئی صداؤں کا نوحہ پڑھ رہا ہے ۔ ریت کے ذرے بھی جیسے سوال کر رہے ہوں کہ آخر انسان نے انسان کو بھوک اور پیاس کا شکار کیوں بنایا؟
غزہ کی کہانی محض ایک خطے کی نہیں بلکہ پوری انسانیت کی آزمائش ہے ۔ یہ ایک ایسا امتحان ہے جس میں صرف فلسطینی نہیں، بلکہ ہم سب شریک ہیں۔ رفح کے گیٹ پر کھڑی خوراک انسانیت کے مردہ ضمیر پر نوحہ پڑھ رہی ہے ۔ دنیا بھر کی طاقتیں، اقوام متحدہ کی قراردادیں اور عالمی عدالتوں کے فیصلے اس بھوک کے سامنے بے بس دکھائی دیتے ہیں۔میں جب قاہرہ لوٹ رہا تھا تو سوچ رہا تھا کہ تاریخ آنے والی نسلوں سے یہی سوال پوچھے گی؛’کیا تم نے کھاتے ہوئے غزہ کے بچوں کو بھوکا مرنے دیا’؟یہ سوال ہمارے عہد کی سب سے بڑی گواہی بن جائے گا۔فلسطینی مائیں جب بھوکے بچوں کو گود میں لے کر سلاتی ہیں، تو ان کی لوریاں دراصل دنیا کے کانوں پر دستک ہیں۔ اگر یہ دستک ہم نے نہ سنی تو شاید کل ہماری اپنی اولاد بھی اسی اندھی بھوک کی زد میں آ جائے گی۔
غزہ آج صرف ایک جغرافیہ نہیں، ایک چیخ ہے ۔ یہ چیخ وقت کی دیواروں کو چیر کر ہماری روحوں کو ہلا رہی ہے ۔سوال یہ ہے ؛ کیا ہم جاگیں گے ، یا یہ چیخ تاریخ کے قبرستان میں دب جائے گی؟
٭٭٭
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ نہیں بلکہ کہتے ہیں ٹرکوں کی بھوک سے بچوں کو کے ساتھ داخل ہو رہے ہیں رہا تھا کے بعد ہے اور کی طرف تھا کہ رفح کے رہی ہے رہا ہے کے لیے کر رہے غزہ کے ہیں کہ
پڑھیں:
آج کا دن کیسا رہے گا؟
حمل:
21 مارچ تا 21 اپریل
مثبت: یہ رکاوٹ یا الجھن آپ کی زندگی کو آسان بنانے کا موقع ہے۔ اپنے اردگرد کے مناظر میں غرق ہوجائیں، غروب آفتاب اور اڑتے ہوئے پرندوں کو دیکھیں، پانی کی چھوٹی چھوٹی لہروں کو دیکھیں، ان چیونٹیوں کو دیکھیں جو اپنے گھروں تک کھانا لے کر جارہی ہیں۔ اور اپنے آپ سے پوچھیں کہ آپ کیا چاہتے ہیں جو آپ کے پاس پہلے سے نہیں ہے؟ اور جب آپ محسوس کریں گے کہ آپ کے پاس سب کچھ موجود ہے، تو آپ ان ترجیحات پر بھی توجہ مرکوز کریں گے جنہیں زندگی کی بے قابو دوڑ میں شاید نظرانداز کر دیا گیا ہو۔
منفی: آپ کو یہ محسوس ہو سکتا ہے کہ آپ کنٹرول کھو رہے ہیں۔
اہم خیال: ہم سب محبت کو جس طرح جانتے ہیں اسی طرح محبت کرتے ہیں، اور ہم مختلف شکلوں میں محبت کو قبول کرتے ہیں۔
ثور:
22 اپریل تا 20 مئی
