ناسا نے بڑا سائنسی اعلان کردیا: 6000 سے زائد نئے سیاروں کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن : ناسا نے ایک اہم سنگِ میل عبور کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ہمارے شمسی نظام سے باہر موجود سیاروں، جنہیں ایکسپوپلینٹس کہا جاتا ہے، کی تصدیق شدہ تعداد 6000 سے تجاوز کر گئی ہے۔
یہ اعلان رواں ماہ کیا گیاہے، جس کے مطابق دنیا بھر کے سائنس دانوں نے مختلف سائنسی طریقوں سے ان دریافتوں کی باضابطہ توثیق کی ہے۔ اس کے علاوہ مزید ہزاروں ایسے ممکنہ سیارے موجود ہیں جن کی تصدیق ابھی باقی ہے۔
ناسا کے مطابق یہ صرف حالیہ دریافت کا نتیجہ نہیں بلکہ مجموعی طور پر اب تک ہونے والی تصدیق شدہ دریافتوں کا مجموعہ ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ مختلف مشاہدات اور تحقیق کے ذریعے سامنے آیا۔
ماہرین کے مطابق یہ پیش رفت اس بات کا ثبوت ہے کہ کائنات میں ستاروں کے گرد سیاروں کا نظام عام ہے اور ہماری زمین جیسی دنیا کہیں اور بھی موجود ہو سکتی ہے۔
سائنس دانوں نے ان سیاروں کی دریافت کے لیے کئی طریقے استعمال کیے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ کارآمد ٹرانزٹ میتھڈ ہے، جس میں کسی سیارے کے اپنے ستارے کے سامنے سے گزرنے کے دوران روشنی میں کمی نوٹ کی جاتی ہے۔
دوسرا طریقہ ریڈیل ویلاسٹی ہے، جس میں ستارے کی روشنی میں آنے والی معمولی تبدیلیوں کو پرکھا جاتا ہے جو سیاروں کی حرکات کی وجہ سے رونما ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر جدید سائنسی طریقے بھی استعمال کیے جا رہے ہیں جو اس تصدیق کو مزید قابلِ اعتماد بناتے ہیں۔
یہ پیش رفت صرف اعداد و شمار تک محدود نہیں بلکہ اس نے سائنسی برادری کو ایک نئے جوش و ولولے سے بھر دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دریافتیں اس بات کی عملی دلیل ہیں کہ کائنات میں ہماری زمین جیسی دنیاوں کے ہونے کے امکانات نہ صرف زیادہ ہیں بلکہ یہ بھی ممکن ہے کہ کہیں دور زندگی کی کسی شکل کا وجود ہو۔
اس سنگِ میل کے ساتھ انسان کا کائنات کو سمجھنے کا سفر ایک نئے دور میں داخل ہو رہا ہے۔ مستقبل میں ناسا اور دیگر تحقیقی ادارے مزید مشاہدات اور ٹیکنالوجی کے ذریعے یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ ان میں سے کتنے سیارے زندگی کے لیے موزوں حالات رکھتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھارت تاجکستان میں فضائی اڈے سے بے دخل، واحد غیر ملکی فوجی تنصیب چِھن گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دوشنبے:۔ پاکستان اور چین سے بارہا منہ کی کھانے کے بعد بھارت کو اب خطے کے دیگر ممالک بھی آنکھیں دکھانا شروع ہو گئے۔ خطے کا ٹھیکیدار بننے کا شوق رکھنے والے بھارت سے تاجکستان نے عینی فضائی اڈے کا مکمل کنٹرول واپس لے لیا ہے۔ یہ اقدام روسی اور چینی دبا ﺅکے بعد عمل میں آیا، جس کے نتیجے میں بھارت اپنی واحد غیر ملکی فوجی تنصیب سے دو دہائیوں بعد بے دخل کر دیا گیا۔
عالمی دفاعی جریدوں کے مطابق اس فیصلے نے وسطی ایشیا میں بھارت کی پوزیشن کو شدید دھچکا پہنچایا۔ عینی ایئربیس بھارت کے لیے پاکستان اور افغانستان پر فضائی نگرانی کا ایک اہم مرکز تھا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ماسکو اور بیجنگ نے تاجکستان پر دبا ﺅڈال کر بھارت کے ساتھ لیز معاہدہ ختم کرانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ روس کے 7000 سے زائد فوجی پہلے ہی تاجکستان میں تعینات ہیں جبکہ چین نے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت ملک میں بھاری سرمایہ کاری اور فوجی تعاون بڑھا رکھا ہے۔
تاجکستان کا بھارت سے یہ فاصلہ، ماہرین کے مطابق، وسطی ایشیا میں روس اور چین کے ساتھ ساتھ پاکستان کے بڑھتے اثرورسوخ کی علامت ہے۔ بھارت نے عینی ایئربیس پر 2002ءمیں 70سے 100ملین ڈالر کی لاگت سے سرمایہ کاری کی تھی۔
اس ایئربیس پر بھارتی فضائیہ کے Mi-17 ہیلی کاپٹرز اور Su-30 طیارے تعینات رہے۔ اب انخلا کے بعد بھارت وسطی ایشیا میں اپنی عسکری موجودگی سے محروم ہو گیا۔ نئی دہلی میں اپوزیشن جماعتوں نے اسے خارجہ پالیسی کی ناکامی قرار دیا ہے جبکہ دفاعی ماہرین کے مطابق یہ واقعہ بھارت کے لیے ایک اسٹریٹجک ویک اپ کال ہے۔