Express News:
2025-09-21@00:25:57 GMT

بدلتی دنیا میں ہم کہاں ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT

اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا بہت تیزی سے بدل رہی ہے۔ تبدیلی کی رفتار وقت کے ساتھ تیز تر ہو رہی ہے، بلکہ اب تو رفتار اس قدر تیز ہے کہ انسان کو ان تبدیلیوں کے ساتھ قدم ملانا اور سانس بحال رکھنا مشکل ہو رہا ہے۔ 70 کی دہائی میں امریکا کے ایک معروف ماہر سماجیات ایلون ٹافلر نے دو کتابوں (Third Wave & Future Shock) میں ایجادات کے حوالے سے دنیا کے بدلاؤ کی تاریخ اور نئے امکانات کا چشم کشا تجزیہ پیش کیا۔ خلاصہ یہ تھا کہ ایک وقت تھا دنیا کے ایک سرے سے آخری سرے تک انسانی ایجاد کو پہنچنے میں 800 سال لگ جاتے لیکن صنعتی ترقی کے دور اور بڑے بڑے شہروں میں یونیورسٹیز، تحقیقات، لیبارٹریز اور ٹیکنالوجیز کے مراکز قائم ہونے سے تبدیلیوں کا یہ سفر صدیوں سے سکڑ کر مہینوں بلکہ ہفتوں میں سمٹ آیا ہے۔

گزشتہ تین چار صدیوں سے نئی ایجادات کے مراکز امریکا، یورپ یا دیگر ممالک میں ہیں جب کہ مسلمانوں کے ہاں کوئی ایک بھی ایسا مرکز موجود نہیں۔ اسی لیے جدید ایجادات میں ہمارا کوئی حصہ نہیں ہے۔ گزشتہ پچاس سالوں کے دوران البتہ ایشیاء کے کئی ممالک نے صدیوں کا سفر دہائیوں میں طے کرکے امریکا اور یورپ کی ہمسری کر کے دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ فی زمانہ نئی ٹیکنالوجیز اور موزوں کاروباری ماحول یعنی ایکو سسٹم جدت اور ایجادات کے نئے مراکز تشکیل دے رہا ہے۔ 

صنعتی ترقی اب چوتھے دور یعنی 4.

0 میں سرپٹ دوڑ رہی ہے جہاں ٹیکنالوجیز اور ایجادات کا نیا جہان تشکیل پارہا ہے۔ نئے پیٹنٹس اور نئے سائنسی خیالات پر مبنی تحقیقی پیپرز کی اشاعت اب تک عالمی ایجاد سازی ماپنے کے معروف پیمانے تھے مگر اس سال کا گلوبل انوویشن انڈکس 2025 جسے یو این او کا ادارہ WIPRO ترتیب دیتا ہے، اس میں ایک تیسرا فیصلہ ساز پہلو بھی شامل کیا گیا، یعنی وینچر انویسٹمنٹ کی فراہمی۔ تیسرے عنصر کی شمولیت سے اس سال کی گلوبل رینکنگ گزشتہ سالوں سے مختلف ہے مگر مستقبل کے ٹیکنالوجی مراکز، ممالک اور شہروں کا پتہ دیتی ہے جو آنے والے سالوں میں دنیا پر ایجادات اور جدت طرازی کے راہبر ہوں گے۔ 100 ایسے مراکز کی فہرست میں پہلے 50 میں کوئی مسلم ملک موجود نہیں۔ 51 سے 100 کی فہرست میں چار مسلم ممالک شامل ہیں، ترکی 58ویں، ایران 64 ویں، مصر 83ویں اور ملائیشیا 86ویں نمبر پر ہے…!

دنیا کا منظرنامہ بدل رہا ہے، جو کل خواب تھا، آج حقیقت ہے اور جو آج حقیقت ہے، کل فرسودہ لگے گا۔ گلوبل انوویشن انڈیکس 2025 کی حالیہ رپورٹ کا خلاصہ یہ ہے کہ مستقبل کے قلعے تلواروں یا توپوں سے نہیں بلکہ جدت، اختراع اور ٹیکنالوجی کے ایوانوں میں تعمیر ہوں گے۔ معیشت اور معاشرت کے مراکز اب وہاں نہیں جہاں بندرگاہیں یا تیل کے کنویں ہیں بلکہ وہاں ہوں گے جہاں نئی ایجادات کو جنم دینے کے لیے دماغ، تحقیق اور سرمایہ یکجا ہوتے ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق دنیا کے ٹاپ 100 انوویشن کلسٹرز ستر فیصد عالمی پیٹنٹ فائلنگز اور وینچر کیپیٹل ڈیلز کے حامل ہیں۔ گویا دنیا کا بیشتر دماغ اور سرمایہ چند مخصوص جغرافیوں میں سکڑ کر رہ گیا ہے۔ اگر نظر ٹاپ ٹین پر ڈالیں تو وہ اکیلے ہی تقریباً چالیس فیصد پیٹنٹ اور پینتیس فیصد سرمایہ کاری کے حامل ہیں۔ شینزین، ٹوکیو، سان ہوزے، بیجنگ اور سیول جیسے مراکز آنے والے کل کے عالمی ٹیکنالوجی نقشے کے خدوخال طے کر رہے ہیں۔ یہ شہر صرف جغرافیائی شناخت نہیں ہیں بلکہ یہ طاقت کے نئے مراکز ہیں یعنی نئے روم، نئے بغداد!

