ابوبکر ارشد:اوورسیز پاکستانیوں کی سہولت کے لیے او پی سی پنجاب میں جدید فیسلیٹیشن سنٹر قائم کر دیا گیا ہے، جہاں جدید ٹیکنالوجی اور یکجا خدمات کے ذریعے مسائل کے فوری حل کو ممکن بنایا جائے گا۔

اوورسیزپاکستانیوں کیلئے او پی سی پنجاب میں جدید فیسلیٹیشن سنٹر کا قیام   ایک ہی چھت تلے شکایات کے فوری اندراج اور حل کی سہولت دستیاب ہو نگی،پولیس، ریونیو اور اوورسیز کمیشن کے نمائندے فیسلیٹیشن سنٹر میں ہر وقت موجود ہو نگے،اوورسیز پاکستانی اب فرد اور ڈگری سے متعلق معاملات کا حل ایک ہی جگہ پر حاصل کر سکیں گے۔

اسلام آباد میں پراپرٹی ٹیکس میں اضافے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار  

جدید ٹیکنالوجی اور مؤثر مانیٹرنگ سسٹم سے شکایات کا شفاف ازالہ یقینی بنایا جا ئے گا،دنیا بھر سے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے آن لائن سہولت بھی دستیاب ہو نگی۔

اوورسیز کمیشن پنجاب کا عزم مسائل کا فوری حل ہے۔

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

ڈیجیٹل پرائیویسی خطرے میں: لاکھوں پاکستانیوں کا ڈیٹا ہیکرز کے ہتھے چڑھ گیا

اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کے حالیہ اجلاس میں چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے انکشاف کیا کہ حج درخواست گزاروں سمیت قریباً 3 لاکھ شہریوں کا ذاتی ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت کے لیے موجود ہے۔

اس بیان نے نہ صرف اداروں کی ڈیجیٹل سیکیورٹی پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں بلکہ شہریوں کی معلومات کے تحفظ سے متعلق قوانین اور پالیسیوں کی کمزوری بھی آشکار کر دی ہے۔

یہ انکشاف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چند ماہ قبل ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ میں پاکستان میں شہریوں کی ڈیجیٹل نگرانی، پرائیویسی کی خلاف ورزی اور ریاستی اداروں کے ذریعے ڈیٹا کے ممکنہ غلط استعمال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: سلامتی یا سینسرشپ؟ پاکستان میں ڈیجیٹل نگرانی پر تشویش کا اظہار

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان میں ڈیجیٹل حقوق کو درپیش خطرات بڑھ رہے ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دیے گئے اختیارات شہری آزادی اور سیکیورٹی کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

حج جیسے مذہبی فریضے کے لیے درخواست دینے والوں کا حساس ڈیٹا لیک ہونا نہ صرف انتظامی ناکامی ہے بلکہ اس سے عوام اور اداروں کے درمیان اعتماد کا رشتہ بھی متزلزل ہو رہا ہے۔

ڈیجیٹل ماہرین اور انسانی حقوق کے کارکنان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ڈیٹا پروٹیکشن کا کوئی مؤثر اور فعال قانون موجود نہیں، جس کے باعث شہریوں کا ذاتی ڈیٹا بار بار لیک ہو کر ڈارک ویب پر فروخت کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: ہر شہری کے لیے ڈیجیٹل آئی ڈی متعارف کرانے کا فیصلہ، فائدہ کیا ہوگا؟

ڈیجیٹل رائٹس ایکسپرٹ ڈاکٹر ہارون بلوچ نے کہا کہ پاکستان میں مسلسل ڈیٹا لیکس اور پرائیویسی کی خلاف ورزیوں کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ملک میں مضبوط اور پرائیویسی فرینڈلی قانون سازی نہیں۔ اگرچہ کچھ قوانین موجود ہیں، لیکن وہ یا تو عملی طور پر نافذ نہیں کیے جا رہے یا ٹیکنالوجی کے موجودہ تقاضوں کے مطابق ناکافی ہیں۔

