Jasarat News:
2025-09-26@00:38:21 GMT

صمود فلوٹیلا: ظلم کے اندھیروں میں روشنی کا چراغ

اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250926-03-5

 

عبید مغل

جب ظلم حد سے گزر جائے اور مظلوموں کی آہیں عرش کو چھو لیں تو قدرت کے چراغ جل اٹھتے ہیں، اور ایسے مناظر دکھائی دیتے ہیں جو عقل کو محال لگتے ہوں۔ کبھی ابابیل پتھروں سے لشکر ِ فیل کو روند دیتے ہیں، کبھی عصائے کلیم سمندر کو راستہ بنا دیتا ہے اور کبھی بدر کے تین سو تیرہ جانباز ہزاروں کے غرور کو خاک میں ملا دیتے ہیں۔ یہ سب نشانیاں پکارتی ہیں کہ ربّ کی تدبیر و نصرت کے سامنے محلات و سلطنتیں ریت کے گھروندوں سے زیادہ وقعت نہیں رکھتیں۔ آج بھی ایک ایسا ہی منظر دنیا کے سامنے ہے۔ ایک طرف امریکا اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل اپنے سارے لاؤ لشکر، تکبر، غرور اور وقت کے جدید ترین اسلحے کے ساتھ نہتے اور معصوم انسانوں پر حملہ آور ہے اور دوسری جانب بڑے بڑے اسلامی ممالک معصوم بچوں کے قتل اور ان کی نسل کْشی کا تماشا دیکھ رہے ہیں۔ ایسے میں دنیا بھر کے مختلف ممالک سے ایک قافلہ ایسے لوگوں کا اْٹھا جن کی زبانیں جدا، اْن کے عقائد و افکار کے دھارے مختلف، اْن کے رنگ اور نسل الگ الگ ہیں، مگر اْن سب کا مشن ایک ہے کہ غزہ کی مظلوم انسانیت کو غاصب، ظالم و ناجائز ریاست کے محاصرے سے نجات دلانا ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں حقیقت خواب سے ہم کلام ہوتی ہے، جہاں کمزور ہاتھ مگر مضبوط دل دنیا کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ اصل طاقت توپ اور تفنگ میں نہیں بلکہ حوصلے، غیرت اور عزم میں ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ انسانیت کا مان رکھنے والے سمندر کے ان مسافروں کے پاس نہ اسلحہ ہے نہ

بارود، نہ ہی اْنہیں کسی بحری فوج کا تحفظ میسر ہے اور نہ ہی فضائی طاقت کا سہارا۔ وہ جانتے ہیں کہ اگر طوفان اٹھے تو اْن کے پاس سمندر کی بے رحم موجوں سے بچنے کا کوئی انتظام نہیں۔ پھر بھی اْن کے دلوں کے حوصلے سمندروں سے زیادہ گہرے ہیں، اْن کے ارادے چٹانوں سے زیادہ سخت ہیں، اْن کے عزائم پہاڑوں سے زیادہ بلند ہیں۔ اور سب سے بڑھ کر اْن کی غیرت و جرأت دنیا بھر کے ستاون اسلامی ممالک کے حکمرانوں کی خوابیدہ غیرت سے کئی گنا زیادہ جاگتی ہوئی ہے۔ ’’دنیا کو ہے پھر معرکۂ رْوح و بدن پیش‘‘ گویا کہ آج دنیا کو ایک بار پھر معرکۂ حق و باطل درپیش ہے۔ آج کا فرعون پھر انبیاء کی سرزمین پر معصوم بچوں کو ذبح کر رہا ہے، آج کا شدّاد پھر خدائی کے زعم میں انسانیت کے لیے ناسور بن چکا ہے۔ ظلم و جبر کی اس سیاہ رات میں گلوبل صمود فلوٹیلا روشنی کا چراغ اور امید کی کرن بن کر اْبھرا ہے۔ یہ محض چند کشتیوں کا قافلہ نہیں بلکہ انسانیت کی لاج کا پرچم بردار ہے؛ ایک ایسا قافلہ جس میں دنیا کے چوالیس ممالک سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں افراد ڈاکٹرز، صحافی، فنکار، سماجی کارکن، پارلیمانی نمائندے اور عام شہری شریک ہیں۔

