بلوچستان، ڈی سی اور اے سی کو مجسٹریٹ کے اختیارات تفویض
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کے اعلامیہ کے مطابق صوبائی کابینہ کے فیصلے پر ڈپٹی کمشنرز، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کو متعدد امور میں فرسٹ کلاس مجسٹریٹ کے اختیارات تفویض کر دئیے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت بلوچستان نے صوبے میں ضلعی انتظامیہ کے افسران کو فرسٹ کلاس مجسٹریٹ کے اختیارات تفویض کر دئیے گئے۔ محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق بلوچستان کابینہ کے فیصلے کے بعد صوبے کے ڈپٹی کمشنرز، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کو کوڈ آف کرمنل پروسٹیجر 1898 کی شق 14-A کے تحت ان کے زیر انتظام حدود میں وفاقی اور صوبائی قوانین کے تحت جنگلات، مائنز اینڈ منرلز، خوراک میں ملاوٹ، خوراک کے تحفظ، سرکاری زمین پر تجاوزات، آبی گزرگاہوں، گاڑیوں، کینالز و ڈرینج، بلڈنگ کنٹرول اور میونسپل سروس کے امور میں فرسٹ کلاس مجسٹریٹ کے اختیارات تفویض کر دئیے گئے ہیں۔ اختیارات کے تحت ضلعی انتظامیہ کے افسران متعلقہ کیسز پر فیصلے کرسکیں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈپٹی کمشنرز
پڑھیں:
صوبوں کے اختیارات میں کمی کی بات کی گئی تو مخالفت کریں گے، فضل الرحمان
فوٹو: اسکرین گریبامیر جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اگر صوبوں کے اختیارات میں کمی کی بات کی گئی تو ہم مخالفت کریں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران فضل الرحمان نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبوں کو دیے گئے اختیارات میں کمی کی کوشش قابلِ قبول نہیں، جمیعت علماء اسلام صوبوں کو مزید با اختیار بنانے کی بات کرتی ہے، صوبوں کے حق میں اضافہ کیا جاسکتا، کمی نہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 27ویں ترمیم پر تو فی الحال بات نہیں کرسکتے، ترمیم کا کوئی مسودہ تاحال منظر عام پر نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبوں کو دیے گئے اختیارات میں کمی کی کوشش قابل قبول نہیں۔ ہماری جماعت صوبوں کو مزید با اختیار بنانے کی بات کرتی ہے، صوبوں کے حق میں اضافہ کیا جاسکتا، کمی نہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے دعویٰ کیا ہے کہ آئینی ترمیم پر آج شام تک معاملات حل ہوجائیں گے۔
جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ آرٹیکل 243 سے متعلق جمہوریت پر اثر پڑے گا تو قابل قبول نہیں ہوگا، ٹھیک تو کچھ بھی نہیں ہورہا۔ ٹھیک کرنے کےلیے اجتماعی سوچ کی ضرورت ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے یہ بھی کہا کہ اپنے ملک کے بچوں کو اپنی سگی اولاد کی طرح سمجھتا ہوں۔
جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ سود کے حوالے سے حکومت کی طرف سے کوئی پیشرفت نظر نہیں آرہی۔ دینی مدارس کی رجسٹریشن بھی نہیں کی جا رہی ہے، مدارس کے ہاتھ مروڑ کر وزارتِ تعلیم کے تحت رجسٹر کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم میں حکومت 35 شقوں سے دستبردار ہوئی، اگر دستبردار شقوں میں سے کوئی شق 27ویں ترمیم میں پاس ہوئی تو آئین کی توہین سمجھی جائے گی۔ 26ویں ترمیم کے دستبردار ہونے والے نکات 27 ویں ترمیم میں قابل قبول نہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ہم نے 26ویں آئینی ترمیم میں حکومت کا ساتھ نہیں دیا۔