مثبت: فطرت میں وقت گزاریں، شاور میں پانچ منٹ زیادہ وقت لیں، سیب کھاتے ہوئے اس کے ذائقے اور آوازوں پر توجہ دیں، ہوا کی آہستہ آواز سنیں۔ یہ سادہ طریقے ہیں جن سے آپ فطرت کے ساتھ ہم آہنگ ہوسکتے ہیں اور اپنی روزمرہ کی زندگی میں بھی جاری رکھ سکتے ہیں۔ آپ اپنی زندگی، اپنے مقاصد اور بعض اوقات اپنے آپ سے بھی دوری محسوس کررہے ہیں، یہ صرف اس حقیقت کا عکس ہے کہ آپ باریک طریقوں سے محبت تلاش کررہے ہیں اور آہستہ آہستہ، اپنی شروعات کو اختتام تک یا ان کی اگلی سطح کی ترقی تک پرورش دے کر آپ جو کچھ بھی کریں گے اس میں محبت ڈالیں گے، اور کائنات اسے آپ پر واپس لوٹائے گی۔
منفی: آپ کو اپنی زندگی، اپنے مقاصد اور بعض اوقات اپنے آپ سے بھی دوری محسوس ہوسکتی ہے۔
اہم خیال: خوشگوار یادیں اپنے قریب رکھیں تاکہ آپ جو کچھ بھی کریں اس میں خوشی شامل ہوسکے۔
جوزا:
21 مئی تا 21 جون
مثبت: دوسروں کے انتخاب اور اس بات پر توجہ دینے کے بجائے کہ دوسرے آپ کو کیسے دیکھتے ہیں، جو کام آپ نے شروع کیا ہے اسے مکمل کرنے پر توجہ دیں۔ ابھی خوش محسوس کرنے کےلیے ان تمام طریقوں کے بارے میں سوچیں جن میں آپ نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ آپ کہیں پہنچ جائیں گے لیکن تقریباً جیسے کہ کسی جادوئی چھڑی کی لہر سے آپ بالکل وہیں پہنچ گئے جہاں آپ کو ہونا چاہیے تھا۔ اگر آپ کے خیالات اور ارادے خالص ذہن سے پیدا ہوتے ہیں تو کوئی بھی شخص، جگہ یا چیز آپ کے راستے میں نہیں آسکتی، کیونکہ کائنات خالص روح سے محبت کرتی ہے۔ آپ شاید یہ نہیں جانتے کہ آج آپ کو کیا کرنا چاہیے، سوائے اس کے کہ اسے آنے دیں، لیکن ہمیں یقین ہے کہ کل آپ سورج سے زیادہ روشن چمکیں گے۔
منفی: آپ کو یہ محسوس ہوسکتا ہے کہ آپ مختلف چیزوں میں الجھن محسوس کررہے ہیں۔
اہم خیال: اپنے آپ کو ’’الگ اور منفرد‘‘ ہونے کےلیے معاف کردیں۔
سرطان:
مثبت: آپ کی خدمت اور اتحاد کی فطری جبلت درست ہے۔ جب آپ بہت کچھ دیتے ہیں تو کائنات آپ کو ان لوگوں سے جوڑتی ہے جو آپ کےلیے قیمتی ہیں اور جو آپ کو اہمیت دیتے ہیں۔ یہ توازن تمام زندگی کو برقرار رکھنے کےلیے ضروری ہے۔ اپنے مشیر، ساتھیوں اور دوسروں پر بہت زیادہ انحصار کرنے کے بجائے، اپنی منصوبہ بندی پر قائم رہنے کی کوشش کریں اور اپنے اندرونی ستارے کی پیروی کریں جس نے آپ کو کبھی بھی گمراہ نہیں کیا۔ کائنات اور آپ کی روشنی آپ کے سوال کا جواب بڑے ’’اثبات‘‘ میں دیتی ہے۔ بے خوفی سے آگے بڑھیں۔
منفی: آپ اپنے مشیرین، ساتھیوں اور دوسروں پر بہت زیادہ انحصار کر سکتے ہیں۔
اہم خیال: اپنے اندر سب سے بہترین دیکھیں تاکہ دوسروں میں بھی بہترین دیکھ سکیں۔
اسد:
