پاکستان کا ایک اورانقلابی قدم ،جدید سیٹلائٹ خلا میں بھیجنے کی تیاری مکمل کرلی گئیں
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
پاکستان کا خلائی میدان میں ایک اورانقلابی قدم ،جدید سیٹلائٹ خلا میں بھیجنے کی تیاری مکمل کر لی گئیں ،پاکستان سائنس و ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں مسلسل ترقی کی راہ پر گامزن ہے، برسوں میں ہونے والے سروے اب چند دنوں میں مکمل کیے جا سکیں گے،پاکستان اکتوبر میں پہلاجدیدہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ خلاء میں روانہ کرے گا،سپارکو کے چیئرمین محمد یوسف خان نے ورکشاپ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہےہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ معدنی وسائل کی تلاش اور زراعت کی ترقی میں نئی راہیں کھولے گا ،جدیدسیٹلائٹ ،سیلاب کی نگرانی،گلیشیئرپگھلنے اورفضائی آلودگی پرتحقیق کی صلاحیت بڑھائےگا،ان کا مزید کہنا تھا یہ سیٹلائٹ معدنیات،پودوں،مٹی اورپانی کے معیارکے درست اعداد و شمار فراہم کرے گا،پاکستان کا یہ قدم قدرتی وسائل کےموثر استعمال کی راہ ہموار کرے گا ،یہ ٹیکنالوجی سے پالیسی سازوں اورمحققین کوبروقت اورشواہد پرمبنی فیصلے کرنے میں معاون ثابت ہوگی،پاکستان خطے میں خلائی ٹیکنالوجی کا ایک مضبوط مرکز بننے کی جانب بڑھ رہا ہے-
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
گورونانک کی برسی، 3 روزہ تقریبات ختم، ہزاروں سکھ یاتریوں کی واپسی
شکرگڑھ (نامہ نگار) کرتارپور میں بابا گورو نانک کی 486 ویں برسی کی تین روزہ تقریبات اختتام پذیر ہو گئیں۔ دنیا بھر سے آئے ہوئے ہزاروں سکھ یاتری تین روزہ قیام کے بعد واپس لوٹ گئے۔ یاتریوں نے نگر کیرتن، اکھنڈ پاٹ، نشان صاحب کی تبدیلی کی تقریبات میں شرکت کی اور مذہبی رسومات ادا کیں۔ سکھوں کے روحانی پیشوابابا گورونانک کی برسی کی تین روزہ تقریبات میں شرکت کے لیے کرتار پور پہنچنے والے ہزاروں یاتری اختتامی تقریب کے بعد واپس روانہ ہو گئے۔ یاتریوں کو میڈیکل، رہائشں، سکیورٹی اور لنگر کی بہترین سہولیات فراہم کی گئیں۔ لنگر ہال میں یاتریوں کی تواضع حلوہ پوری، پکوڑوں، سویاں، پلاؤ، چنے روٹی، چائے شربت اور دیگر لذیذ پکوانوں سے کی گئی۔ پاکستان کی سلامتی ترقی اور بقاء کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔ یاتریوں نے دربار انتظامیہ اور حکومتِ پاکستان کا شاندار انتظامات اور سہولیات کی فراہمی پر شکریہ ادا کیا تاہم بھارتی حکومت کی ہٹ دھرمی کے باعث اس بار کرتارپور راہداری اور واہگہ بارڈر کے ذریعے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے کی اجازت نہ دئیے جانے پر مایوسی کا اظہار کیا اور مودی سرکار سے راہ داری کھولنے کا مطالبہ کیا۔