لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2025ء) لاہور ہائی کورٹ نے فوجی عدالت سے سزائوں کے خلاف اپیل کا حق نہ دینے کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کرنے کے لئے 10دن کی مہلت دے دی۔لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس مس عالیہ نیلم کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے ملٹری عدالت سے سزائوں کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ملٹری عدالت نے جاسوسی کے الزام میں راحب محبوب کو 12سال قید کی سزا سنائی لیکن سزا سے قبل الزامات کی فہرست پیش نہیں کی گئی جو کہ قانونی طور پر ضروری ہے۔

چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد میں تاخیر پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب تک وہ لائن کیوں نہیں پڑھی جس پر عمل درآمد کا کہا گیا تھا ،45دن گزر چکے ہیں، ابھی تک عمل درآمد کیوں نہیں ہوا ۔

(جاری ہے)

عدالت نے وفاقی سیکرٹری قانون راجہ نعیم اختر کو طلب کیا جو عدالت میں پیش ہوئے، راجہ نعیم اختر نے بتایا کہ عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کیلئے معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے اور جلد ہی اس پر فیصلہ ہو جائے گا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل مرزا نصر نے عدالت سے درخواست کی کہ عمل درآمد کے لئے مزید وقت دیا جائے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ابھی تو کابینہ سے قانون کی منظوری ہونی ہے، عدالت دس دن کا وقت دے رہی ہے جس کے بعد دوبارہ پوچھیں گے، قانون بننے کے بعد اس درخواست کا فیصلہ ہو گا اسی لئے دس دن تک کی تاریخ دی جارہی ہے۔بعد ازاں کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی گئی ۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عدالت سے

پڑھیں:

لاہور کے صحافیوں کو نیشنل کرائم ایجنسی کے نوٹسز کیوں جاری ہوئے، معاملہ کیا ہے؟

لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری سمیت لاہور کے کئی کرائم رپورٹرز، احمد فراز، شہراز نثار، وسیم صابر، یاسر شمون اور مجاہد شیخ، کو نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے نوٹسز جاری کیے ہیں۔

ان نوٹسز کے ذریعے صحافیوں کو لاہور آفس میں 22 ستمبر تک پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ اگر وہ پیش نہ ہوئے تو وہ اپنے دفاع کا حق ضائع کریں گے۔

کرائم رپوٹرز پر کو یہ نوٹسز الیکٹرونک کرائم ایکٹ، پیکا کی متعدد شقوں کے تحت جاری کیے گئے ہیں۔ ڈیجیٹل ڈیفیمیشن، جھوٹی خبروں کی اشاعت، اور سرکاری افسران کے خلاف ’مضر‘ مہم شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: لاہور میں جرائم کی رپورٹنگ میں بہادری کی داستان، خواتین کرائم رپورٹرز

نیشنل کرائم ایجسنی کے مطابق، صحافیوں نے سوشل میڈیا اور میڈیا رپورٹس کے ذریعے لاہور پولیس کے ڈی آئی جی آپریشن فیصل کامران اور دیگر سینئر افسران کے خلاف ’بدنیتی بھری اور بدنام کرنے والی‘ مہم چلائی جو پیکا ایکٹ کے تحت جھوٹی معلومات کی اشاعت اور حکومت مخالف نفرت پھیلانا کے تحت جرم قرار دی جاتی ہے۔

ایک صحافی یاسر شمون، جنہیں ایک پولیس کمپلننٹ عظیم اللہ خان کی شکایت پر نوٹس ملا، الزام لگایا گیا کہ انہوں نے سینئر پولیس افسران کے خلاف مضر مہم چلائی۔ پی ایف یو جے اور لاہور پریس کلب کے مطابق، یہ نوٹسز صحافیوں کی پولیس کے خلاف حالیہ تنازعات کا نتیجہ ہیں، جو کرائم رپورٹنگ کے دوران پیدا ہوئے ہیں۔

صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے اور دیگر صحافیوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کسی پولیس آفسر کو ٹارگٹ نہیں، کیا البتہ پنجاب میں بڑھتے ہوئے کرائم پر ضرور بات کی ہے۔ لاہور پولیس خوف زدہ ہے کہ کرائم اور جرائم بڑھنے کی وجہ کیوں عوام کو بتا رہے ہیں، اسی وجہ سے صحافیوں کو ٹارگٹ کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں صحافیوں کے تحفظ کا قانون کیوں ضروری ہے؟

اب نیشنل کرائم ایجنسی کی طرف سے ہمیں نوٹس دیے گئے ہیں یہ پولیس اور این سی سی آئی اے کی ملی بھگت سے جاری کیے گئے ہیں، ہم اب یہ مقدمہ لڑیں گے اس حوالے سے لاہور ہائیکورٹ بار اور سپریم کورٹ بار نے بھی پیکا ایکٹ اور صحافیوں کو جاری ہونے والے نوٹسز کی بھر پور مذمت کی ہے اور ہمارے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اپنی صحافی برادری کے ساتھ ہوں اگر نیشنل کرائم ایجنسی کسی کو گرفتار کرنا چاہتی ہے تو وہ مجھے سب سے پہلے گرفتار کرے، ہم حق پر ہیں اور ہم حق کی آواز بلند کرتے رہیں گے۔

حکومتی مؤقف کیا ہے؟

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعلات عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ حکومت کسی کو نوٹسز بھیجنے میں فریق نہیں۔ لاہور پولیس اور کرائم رپوٹرز کا جو ایشو چل رہا ہے، اس پر حکومت نے پولیس آفیسر اور لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری کو

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • ٹک ٹاک کی فروخت کا معاملہ: صدرارتی حکمنامے پر آج دستخط متوقع
  • ایف آئی اے کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا بڑا فیصلہ
  • امریکا ٹک ٹاک کا مالک کب بنے گا؟ متوقع تاریخ سامنے آگئی
  • ملٹری کورٹ سے سزا کیخلاف اپیل ؛لاہور ہائیکورٹ کی وفاقی سیکرٹری قانون کو معاملہ کابینہ میں پیش کرنے کیلئے 10دن کی مہلت 
  • زیادتی کرنے والے ملزم شبیر شربت والے کا اقبالی بیان سامنے آگیا
  • چینی کی درآمد کیلئے ڈیوٹی اور ٹیکس چھوٹ میں توسیع
  • لاہور کے صحافیوں کو نیشنل کرائم ایجنسی کے نوٹسز کیوں جاری ہوئے، معاملہ کیا ہے؟
  • سرکاری ملازم پر تشدد کیس: فرحان غنی پیش، دوران تفتیش رہا کرنے پر عدالت کا استفسار
  • ملٹری کورٹ کے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دینے کیلئے قانون سازی کا حکم