صمود فلوٹیلا دراصل کفارہ ہے اْس جرم کا جو دنیا نے غزہ کے بدترین محاصرے پر خاموش رہ کر کیا۔ یہ دم توڑتی انسانیت کے سینے میں اُترتی تازہ سانس ہے، ظلم کے اندھیروں میں جلتا ہوا چراغ ہے، اور غزہ کے مظلوم شہریوں کے لیے پیغامِ اْمید اور پیغامِ حیات ہے۔ یہ قافلہ دنیا بھر کے اْن مردہ ضمیروں کے لیے بھی ایک تازیانہ ہے جو اقتدار کی مسندوں پر بیٹھے ہیں مگر بچوں کی چیخیں، عورتوں کی سسکیاں اور بوڑھوں کی آہیں بھی ان کی مجرمانہ خاموشی کو توڑنے میں ناکام رہیں۔ یہ دراصل وہ دستک ہے جو تاریخ کے اوراق پر ثبت ہو رہی ہے، تاکہ کل کا مورخ جب غزہ میں ڈھائے گئے انسانیت سوز مظالم رقم کرے تو کم از کم یہ نہ لکھ سکے کہ دنیا پوری کی پوری اجتماعی مردہ ضمیر مخلوق بن چکی تھی۔ دنیا کے کونے کونے سے اٹھی ہوئی محبت بھری دھڑکنوں اور انسانیت سے لبریز دلوں کا یہ حسین کارواں، اٹلی کے ساحلِ سسِلی سے سمندر کی لہروں کے سنگ عزم و حوصلے کے ترانے، فلسطین کو آزاد اور غزہ کا محاصرہ توڑنے کے پر عزم نعرے لگاتا ہوا نکل پڑا ہے اور مظلوموں کی پکار کا جواب بن کر غزہ کی سمت بڑھ رہا ہے، تاکہ محاصرے کے سیاہ حصار کو توڑ ڈالے اور ظلم کی زنجیروں کو بہادری کی ضرب سے ریزہ ریزہ کر دے۔

پاکستان کی نمائندگی بھی اس میں شامل ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد خان، آزاد کشمیر سے مولانا عبداللہ شاہ شاکر سمیت کئی سماجی اور صحافتی شخصیات شریک ہیں۔ یورپ و افریقا کی بڑی سیاسی و سماجی ہستیاں اس قافلے کا حصہ بنی ہیں۔ سابق میئر بارسلونا ادا کولاو، ماحولیات کی عالمی کارکن گریٹا تھنبرگ، جنوبی افریقا کے رہنما اور نیلسن مینڈیلا کے پوتے مندلا مینڈیلا، پرتگال کی سیاست دان مارِیانا مورٹاگوا، برطانیہ کی صحافی یو آن رڈلے، فرانس، آئرلینڈ، ترکی اور لاطینی امریکا کے نمائندے۔ یہ سب مختلف زبانوں اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ ہیں لیکن ایک ہی پیغام پر متحد ہیں۔ انسانیت کو بچانا ہے، ظلم کو توڑنا ہے۔

اس فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کا اندیشہ منڈلا رہا ہے اگر اسرائیل کی جانب سے کوئی شیطانی وار ہوا تو یہ محض چند کشتیوں کا واقعہ نہیں رہے گا بلکہ بین الاقوامی قانون، انسانی حقوق اور عالمی ضمیر کی اجتماعی موت ہو گی۔ اسرائیل کی شیطانی فطرت سے آگاہ لوگ پہلے ہی منصوبہ بندی کرچکے ہیں جس میں سرفہرست بائیکاٹ کی وارننگ ہے۔ ان میں یورپ بھر کی بندرگاہوں کی مزدور یونینیں نمایاں ہیں۔ مزدور راہنما واشگاف الفاظ میں اعلان کرچکے ہیں کہ اگر کارواں کو خطرہ پہنچا تو اسرائیلی کارگو اور تجارتی راستے بند ہو جائیں گے، دنیا کے تجارتی نقشے لرز اٹھیں گے۔ پھر سوال خود بول اٹھتا ہے: جب دنیا کی محنت کش قومیں انصاف کی زبان بول رہی ہیں، تو وہ کون سی طاقت ہے جو اب بھی خاموش رہ سکتی ہے؟ اب فلسطین صرف مسئلہ نہیں بلکہ یہ پورے عالمِ اسلام اور انسانیت کا امتحان ہے۔ عرب اقوام، اسلامی ریاستیں اور خصوصاً وہ ملک جو حالیہ دفاعی معاہدوں میں جڑے ہیں، کیا وہ اس موقع پر صرف زبانی احتجاج تک محدود رہیں گے؟ یا پھر اتنا حوصلہ دکھائیں گے کہ ظلم کے خلاف عملی اور موثر قدم اٹھائیں؟

مسلم عوام کے دل سے یہ فریاد اُٹھ رہی ہے کہ اگر دنیا کے چوالیس ملکوں کے نہتے مسافر، بغیر اسلحے کے، چھوٹی کشتیوں پر طوفانی سمندروں کا سینہ چیرنے نکل سکتے ہیں، تو پھر ستاون اسلامی سلطنتوں کے فولادی بحری بیڑے آخر کیوں ساحلوں سے بندھے سوئے پڑے ہیں؟ کیا یہ خاموشی بزدلی کی نہیں؟ کیا یہ تماش بینی تاریخ کے ماتھے پر وہ داغ نہیں جو کبھی مٹ نہ سکے گا؟ کیا یہ بے حسی وہ غلاظت نہیں جو صدیوں تک آئندہ نسلوں کو تعفن زدہ کرتی رہے گی؟