24 جولائی تا 23 اگست
مثبت: زیادہ پانی پیئیں۔ پریشان ہیں؟ پانی پیئیں۔ تھکے ہوئے ہیں؟ پانی پیئیں۔ فکرمند ہیں؟ پانی پیئیں۔ آج چاہے آپ کا مسئلہ کچھ بھی ہو، زیادہ پانی پینا حل ہے۔ ایک اور پیغام جسے آپ کو آج یاد رکھنا چاہیے وہ یہ ہے کہ جب تک آپ خود کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کےلیے تیار نہیں ہوں گے آپ یہ نہیں جانیں گے کہ آپ کس چیز کے بنے ہیں، اور آپ کائنات کو آپ کو حیران کرنے کا موقع نہیں دیں گے۔ آپ کی تخلیقی صلاحیتیں بہنے کا انتظار کر رہی ہیں، کیا آپ صرف اپنے آپ کا ایک احسان کریں گے اور اسے ایک منصفانہ موقع دیں گے؟ آپ کے پاس یہ موقع موجود ہے۔
منفی: آپ خود کو دنیا کے سامنے پیش کرنے سے گریز کرسکتے ہیں۔
اہم خیال: زندہ رہنے کے لیے متجسس رہیں۔
سنبلہ:
24 اگست تا 23 ستمبر
مثبت: آپ کے خاندان یا حلقے میں کوئی بزرگ، جس نے آپ کی زندگی پر ایک مضبوط اثر ڈالا ہو، شاید آپ کی حفاظت کا ذریعہ رہا ہو، وہ روحانی دنیا سے آپ کو محبت بھیج رہے ہیں۔ اگر آپ اپنے آپ پر شک کر رہے ہیں، اگر آپ اپنے ہر قدم پر سوالات کر رہے ہیں، اگر آپ اپنے آپ کو زیادہ دھکیل رہے ہیں لیکن ہر رکاوٹ کے آغاز میں اپنے آپ کو بکھیر رہے ہیں، تو آپ کا یونیکورن انہیں جادوئی روشنی اور کھیل کود بھیجتا ہے۔ ان کی جادوئی شاخوں کے بغیر ان کے پاس کوئی طاقت نہیں ہے، اسی طرح آپ کے خیالات اور عقائد بھی آپ کی حمایت کے بغیر کوئی طاقت نہیں رکھتے ہیں۔ اس کا فائدہ اٹھائیں اور اپنی روشنی کو وہاں مرکوز کریں جہاں آپ تخلیق کرنا چاہتے ہیں۔
منفی: آپ اپنے آپ پر شک کرسکتے ہیں، ہر قدم پر خود کو سوالات پوچھ سکتے ہیں اور ہر چھوٹی سی رکاوٹ پر اپنے آپ کو بکھیر سکتے ہیں۔
اہم خیال: آپ باصلاحیت ہیں، اس میں کوئی کم یا زیادہ نہیں ہے۔
میزان:
24 ستمبر تا 23 اکتوبر
مثبت: آپ کی زندگی کی سمت تیزی سے بدل رہی ہوگی، اور اگرچہ یہ سب کچھ تھوڑا سا غیر مانوس لگتا ہے، لیکن آپ کے دل میں ایک نرم آواز ہے جو آپ کو آگے بڑھنے کا اشارہ دے رہی ہے۔ تصور کریں کہ آپ واقعی اس دنیا میں رہ رہے ہیں جس کا آپ اتنی واضح طور پر تصور کرسکتے ہیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کس کی مدد کرتے ہیں اور کیسے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کسی نے آپ کو بتایا ہے کہ آپ قابل نہیں ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ آپ اپنے اندرونی احساسات کو قبول کریں، اور انہیں بغیر کسی فیصلے کے قبول کریں، کم از کم اپنے فائدے کےلیے۔ وہ بن جائیں جو آپ دنیا کے بتانے سے پہلے تھے کہ آپ کو کون بننا چاہیے۔