چین اس رینکنگ میں 24 کلسٹرز کے ساتھ ٹاپ پر ہے جس سے اس نے یہ ثابت کیا کہ تحقیق اور سرمایہ کاری کا ملاپ کس طرح عالمی طاقت کا روپ دھارتا ہے۔ امریکا کے 22 کلسٹرز سلیکان ویلی سے لے کر مشرقی ساحل تک پھیلے ہوئے ہیں اور دنیا بھر سے ٹیلنٹ کو اپنی طرف کھینچ رہے ہیں۔ جرمنی نے اپنے سات یونیورسٹی شہروں کو انوویشن ہب میں بدلا ہے۔ بھارت نے چار کلسٹرز کے ذریعے یہ پیغام دیا ہے کہ اگر تعلیمی ادارے اور صنعت ایک دوسرے سے جڑ جائیں تو ترقی یافتہ دنیا کے برابر کھڑا ہونا ممکن ہے۔

پاکستان کا معاملہ اس تناظر میں افسوسناک ہے۔ ہماری مجموعی درجہ بندی 99ویں ہے، اور ہمارے کسی شہر نے ٹاپ 100 کلسٹرز میں جگہ نہیں بنائی۔ بلاشبہ ہمارے طلبہ مقالے لکھتے ہیں، تحقیقی جرائد میں نام چھپتے ہیں، آئی ٹی ایکسپورٹ کے اعدادوشمار کچھ امید دلاتے ہیں، مگر جہاں اصل کھیل کھیلا جا رہا ہے… یعنی R&D کی سرمایہ کاری، وینچر کیپیٹل کا بہاؤ، اور پالیسیوں کا تسلسل… وہاں ہم غائب ہیں۔ یہ محض اتفاق نہیں، ایک رویہ ہے۔ ہمارے ہاں سرمایہ کار زمین اور پلازے خریدنے کو تو تیار ہے، لیکن کسی نئے آئیڈیا پر پیسہ لگانے کو حماقت سمجھتا ہے۔ ہمارے پالیسی ساز ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ پر بجٹ مختص کرنے سے زیادہ کانفرنسوں میں تقاریر کو ترجیح دیتے ہیں۔ ہماری جامعات مقالے تو شایع کرتی ہیں مگر صنعت کے ساتھ ربط قائم کرنے میں ناکام ہیں۔ نتیجہ یہ کہ ہمارے بہترین دماغ یا تو ملک چھوڑ جاتے ہیں یا پھر تدریس اور بیوروکریسی میں کھپ جاتے ہیں، جہاں ان کی صلاحیتیں عالمی دوڑ کے تقاضوں سے میل نہیں کھاتیں۔

ایسا بھی نہیں کہ ہمارے ہاں ذہین افراد موجود نہیں۔ بے شمار انفرادی مثالیں ہیں جو حوصلہ افزائی کا باعث بھی ہیں۔ ہمارے ایک دوست کنور حیدر ہیں، ٹیکسٹائل پروفیشنل ہیں اور اسی شعبے کی تدریس و تحقیق سے وابستہ ہیں، انھوں نے ہمیں گزشتہ ہفتے ایک ایسے ہی عالی دماغ سے ملوایا۔ تحصیل میلسی کے گاؤں کرم آباد سے ایک عام گھرانے کی بچی رمشا بابر نے ایجوکیشن یونیورسٹی لاہور سے میتھ میں ایم فل کرنے کے بعد تھائی لینڈ کی Thammasa University سے فل اسکالر شپ پر اسی مضمون میں بلیک ہول پارٹیکلز کی رفتار کو ایک نئے خیال پر جانچنے کو موضوع پر پی ایچ ڈی کی۔ ڈاکٹر رمشا اسی موضوع پر اب پوسٹ ڈاکٹریٹ کی خواہشمند ہیں۔ اس سے قبل ایک عزیز کی بیٹی نے بتایا کہ وہ فزکس میں اسکالرشپ پر چین کے شہر ووہان میں پی ایچ ڈی کرنے جا رہی ہے۔ یہ نوجوان امید دلاتے ہیں کہ ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی!