ان کے مطابق شہریوں کی معلومات کے تحفظ کے لیے ایسا فریم ورک ناگزیر ہے جو بین الاقوامی معیار پر پورا اترے اور جس میں شہریوں کے بنیادی حقوق کو اولین حیثیت دی جائے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ حساس معلومات لیک ہونے سے شناخت کی چوری، مالی فراڈ، بلیک میلنگ اور سائبر دہشتگردی جیسے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ ہیکرز ان معلومات کے ذریعے جعلی بینک اکاؤنٹس کھولنے، قرضے لینے، سم کارڈ جاری کروانے یا غیر قانونی سرگرمیوں میں متاثرہ افراد کا نام استعمال کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکی ویزا کے لیے سوشل میڈیا کی جانچ پڑتال: ’پرائیویسی ہر شخص کا بنیادی حق ہے‘

سائبر سیکیورٹی ایکسپرٹ حبیب اللہ خان نے کہا کہ اب وہ دور گزر گیا جب کہا جاتا تھا کہ ’ڈیٹا آئندہ کا تیل ہے‘۔ آج دنیا کی معیشتیں مکمل طور پر ڈیٹا پر چل رہی ہیں اور یہی ہر بڑے کاروبار اور فیصلے کی بنیاد ہے۔

ان کے مطابق ڈیٹا کی خرید و فروخت خود ایک انڈسٹری بن چکی ہے، جہاں اسٹارٹ اپس اور کمپنیاں لاکھوں ڈالر خرچ کر کے مارکیٹ اور صارفین کو ٹارگٹ کرتی ہیں۔

تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ موجودہ دور میں قریباً 70 فیصد ڈیٹا کا استعمال منفی مقاصد کے لیے کیا جا رہا ہے، جس میں فراڈ، جعلی شناختوں کی تیاری اور سوشل میڈیا پروپیگنڈا شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ 2025: ایک تنقیدی جائزہ

انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں نادرا اور ایف بی آر اپنے ڈیٹا بریچز تسلیم کرنے کو تیار نہیں، حالانکہ نادرا کا پہلا بڑا ڈیٹا بریچ قریباً 7 سال قبل ہوا تھا۔ ایک بار کسی ادارے کا ڈیٹا لیک ہو جائے تو اس کے سسٹمز مسلسل ہیکرز کے نشانے پر رہتے ہیں۔

حبیب اللہ خان کے مطابق اگر حکومت نے فوری طور پر مؤثر ڈیٹا پروٹیکشن پالیسی نافذ نہ کی تو شہریوں کی پرائیویسی کے ساتھ ساتھ پاکستان کی معیشت اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی شدید متاثر ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان ڈارک ویب ڈیجیٹل پرائیویسی سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی

متعلقہ مضامین

  • اوور سیز پاکستانیوں کی جائیداد کے تنازعات کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کی جا رہی ہیں: اسحاق ڈار
  • جائیداد تنازعات، اوور سیز کو فوری انصاف ملے گا، حکومت کا خصوصی عدالتیں بنانے کا اعلان
  • اوورسیز پاکستانیوں کی جائیداد کے تنازعات کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کی جارہی ہیں: اسحاق ڈار
  • پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی میں خصوصی افراد کے لیے پبلک سیفٹی ایپ آگاہی سیشن کا انعقاد
  •  پنجاب حکومت کا شہری سہولت اور ترقیاتی کاموں کی رفتار بڑھانے کا بڑا فیصلہ
  • "سہولت آن دی گو" بازاروں کی تکمیل کیلئے اکتوبر کی ڈیڈ لائن مقرر 
  • ڈیجیٹل پرائیویسی خطرے میں: لاکھوں پاکستانیوں کا ڈیٹا ہیکرز کے ہتھے چڑھ گیا
  • کمشنر گوجرانوالہ سید نوید شیرازی کی ترقی پر فرانس میں مقیم پاکستانیوں کا اظہار مسرت
  • وفاقی وزیر اوورسیز پاکستانیز و ہیومن ریسورس ڈوویلپمنٹ چوہدری سالک حسین کا لندن میں اوورسیز پاکستانیز کنونشن سے خطاب