منفی: آپ کو یہ محسوس ہو سکتا ہے کہ آپ کنٹرول کھو رہے ہیں۔
اہم خیال: جیسے آپ ہیں خود کو پیار کریں، کیونکہ آپ جیسے ہیں قابل احترام ہیں۔
عقرب:
24 اکتوبر تا 22 نومبر
مثبت: تخلیقی سوچ اور دوسروں کے ساتھ مل کر کام کرنے سے آپ کو امید سے کہیں آگے لے جائے گا، اس میدان میں آپ پہلے سے ہی کچھ تجربہ حاصل کرچکے ہیں۔ آپ نے شاید اپنے دن کی شروعات ایک جوش و خروش کے ساتھ کی ہو، ایک واضح تصویر یا خیال کے ساتھ، اور جب آپ اس کے گرد کام کر رہے ہوں گے، تو دوسروں سے حمایت حاصل کرنا مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ فطرت کے جوہر سے ہم آہنگ ہوں، اپنے اردگرد کی چیزوں، ان افراد اور شوق سے جو آپ کو زندہ محسوس کراتے ہیں، آج صرف اپنے یونیکورن کی پیٹھ پر سوار ہوں اور افسانوی رنگین دنیا اور سونے کے برتنوں کو دریافت کریں۔ آپ کے ارادے ہی آپ کو جادوئی دنیا کی طرف لے جاتے ہیں، صرف آپ کی کوشش نہیں۔
منفی: آپ اپنے آپ کو محدود محسوس کر سکتے ہیں۔
اہم خیال: اپنے ذہن میں برپا شور کو خاموش کرائیں اور اپنے اندر جھانکیں۔
قوس:
23 نومبر تا 22 دسمبر
مثبت: آپ سفر کے ایک اہم موڑ پر پہنچ گئے ہیں اور اب یہ فیصلہ کرنے کا وقت آ گیا ہے کہ آپ کس طرف جانا چاہتے ہیں۔ آپ تبدیلی لانے کےلیے پیدا ہوئے ہیں، آپ ایک فطری شفا یاب ہیں اور اس کے لیے، آپ کو صرف ’’روحانی‘‘ تحائف حاصل کرنے یا انہیں متحرک کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ جس طرح چاہیں شفا لانا شروع کرسکتے ہیں۔ اختیارات کے درمیان الجھن میں پڑے ہوئے، یہ وقت ہے کہ آپ اپنی بنیادی خواہشات کا دوبارہ جائزہ لیں اور پھر ایک ایسی سمت کا انتخاب کریں جو سب سے زیادہ مناسب محسوس ہوتی ہے۔ جو چلا گیا وہ اب چلا گیا، جب بھی آپ مناسب محسوس کریں اس پر واپس آئیں۔ اس کے بجائے اپنے مستقبل کےلیے واضح طور پر اپنا وژن تشکیل دیں اور اس راستے پر چلنا شروع کریں۔
منفی: آپ مختلف اختیارات کے درمیان الجھن میں پڑ سکتے ہیں۔
اہم خیال: آپ کے پاس دوسروں کی مدد اور شفا دینے کی طاقت ہے، اسے دانشمندی سے استعمال کریں۔
جدی:
23 دسمبر تا 20 جنوری