گلوبل انوویشن انڈیکس 2025 کا سبق یہی ہے کہ مستقبل ان کا ہے جو اپنے نوجوانوں کے خوابوں کو حقیقت کا روپ دیتے ہیں، جو تحقیقی مقالوں کو کاروباری ماڈل بناتے ہیں اور جو سرمایہ زمینوں اور پلازوں کے بجائے آئیڈیاز میں لگاتے ہیں۔ یہی راستہ ہے جس سے ہم اپنی معیشت کو دلدل سے نکال کر ایک مضبوط بنیاد فراہم کر سکتے ہیں اور یہی وہ سبق ہے جو ہمیں دنیا کے صف اول کے ٹیکنالوجیز کلسٹرز سے سیکھنا چاہیے۔ ورنہ ہم ایک بار پھر تماشائیوں کی صف میں کھڑے کے کھڑے رہ جائیں گے۔ 
 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: دنیا کے کے ساتھ رہا ہے رہی ہے

پڑھیں:

گوگل ڈاؤن: دنیا بھر میں جی میل، یوٹیوب، سرچ اور ڈرائیو متاثر

دنیا بھر میں گوگل کی اہم ترین سروسز بشمول جی میل، گوگل سرچ، یوٹیوب، گوگل ڈرائیو اور گوگل میپس اچانک بند ہو گئیں جس کے باعث لاکھوں صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانیوں نے 2024 میں گوگل پر سب سے زیادہ کیا سرچ کیا؟

ویب سائٹ آؤٹج مانیٹرنگ پلیٹ فارم ’ڈاؤن ڈیٹیکٹر‘ کے مطابق یہ مسئلہ 18 ستمبر 2025 کو صبح 10:41 (ای ڈے لائٹ ٹائم) پر شروع ہوا۔ پاکستان کے مطابق یہ وقت 9 گھنٹے آگے یعنی 7 بجکر 41 منٹ بنتا ہے۔

صرف امریکا میں 71 فیصد صارفین گوگل کی ویب سائٹس تک رسائی حاصل نہیں کر سکے جبکہ 14 فیصد نے گوگل میپس اور دیگر 14 فیصد نے سرچ سے متعلق شکایات درج کروائیں۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق متاثرہ سروسز میں سب سے زیادہ مسئلہ سرچ انجن اور گوگل اکاؤنٹس کے سائن ان سسٹم میں پیش آیا جس کی وجہ سے صارفین مختلف ویب سائٹس پر بھی لاگ اِن نہیں ہو پا رہے تھے۔

سوشل میڈیا پر شدید ردعمل

گوگل کی سروسز بند ہوتے ہی صارفین نے صورتحال کی تصدیق کے لیے ایکس اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا رخ کیا۔

کئی صارفین نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ گوگل کی جانب سے اتنے بڑے پیمانے پر ہونے والے آؤٹیج کی رپورٹنگ میں تاخیر ناقابلِ قبول ہے۔

مزید پڑھیے: نومولود اے آئی پرپلیکسٹی کی 3 ارب صارفین رکھنے والا گوگل کروم خریدنے کی حیران کن پیشکش

ایک صارف نے لکھا کہ’سائن ان ود گوگل‘ ہر جگہ کام نہیں کر رہا، میں درجنوں سائٹس پر لاگ اِن نہیں ہو پا رہا۔

دوسرے صارف نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’گوگل کی سروسز بند ہونے کی رفتار سے زیادہ تیزی سے تو ہم نیند سے جاگتے ہیں‘۔

یہ پہلی بار نہیں

یاد رہے کہ 8 ستمبر 2025 کو بھی گوگل میٹ کی سروس اچانک بند ہوگئی تھی جس پر صارفین نے شدید ردعمل دیا تھا۔

ماہرین کے مطابق گوگل جیسی بڑی کمپنیوں میں اس طرح کے آؤٹیجز غیر معمولی ضرور ہیں لیکن ممکنات سے باہر نہیں۔

گوگل کی جانب سے تاحال کوئی وضاحت جاری نہیں۔ اس خبر کے فائل ہونے تک گوگل کی جانب سے باضابطہ بیان یا تکنیکی خرابی کی تفصیل جاری نہیں کی گئی۔

مزید پڑھیں: جیمینی دستاویزات پڑھ کر صارفین کو سنائے گی، گوگل ڈاکس کا اہم فیچر متعارف

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ ممکنہ طور پر ڈی این ایس کنفیگریشن یا سرور کی خرابی کا نتیجہ ہو سکتا ہے تاہم اصل وجہ کا تعین گوگل کی وضاحت کے بعد ہی ممکن ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

گوگل ڈاؤن گوگل سروس ڈاؤن یوٹیوب

متعلقہ مضامین

  • بجٹ خسارے کی کہانی
  • ایشیا کپ 2025 کے سپر4 مرحلے کے ٹکٹوں کی قیمت کیا ہے اور کہاں سے حاصل کیے جاسکتے ہیں؟
  •  آرمی ایکٹ کے تحت دادرسی نہیں توپھر کوئی کہاں جائے؟جسٹس منصور
  • چین کی ’’جدت طرازی کی صلاحیت‘‘ دنیا کو اپنی جانب کھینچ رہی ہے ، چینی میڈیا
  • گوگل ڈاؤن: دنیا بھر میں جی میل، یوٹیوب، سرچ اور ڈرائیو متاثر
  • پاکستان، سعودی ڈیفینس معاہدہ سے کہاں کہاں کیا کچھ بدلے گا
  • صیہونی ایجنڈا اور نیا عالمی نظام
  • ایشیا ء کپ: سپر فور مرحلے میں پاکستان کا بھارت سے مقابلہ کب اور کہاں ہوگا؟
  • چین پہلی دفعہ نت نئی ایجادات کرنے والے سرفہرست ممالک میں شامل