اگر صمود فلوٹیلا کے اْن باہمت اور پرعزم انسانوں پر خدانخواستہ کوئی آفت ٹوٹ پڑی تو پھر مسلم ممالک کے عوام کا ردعمل کیا ہوگا؟ وہ عوام جن کے دل پہلے ہی غم و غصے کے شعلوں سے دہک رہے ہیں اور جن کی آنکھیں اپنے حکمرانوں کی بے حسی پر خون کے آنسو رو رہی ہیں۔

صمود فلوٹیلا کی جرأت سے ثابت ہو چکا ہے کہ جب دل میں ہمت اور نیت میں اخلاص ہو تو محاصرے کی آہنی دیواریں بھی مٹی کا ڈھیر بن جاتی ہیں۔ یہ قافلہ ظلم کی گھنی رات میں جگمگاتے چراغ کی مانند ہے، اہلِ غزہ کے زخموں پر مرہم اور دنیا کے ہر مظلوم کے لیے اْمید و حیات کا پیغام ہے۔

عبید مغل.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: صمود فلوٹیلا سے زیادہ دیتے ہیں دنیا کے ہیں کہ ہے اور کے لیے

پڑھیں:

غزہ کی جانب رواں گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملہ ، انسانی مشن خطرے میں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ کی جانب امدادی سامان اور انسانی ہمدردی کا پیغام لے جانے والے “گلوبل صمود فلوٹیلا” پر اسرائیلی حملوں کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق  سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہےکہ صمود فلوٹیلا پر فوری بین الاقوامی توجہ اور تحفظ کی ضرورت ہے، مختصر وقت میں کم از کم 7 حملے کیے گئے، جن میں ساؤنڈ بم، دھماکہ خیز فلیئرز، مشتبہ کیمیکل اسپرے، اور ریڈیو سسٹمز کی جامنگ شامل ہے۔ حتیٰ کہ کشتیوں سے باہر کی دنیا سے مدد کی کالز بھی بلاک کر دی گئیں۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق ایک کشتی  کے قریب دس دھماکے ہو چکے ہیں جبکہ اسرائیلی ڈرونز مسلسل فضا میں منڈلا رہے ہیں اور کمیونیکیشن سسٹمز کو جام کیا جا رہا ہے۔

صمود فلوٹیلا کی رکن تھییاگو  ایویلا نے ایک ویڈیو پیغام میں انکشاف کیا کہ ہم نے ابھی ابھی دسویں دھماکے کی آواز سنی ہے، وہ اب بھی ہمارے امن مشن پر حملے کر رہے ہیں۔ وہ چھوٹی کشتیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، ان کی سیلز تباہ کی جا رہی ہیں،  وہ ایسے آلات استعمال کر رہے ہیں جو نہ صرف انسانوں کو زخمی کر سکتے ہیں بلکہ کشتیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

تھییاگو ایویلا نے عالمی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ “یہ بہت ضروری ہے کہ دنیا اس حملے کو دیکھے۔ ہمارا انسانی مشن، جو بین الاقوامی قانون کے تحت مکمل طور پر محفوظ ہے، اس پر کھلم کھلا حملہ ہو رہا ہے۔

دوسری جانب، اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے مقبوضہ فلسطینی علاقے، فرانچسکا البانیزے نے بھی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار  کرتے ہوئے کہا ہےکہ یہ تمام حملے ایک ایسے مشن پر ہو رہے ہیں جو صرف غزہ کے مظلوم عوام تک خوراک، ادویات، اور بنیادی ضروریات کی رسائی کو ممکن بنانے کے لیے ترتیب دیا گیا تھا۔

خیال رہےکہ  غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل کھلی دہشت گردی کا ارتکاب کر رہے ہیں جب کہ عالمی ادارے محض خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ مسلم حکمران بھی بے حسی اور مصلحت کا لبادہ اوڑھے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں، جو امت مسلمہ کے اجتماعی ضمیر کے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • اسپین کا غزہ امدادی صمود فلوٹیلا پر ڈرون حملوں کے باوجود سفر جاری رکھنے کا عزم
  • قدرت کے ننھے چراغ کہاں گئے؟
  • گلوبل صمود فلوٹیلا پر مختصر وقت میں 7 بار حملہ ہو چکا: مشتاق احمد خان
  • غزہ جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی ڈرون حملے، ویڈیوز سامنے آگئیں
  • غزہ ہم آرہے ہیں، گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملوں کے بعد سینیٹر مشتاق کا ویڈیو پیغام
  • غزہ کیلئے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی ڈرون حملے، کمیونیکیشن مفلوج، کارکنوں کی جانوں کو خطرہ
  • غزہ کی جانب رواں گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملہ ، انسانی مشن خطرے میں
  • گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی ڈرون حملے
  • گلوبل صمود فلوٹیلا کو غزہ کی ناکہ بندی توڑنے نہیں دیں گے، اسرائیل کی دھمکی