مثبت: کیا یہ سادہ چیزیں نہیں ہیں جو آپ کو ہر صبح جگاتی ہیں۔ آپ کی ورزش جو آپ کے جسم کو زندہ محسوس کرتی ہے، سورج کی روشنی جو آپ کی جلد کو چومتی ہے، ہر روز جو چھوٹے لیکن اہم انتخاب آپ کرتے ہیں، آپ کے پیارے جو آپ کی زندگی میں خوشی لاتے ہیں، آپ کے پودے جو ہر بار جب آپ ان سے بات کرتے ہیں تو حرکت کرتے ہیں۔ آپ کےلیے بہت کچھ ہے اور آپ کو دنیا کے دباؤ میں آنے کی بہت کم وجہ ہے۔ اپنے اور دنیا کے درمیان ایک تصوراتی لکیر کھینچیں تاکہ سمجھ سکیں کہ کون سی توانائی آپ کی ہے اور کون سی کسی اور کی ہے۔
منفی: آپ دنیا کے دباؤ میں آ سکتے ہیں۔
اہم خیال: ایک گہری سانس لیں اور تمام تر تفکرات کو ذہن سے باہر نکال دیں۔
دلو:
21 جنوری تا 19 فروری
مثبت: آج اپنی پلے لسٹ میں ایسے گانے شامل کریں جن میں سکون ہوں۔ اور اس نرم یاد دہانی کے ساتھ ان فکروں کو دور بھگائیں کہ آخر میں سب ٹھیک ہو جاتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ آپ کچھ نیا آزمانے کی کوشش کریں، آپ ایک مختلف راستہ اختیار کریں۔ اگر آپ جلے ہوئے پل اور بصیرت کی چمک پر توجہ دینے جارہے ہیں جو آپ کو بعد میں حاصل ہوتی ہے، تو آپ ماضی میں پھنسے رہیں گے۔ جو کچھ بھی آپ کو نیچے کھینچ رہا ہے وہ اٹھ جائے گا اور کل ایک اور دن ہے۔ لہٰذا سورج کو ڈوبنے دیں، ستارے آپ کےلیے طلوع ہوں تاکہ آپ ایک ایسی خواہش کرسکیں جو سب کچھ بدل دے۔
منفی: آپ کا ذہن ماضی میں الجھا رہ سکتا ہے۔
اہم خیال: مختلف ہونا ٹھیک ہے۔
حوت:
20 فروری تا 20 مارچ
مثبت: ہر الوداع کے بعد ایک سلام آتا ہے اور ہر سلام آخرکار ایک الوداع کی طرف جاتا ہے، تاہم، اہم بات یہ یاد رکھنی ہے کہ ہر سفر کے آغاز اور اختتام کے درمیان جو وقت گزارا جاتا ہے وہی اصل ہے۔ آپ کے یونیکورن پرجوش اور سرشار توانائی کے ساتھ دوڑتے ہیں اور آپ کو ’’اگر میں آپ ہوتا، تو میں بھی خود ہی بننا چاہتا‘‘ جیسے خیال کی پیروی کرنے کا کہتے ہیں اور اپنے آپ سے محبت کا کھیل پڑھاتے ہیں۔ شکرگزار ہونے کے لیے بہت کچھ ہے تو ان چھوٹی سی رکاوٹوں پر کیوں پریشان ہوں جو آپ کو عارضی طور پر حواس باختہ کر رہی ہیں؟ آپ کےلیے خوشگوار حیرت کا انتظار ہے۔ وہ تتلی جو آپ کے راستے سے گزرتی ہے، وہ پر جو آپ کے کندھے پر گرتی ہے، وہ قوس قزح جو کہیں سے بھی نمودار ہوتی ہے، یہاں تک کہ وہ بادل جو آپ کے پسندیدہ جانور کی طرح دکھائی دیتا ہے۔ آپ کے اردگرد ہر چیز میں جادو ہے۔ لہٰذا آرام سے بیٹھ کر جائزہ لیجئے اور اس سب کا لطف اٹھائیں۔
منفی: آپ بہت حساس ہوسکتے ہیں اور دوسروں کی توانائی کو بہت آسانی سے جذب کر سکتے ہیں۔
اہم خیال: کچھ بہت اچھا ہونے والا ہے۔
(نوٹ: یہ عام پیش گوئیاں ہیں اور ہر ایک پر لاگو نہیں ہوسکتی ہیں۔)