شادی نہیں کروں گا لیکن باپ بننا چاہتا ہوں؛ سلمان خان
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
بالی ووڈ کے دبنگ اسٹار اور ہم سب کے بجرنگی بھائی، سلمان خان کو اب خواب میں ننھے قدموں کی چاپ سنائی دیتی ہے۔
اس بات کا انکشاف سلمان خان نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کرکے ایک بار پھر مداحوں کو حیران کر دیا ہے۔
سلمان خان عمومی طور پر شادی کے سوال پر ہمیشہ ایک ہی جواب دیتے ہیں یعنی "نو کمنٹس" لیکن اس بار جواب علیحدہ بھی تھا اور چونکا دینے والا بھی ہے۔
بجرنگی بھائی جان نے اعتراف کیا کہ وہ اب بھی شادی کی تمنا نہیں رکھتے لیکن باپ بننے کے خیال کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں۔
شادی نہ ہونے سے متعلق سلمان نے بلا جھجک مان لیا کہ اگر کسی کو الزام دینا ہے تو قصوروار وہ خود ہیں لیکن ساتھ ہی انہوں نے اشارہ دیا کہ اگر شادی نہ بھی ہو تو بچے ضرور ہو سکتے ہیں۔
جی ہاں! لگتا ہے کہ کنوارہ خان اب صرف کنوارہ ہی نہیں رہنا چاہتے، بلکہ "ڈیڈی خان" بننے کی تیاری میں ہیں۔
سلمان خان نے رشتوں پر اپنی فلسفیانہ رائے دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک ساتھی تیز بھاگنے لگے اور دوسرا پیچھے رہ جائے، تو یہیں سے تعلقات میں دراڑیں پڑتی ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ ساتھ ساتھ بڑھو، ایک دوسرے پر بوجھ نہ بنو، ورنہ معاملہ خراب ہو جاتا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امن چاہتے ہیں لیکن کسی کے دباؤ کے آگے نہیں جھکیں گے، ایرانی صدر
تہران:ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ تہران امن چاہتا ہے لیکن جوہری اور میزائل پروگرام ترک کرنے کے لیے زبردستی مجبور نہیں کیا جا سکتا۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہم انٹرنیشنل فریم ورک کے تحت مذاکرات کرنے کے خواہاں ہیں مگر اس شرط پر نہیں کہ وہ کہہ دیں کہ آپ کو جوہری سائنس رکھنے یا میزائلوں کے ذریعے خود کا دفاع کرنے کا حق نہیں ہے ورنہ ہم آپ پر بمباری کر دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دنیا میں امن اور استحکام چاہتے ہیں لیکن مجبور نہیں کیا جاسکتا ہے اور یہ بات قبول نہیں ہے کہ وہ جو چاہیں ہم پر مسلط کریں اور ہم اس پر عمل کریں۔
مسعود پزشکیان نے کہا کہ وہ اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرتے ہیں جبکہ ہمیں کہتے ہیں دفاع کے لیے میزائل نہیں رکھیں پھر وہ جب چاہیں ہمارے اوپر بم باری کرتے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ ایران پوچھ رہا تھا کہ کیا امریکی پابندیاں ختم کی جاسکتی ہیں۔
یاد رہے کہ ایران نے دفاعی صلاحیت بشمول میزائل پروگرام اور یورینیم کی افزودگی روکنے کے منصوبے پر مذاکرات ممکن نہیں ہے۔
ایران اور واشنگٹن رواں برس جون میں 12 روزہ ایران اور اسرائیل جنگ کے بعد جوہری مذاکرات کے 5 دور منعقد کیے حالانکہ امریکا اور اسرائیلی فورسز نے ایرانی جوہری تنصیبات پر بم باری کی تھی۔
اسرائیل کا مؤقف ہے کہ ایران کا جوہری نظام اس کے وجود کے لیے خطرہ ہے لیکن ایران کہتا ہے کہ اس کا جوہری میزائل امریکا، اسرائیل اور دیگر ممکنہ خطرات کے خلاف اہم دفاعی قوت ہے۔